زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بھارت نے دبئی کی ایکسپو 2020 میں اسٹارٹ اپس اور ایف پی اوز کو زرعی اور خوراک کی ڈبہ بندی کی پالیسیوں میں پونجی لگانے کے لئے مدعو کیا
بھارت کے پویلین میں خوراک، زراعت اور روز گار کے پندرہ واڑہ میں باجرے کا فوڈ فیسٹول کا انعقاد ہوگا
Posted On:
18 FEB 2022 1:49PM by PIB Delhi
دبئی میں جاری ایکسپو - 2020 میں زراعت اور متعلقہ شعبوں میں ملک کی سرمایہ کاری کے لئے ساز گار پالیسیوں اور ترقی کے مواقع کو اجاگر کرنے کی بھارت کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے اسٹارٹ اپس اور ایف پی اوز (کسانوں کی پیداواری تنظیموں) کو اپنی تجاویز وزارت کو بھیجنے کی دعوت دی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ انہیں اکیوٹی کی گرانٹ فراہم کرنے ، بندو بست کی لاگت اور دیگر امدادی اقدامات فراہم کرنے پر غور کیا جائے گا۔
ڈاکٹر لیکھی دبئی کے ایکسپو – 2020 میں بھارتی پویلین میں ’’خوراک، زراعت اور روز گار ‘‘ کے موضوع پر پندرہ واڑے کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس تقریب میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری (فصل اور تلہن) محترمہ شبھا ٹھاکر ، ٹریکٹرس اینڈ فارم اکیوپمنٹ لمیٹڈ (ٹی اے ایف ای) میں کارپوریٹ رلیشن اور الائنس کے گروپ پریسیڈنٹ جناب ٹی آر کساون اور کے پی ایم جی میں ساجھیدار جناب سری نواس کوچی بھوتلہ کے علاوہ وزارت کے دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔
’’خوراک ، زراعت اور روز گار ‘‘ کے موضوع پر 15 روزہ تقریب میں (17 فروری سے 2 مارچ تک) کئی اجلاس شامل ہوں گے جس میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت ، ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت ، امداد باہمی کی وزارت کے نمائندے صدارت کریں گے۔ اس کے علاوہ 15 دن کے دوران باجرے ، خوراک کی ڈبہ بندی ، باغبانی، ڈیری ، ماہی پروری ، نامیاتی کھیتی اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات جیسے کلیدی موضوعات پر بہت سی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ڈاکٹر لیکھی نے کہا کہ ایکسپو – 2020 میں ہماری شرکت کا بنیادی مقصد چھوٹے اور حاشئے پر رہنے والے کسانوں کو فائدہ پہنچانا ہے، جنہیں یکجا ہونے کے لئے مزید فورموں کی ضرورت ہے اور گھریلو اور بین الاقوامی مارکیٹوں کے ساتھ رابطے تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود میں جوائنٹ سکریٹری محترمہ شبھاٹھاکر نے کہا کہ بھارتی کسان اتنی خوراک پیدا کرتے ہیں، جس سے نہ صرف بھارت کی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ دنیا کو فوڈ سکیورٹی فراہم ہوتی ہے۔ 15 واڑے کے پہلے ہفتے کے موضوع پر یعنی باجرے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ باجرہ ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے اور ہم باجرے کی صحت اور تغذیہ کے پہلوؤں کے بارے میں جاننے کے لئے اور باجرے کی شان کو واپس لانے کے لئے اس عالمی پلیٹ فارم کو استعمال کر رہے ہیں۔
بھارت باجرے کی تمام 9 قسموں کی پیداوار کرتا ہے اور باجرہ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور عالمی سطح پر باجرے کی بر آمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حال ہی میں بھارت کی حمایت سے ایک قرار داد کو منظوری دی ہے ، جس کی 70 سے زیادہ ملکوں نے حمایت کی تھی اور سال 2023 کو باجرے کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا ہے۔
باجرے کو خوراک ، زراعت اور روز گار کے حصے کے ایک موضوع کے طور پر آغاز کرتے ہوئے بھارت کے پویلین میں ڈاکٹر لیکھی کی قیادت میں وفد نے باجرے سے متعلق ایک کتاب کا اجراء کیا، جس میں باجرے کے استعمال سے تغذیہ بخش اور مزیدار کھانے بنانے کی ترکیبیں شامل ہیں۔ وفد نے پہلا باجرے کا فوڈ فیسٹول کا بھی آغاز کیا، جس کے دوران یہاں آنے والوں کو باجرے سے بنے ہوئے ذائقہ دار اور صحت مند کھانے ، کھانے کو ملیں گے۔
زراعت اور متعلقہ شعبے بھارتی معیشت کی بنیاد ہیں اور کل بر آمدات میں اس کا حصہ تقریبا 19 فیصد ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے ذریعہ جاری کردہ دوسرے پیشگی تخمینے کے مطابق سال 22-2021 کے فصلی سال میں( جولائی تا جون) 316.06 ملین ٹن اناج پیدا ہونے کا اندازہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-وا - ق ر)
U-1760
(Release ID: 1799273)
Visitor Counter : 121