وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

حکومت نے مالی سال 27-2022 کے لیے  تعلیم بالغاں  کی ایک نئی اسکیم – نیو انڈیا خواندگی پروگرام  ‘‘کو منظوری دی


تعلیم بالغاں  ‘‘  کا نام بدل کر "سبھی کے لیے تعلیم"  کیا جائے گا

Posted On: 16 FEB 2022 5:57PM by PIB Delhi

حکومت نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور 22-2021 کے بجٹ کے اعلانات کے مطابق تعلیم بالغاں کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے مالی سال 2027-2022 کی مدت کے لیے "نیو انڈیا  خواندگی پروگرام (نوبھارت ساکشرتا پروگرام)" کو منظوری دی۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں تعلیم بالغاں  اورتاعمر سیکھنے کی  سفارشات شامل ہیں۔

مرکزی بجٹ 22-2021 میں وسائل، آن لائن ماڈیولز تک رسائی بڑھانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ تعلیم بالغاں   کو جامع انداز میں شامل کیا جا سکے۔

اس اسکیم کا مقصد نہ صرف بنیادی خواندگی اور حساب دانی  فراہم کرنا ہے بلکہ 21ویں صدی کے شہریوں کے لیے ضروری دیگر اجزاء کو بھی شامل کرنا ہے، جیسے  کریٹکل لائف اسکل  (مالیاتی خواندگی، ڈیجیٹل خواندگی، تجارتی مہارت، صحت کی دیکھ بھال اور  بیداری  سمیت  بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم اور خاندانی بہبود)، پیشہ ورانہ مہارت  کا فروغ (مقامی م روزگار  حاصل کرنے کے نظریہ سے )، بنیادی تعلیم ( ابتدائی، مڈل  اور  ثانوی سطح کی خواندگی سمیت   ) اور جاری تعلیم (آرٹ، سائنس، ٹیکنالوجی، ثقافت، کھیل اور تفریح ​​  میں مجموعی تعلیم بالغاں  کے نصاب کے ساتھ ساتھ مقامی  سیکھنے والوں کے لئے دلچسپی یا استعمال کے دیگر موضوعات، جیسی اہم زندگی کی مہارت پر مزیدجدیدترین مواد سمیت ) ۔

اس اسکیم کو آن لائن موڈ کے ذریعے رضاکارانہ طور پر لاگو کیا جائے گا۔ رضاکاروں کی تربیت، واقفیت، ورکشاپس کا انعقاد فیس-ٹو-فیس  (آمنے  سامنے) موڈ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ آسان رسائی کے لیے، تمام مواد اور وسائل  آسانی سے قابل رسائی ڈیجیٹل موڈ، جیسے ٹی وی، ریڈیو، سیل فون پر مبنی فری/اوپن -سورس ایپ/ پورٹل وغیرہ کے ذریعہ رجسٹرڈ رضاکاروں تک ڈجیٹیل طور پر دستیاب کرائے جائیں گے۔

یہ اسکیم  ملک کی تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے غیر خواندہ افراد کا احاطہ  کرے گی۔ مالی سال  27-2022 کے لئے بنیادی  خواندگی  اور حساب دانی  کا ہدف نیشنل انفارمیٹکس سینٹر، این سی ای آر ٹی اور این آئی او ایس کے تعاون سے "آن لائن ٹیچنگ، لرننگ اینڈ اسیسمنٹ سسٹم (او ٹی ایل اے ایس)" کا استعمال کرکے ہر سال 1.00 کروڑ کی شرح سے 5 (پانچ) کروڑ  لرنرز  کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں کوئی  لرنر  نام ،   پیدائش کی تاریخ ، صنف، آدھار نمبر، موبائل نمبر وغیرہ  جیسی ضرورری جانکاری کے ساتھ اپنا رجسٹریشن کراسکتا ہے۔

"نو بھارت خواندگی پروگرام" کا کل خرچ کا تخمینہ 1037.90 کروڑ روپے ہے، جس میں مالی سال 27-2022 کے لیے بالترتیب 700 کروڑ روپے کا مرکزی حصہ اور 337.90 کروڑ روپے کا ریاستی حصہ شامل ہے۔

اسکیم کی اہم خصوصیات

1. اسکول اس اسکیم کے نفاذ کی اکائی ہوگا۔

2.  فیض یافتگان اور رضاکارانہ اساتذہ (وی ٹیز) کا سروے کرنے کےلئے استعمال کئے جانے والے اسکول۔

