زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بھارت ایکسپو-2020 دبئی میں اپنی زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کی مہارت کا مظاہرہ کرے گا
بھارت دنیا کے سرمایہ کاروں کے سامنے ملٹس (باجرا سمیت موٹے اناج) نامیاتی کھیتی، باغبانی اور ڈیری میں سرمایہ کاری کے مواقع کی نمائش کرے گا
دبئی ایکسپو کے حصے کے طور پر ملٹس فوڈ فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا
Posted On:
16 FEB 2022 6:10PM by PIB Delhi
دبئی میں ہونے والے ایکسپو 2020 کے دوران، بھارت عالمی فوڈ پروسیسنگ صنعت کے لیے پسندیدہ سورسنگ پارٹنر بننے پر زور دے گا اور بین الاقوامی تعاون کا پتہ لگانے اور اپنی برآمدات کی صلاحیت کو اور مضبوط کرنے کے طریقوں پر غور و خوض کرنے کے لیے مختلف سیمینار اور کانفرنس کا انعقاد کرے گا۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لکھی 17 فروری 2022 کو ایکسپو-2020 دبئی کے انڈیا پویلین میں ' فوڈ ، زراعت اور ذریعہ معاش' پندرہ واڑہ کا افتتاح کریں گے۔ اس پندرہ واڑہ میں فوڈ پروسیسنگ، باغبانی، ڈیری، ماہی پروری، اور نامیاتی کھیتی جیسے شعبوں میں بھارت کی مہارت اور ان شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کے مواقع کی نمائش کی جائے گی۔
اہم موضوع - 'ملٹس' کے حصے کے طور پر، اس پندرہ واڑہ کے دوران ملٹس فوڈ فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا اور ملٹس کتاب کا اجرا کیا جائے گا ۔ ملٹس کے صحت اور تغذیتی فوائد کے بارے میں توجہ مبذول کرانے کے لئے مختلف سیمیناروں کا انعقاد کیا جائے گا۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ابھی حال ہی میں بھارت کے ذریعہ اسپانسرڈ اور 70 سے زیادہ ملکوں کی حمایت والی قرارداد کو اپنایا ہے جس میں سال 2023 کو ' بین الاقوامی ملٹس سال' قرار دیا گیا ہے۔
ملک میں زراعت اپنے متعلقہ شعبوں کے ساتھ سب سے بڑا ذریعہ معاش فراہم کرنے والا شعبہ ہے۔ یہ شعبہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 21 فیصد کا اہم تعاون دیتا ہے۔ مالی سال 2021 میں 41.25 بلین امریکی ڈالر کے زرعی اور متعلقہ پروڈکٹس کی کل برآمدات کے ساتھ، بھارت دنیا میں زرعی پیداوار کے 15 اہم برآمد کنندگان میں سے ایک ملک بن گیا ہے۔
اس شعبے کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کا فائدہ اٹھانے کے لیے، حکومت نے خودکار روٹ کے تحت فوڈ پروڈکٹس اور فوڈپروڈکٹ ای کامرس کی مارکیٹنگ میں 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت فوڈ پروسیسنگ کے شعبے کے لیے 10,900 کروڑ روپے (1484ملین امریکی ڈالر) کے ترغیباتی خرچ کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 22-2021 تک بھارت کی زرعی برآمدات 60 بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے اور اگلے کچھ برسوں میں اسے 100 بلین امریکی ڈالر تک کرنے کے لیے جامع زرعی برآمد کی پالیسی بھی شروع کی گئی ہے۔
عالمی کھپت وبا سے قبل کی سطح پر پہنچنے سے زرعی شعبے کی آبپاشی کی سہولیات، گودام اور کولڈ اسٹوریجز جیسے بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
اس پندرہ واڑے میں بھارت کے کئی سینئر سرکاری افسران بھی شامل ہوں گے جو مختلف سیشنز کے دوران موجود رہیں گے۔
'خوراک، زراعت اور ذریعہ معاش ' پندرہ واڑہ 2 مارچ کو ختم ہوگا۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U:1686)
(Release ID: 1798884)
Visitor Counter : 179