3. مختلف عمر کے گروپوں کے لیے مختلف حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ اختراعی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لئے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو لچکدار بنایا جائے گا۔

4. 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام غیر خواندہ افراد کو زندگی کی اہم مہارتوں کے ذریعے بنیادی خواندگی اور  حساب دانی  فراہم کی جائے گی۔

5. اسکیم کی وسیع تر کوریج کے لیے  تعلیم بالغاں  فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجیز کا استعمال۔

6.  ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقےاور ضلع سطح کے لئے کارکردگی گریڈنگ انڈیکس (پی جی آئی)  یو ڈی آئی ایس ای پورٹل کے توسط سے فزیکل اور مالی پیش رفت  دونوں کے بیچ توازن قائم کرتے ہوئے سالانہ بنیاد پر اسکیم اور حصولیابیوں کو نافذ کرنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی کارکردگی کو دکھائے گا۔

ظاہر کرے گا۔

7.  آئی سی ٹی سپورٹ، رضاکارانہ مدد فراہم کرنے، لرنرز کے لئے سہولتی مراکز کھولنے اور سیل فون کی شکل میں مالی اعتبار سے کمزور لرنرز کو آئی ٹی رسائی فراہم کرنے کے لئے سی ایس آر / انسان دوستی کے تحت مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔

8. خواندگی میں ترجیح  اور مکمل خواندگی 15 سے 35 سال کی عمر کے زمرے کو پہلے مکمل طور پر خواندہ بنایا جائے گا اور اس کے بعد 35 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو خواندہ بنایا جائے گا۔ لڑکیوں اور خواتین، درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل/ او بی سی/ اقلیتوں ،  دیویانگ جن، حاشئے پر رہنے والے/خانہ بدوش/ تعمیراتی مزدوروں/ مزدوروںوغیرہ کے زمروں کو ترجیح دی جائے گی، جو تعلیم بالغاں  سے مناسب طریقہ سے  اور فوراً  فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مقام / علاقہ کے  تعلق  سے، نیتی آیوگ کے تحت  سبھی آرزو مند اضلاع، قومی/ریاستی اوسط سے کم شرح خواندگی والے ضلعوں ، 2011 کی مردم شماری کے مطابق 60 فیصد سے کم خواتین  شرح خواندگی والےضلعوں، درج فہرست ذاتوں ،/ درج فہرست قبائل/ اقلیتوں کی زیادہ آبادی ، تعلیمی اعتبار سے پسماندہ بلاکس،  بایاں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ ضلعوں / بلاکوں پر توجہ دی جائے گی۔

9. نیو انڈیا  خواندگی  پروگرام (این آئی ایل پی ) کے مؤثر نفاذ کے لیے وزارتوں اور محکموں کے ساتھ تال میل: الیکٹرانکس اور اطلاعاتی  ٹکنالوجی کی وزارت: ڈیجیٹل خواندگی، غذائی سکیورٹی  محکمہ/ خوراک کی وزارت: فائنینشل لٹریسی ، ہنر مندی کے فروغ  اور صنعت کاری کی وزارت: ہنرمندی کے فروغ  ، محکمہ انصاف/ وزارت قانون و انصاف: قانونی خواندگی، وزارت دفاع: این سی سی رضاکار اور سابق فوجیوں کی شمولیت، نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت: نہرو یووا کیندر سنگٹھن، نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) کی شراکت داری ، دیہی ترقی کی وزارت: قومی دیہی ذریعہ معاش مشن (این آر ایل ایم) اور دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا (ڈی ڈی یو – جی کے وائی ، کوآپریشن کی وزارت: کوآپریٹو سوسائٹیوں کی شرکت، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت: صحت اور صفائی لٹریسی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) / وزارت امور داخلہ: ڈیزاسٹر مینجمنٹ، اقلیتی امور کی وزارت: اقلیتوں  میں  نفاذ کے لیے، اعلیٰ تعلیم کا محکمہ: جاری تعلیم، ثقافت کی وزارت: لائبریرز، ثقافتی خواندگی، پنچایتی راج کی وزارت: پنچایتی معاونت کے لیے، دیہی لائبریریز، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت: آنگن واڑی کارکنوں کی شمولیت اور قبائلی امور کی وزارت: قبائلی علاقوں میں نفاذ وغیرہ۔

10. جن آندولن کے طور پر این آئی ایل پی :

• یو ڈی آئی ایس ای  کے تحت رجسٹرڈ تقریباً 7 لاکھ اسکولوں کے تین کروڑ طلباء/بچے نیز سرکاری، امداد یافتہ اور نجی اسکولوں کے تقریباً 50 لاکھ اساتذہ رضاکار کے طور پر حصہ لیں گے۔

• اساتذہ  تعلیم اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تخمیناً 20 لاکھ طلباء رضاکار کے طور پرسرگرم طریقہ سے شامل کئے جائیں گے۔

• پنچایتی راج اداروں، آنگن واڑی کارکنوں، آشا کارکنوں اور نہرو یوا کیندرسنگٹھن، این ایس ایس اور این سی سی کے تقریباً 50 لاکھ رضاکاروں سے مدد حاصل کی جائے گی۔

• رضاکاریت  کے توسط سے  اور ودیانجلی پورٹل کے ذریعے کمیونٹی کی شراکت داری، انسان دوستی /سی ایس آر تنظیموں کی شراکت داری ہوگی۔

• ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے  مختلف پلیٹ فارم  کے ذریعے  فرد/ خاندان/ گاؤوں/ ضلع کی کامیابی کی  داستان کو آگے بڑھائیں گے۔

• یہ فیس بک ، ٹویٹرانسٹاگرام، واٹس ایپ، یوٹیوب، ٹی وی چینلز، ریڈیو وغیرہ جیسے سوشل میڈیا  پلیٹ فارم سمیت الیکٹرانک، پرنٹ، لوک اور انٹر پرسنل پلیٹ  جیسے سبھی طرح کے میڈیا کا استعمال کرے گا۔

11.  موبائل ایپ، آن لائن سروے ماڈیول، فزیکل اور فنانشل ماڈیول اور نگرانی فریم ورک وغیرہ سے لیس مجموعی  ڈیٹا کیپچرنگ کے لیے این آئی سی کے ذریعہ سنٹرل پورٹل فروغ دیا جائے گا۔

12. عملی خواندگی کے لیے ریئل لائف لرننگ ے اور ہرمندی کو سمجھنے کے لیے  سائنٹفک فارمیٹ کا استعمال کرکےخواندگی کا  تجزیہ کیا جائے گا  ۔ مانگ پر تجزیہ بھی او ٹی ایل اے ایس کے ذریعہ سے کیا جائے گا اور لرنرز کو این آئی او ایس اور این ایل ایم اے  کے ذریعہ مشترکہ طور پر ای  سائنڈ- ای سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔

13. ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے سے منتخب کئے گئے 500سے1000 لرنرز کے نمونے اور آؤٹکم آؤٹ پٹ مانیٹرنگ فریم ورک  (او او ایم ایف ) کے ذریعہ سیکھنے کے نتائج کا سالانہ حصولیابی سروے۔

 تعلیم بالغاں کا نام تبدیل کرکے  اب 'سبھی کے لئے تعلیم '  کردیا گیا ہے : ایک ترقی پسندانہ قدم کے طور پر، یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ  اب سے "تعلیم بالغاں    " کی جگہ پر  ’’سبھی کے لئے تعلیم  ‘‘ کا استعمال کیا جائے گا۔ وزارت اس حقیقت کو ذہن میں  رکھتے ہوئے کہ " تعلیم بالغاں " کی اصطلاح میں  15 سال  اور اس سے زیادہ عمر کے زمرے کے سبھی غیر خواندہ افراد کو مناسب  طریقہ سے شامل نہیں کیا جارہا ہے ۔

2011 کی مردم شماری کے مطابق، ملک میں 15 سال اور اس سے زیادہ  کی عمر کے زمرے میں  غیر  خواندہ افراد  کی  کل تعداد 25.76 کروڑ (مرد 9.08 کروڑ، خواتین 16.68 کروڑ) ہے۔  10-2009 سے 18-2017 کے دوران  ساکشر بھارت پروگرام  کے تحت  تعلیم یافتہ کے طو رپر تصدیق شدہ افراد کی  7.64 کروڑ  کی پیش رفت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس وقت بھارت میں تقریباً 18.12 کروڑ بالغ افراد اب بھی غیر خواندہ ہیں۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:1694)


(Release ID: 1798929) Visitor Counter : 622