سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
سماجی انصاف اور تفویضِ اختیارات کی وزارت کی طرف سے منفی پہچان سے آزاد قبائل کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیم (سیڈ) کا آغاز
اسکیم کے تحت اچھے معیار کی کوچنگ، ہیلتھ انشورنس اور برادری کی سطح پر ذریعہ معاش فراہم کرنے کی پہل اور منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے ارکان کو مکانات کی تعمیر کے لئے مالی امداد فراہم کی جائے گی
سماجی انصاف اور امپاورمنٹ کا محکمے کی طرف سے منفی پہچان سے آزاد قبائل کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیم کے نفاذ کے لئے ایک آن لائن پورٹل تیار
Posted On:
15 FEB 2022 2:16PM by PIB Delhi
سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے وزیر ڈاکٹر وریندر کمار منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کی بہبود کے لئے بدھ 16 فروری 2022 کو صبح 11:00 بجے منفی پہچان سے آزاد قبائل کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیم (سیڈ) کا آغاز ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر واقع نئی دہلی میں کریں گے۔
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل سب سے زیادہ نظر انداز، پسماندہ اور معاشی اور سماجی طور پر محروم برادریاں ہیں۔ ان میں سے بیشتر نسلوں سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اب بھی انہیں ایک غیر یقینی اور تاریک مستقبل کا سامنا ہے۔ منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل کو کسی نہ کسی سبب سے ملک کے ترقیاتی فریم ورک کے دائرے میں نہیں لایا جا سکا تھا اور اس طرح وہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے برعکس توجہ سے محروم رہ گئے۔
تاریخی طور پر ان برادریوں کو کبھی بھی نجی زمین یا گھر کی ملکیت حاصل نہیں تھی۔ یہ قبائل اپنی روزی روٹی اور رہائشی استعمال کے لئے جنگلات اور چراگاہوں کا استعمال کرتے تھے اور ان کا ماحولیاتی رابطہ مضبوط ہوا کرتا تھا۔ ان میں سے بیشتر مختلف قسم کے قدرتی وسائل پر انحصار کرتے ہیں اور اپنی بقا کے لئے پیچیدہ ماحولیاتی طاق تیار کرتے ہیں۔ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں ان کے ذریعہ معاش کی صورتوں اور امکانات کو سنگین طور سے متاثر کرتی ہیں۔
سماجی انصاف اور تفویضِ اختیارات کی وزارت نے فروری 2014 میں تین سال کی مدت کے لئے منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل کے لئے ایک قومی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ قومی کمیشن شری بھیکو رام جی ادتے کی صدارت میں تشکیل دیا گیا تھا۔ کمیشن نے دسمبر 2017 میں اپنی رپورٹ پیش کر دی تھی۔ اپنی رپورٹ میں کمیشن نے منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کی فہرستیں تیار کیں اور منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کی تعداد کی تفصیلات مرتب کیں۔
قومی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر سماجی انصاف اور تفویضِ اختیارات کی وزارت نے 2019 میں منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے لئے ترقیاتی اور فلاحی بورڈ قائم کیا۔ بورڈ کو ان برادریوں کے لئے فلاحی اور ترقیاتی پروگرام بنانے اور ان پر عمل درآمد کرنے کا اختیار دیا گیا۔ منفی پہچان سے آزاد برادریوں کو بااختیار بنانے کے لئے ایک اسکیم اُن خاندانوں کے لیے وضع کی گئی ہے جن کی سالانہ آمدنی تمام ذرائع سے 2.50 لاکھ روپے یا اس سے کم ہے۔ اور انہیں مرکزی حکومت یا ریاستی حکومت سے اسی طرح کی کسی اسکیم سے اس طرح کے فوائد حاصل نہیں۔ اس اسکیم کے مندرجہ ذیل چار اجزاء ہوں گے جن کی تخمینی لاگت 200 کروڑ روپے ہے۔ یہ رقم مالی سال 22-2021 سے 26-2025 تک کے 5 برسوں کی مدت میں خرچ کی جائے گی۔
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے امیدواروں کے لئے اچھے معیار کی کوچنگ فراہم کرنا تاکہ وہ مسابقتی امتحانات میں حصہ لے سکیں
منفی پہچان سے آزاد طلباء کے لئے مفت کوچنگ کا ایک مقصد ان برادریوں کو تعلیمی طور پربااختیار بنانا ہے۔ اس کا مقصد منفی پہچان سے آزاد امیدواروں کے لئے اچھی کوچنگ کا معیار فراہم کرنا ہے تاکہ وہ سرکاری/پرائیویٹ سیکٹر میں مناسب ملازمت حاصل کرنے کے لئے مسابقتی امتحانات/ پیشہ ورانہ کورسیز جیسے طب، انجینئرنگ، ایم بی اے وغیرہ میں داخلہ لے سکیں۔ ہر کورس کے لئے امیدواروں کا انتخاب پورٹل کے ذریعے سسٹم سے تیار کردہ میرٹ لسٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ پانچ برسوں میں تقریباً 6250 طلباء کو اس مقصد کے تحت مفت کوچنگ فراہم کی جائے گی۔ پانچ برسوں میں کُل 50 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرنا
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے اراکین کو صحت کی بنیادی پالیسیوں کے تحت طبی سہولیات اور دیگر فوائد تک ممکنہ طور پر رسائی بہت کم ہے یا بالکل نہیں ہے۔ وہ اس قدر غریب ہیں کہ پرائیویٹ علاج و معالجے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اسکیم کا بنیادی مقصد نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) کو ریاستی صحت ایجنسیوں کے ساتھ مل کر مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل خاندانوں کو "آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا" کے اصولوں کے مطابق فی خاندان 5 لاکھ روپے کا سالانہ ہیلتھ انشورنس کوور فراہم کیا جا سکے۔ پانچ برسوں میں تقریباً 4,44,500 خاندانوں کا ہیلتھ انشورنس کے تحت احاطہ کیا جائے گا۔ اس پر پانچ برسوں میں کُل 49 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے اداروں کے چھوٹے کلسٹروں کی تعمیر اور مضبوطی کے لئے کمیونٹی کی سطح پر معاش کے اقدامات کو آسان بنانا
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے روایتی پیشوں کے زوال نے ان کی غربت بڑھا دی ہے۔ ان برادریوں کے لئے معاش کے ذرائع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اسکیم کا بنیادی مقصد کمیونٹی کی سطح پر ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریاستی دیہی روزی روٹی مشن کے ساتھ مل کر ادارے کی تعمیر کا کام شروع کرنے کے لئے ادارہ جاتی مدد، تکنیکی مدد میں سرمایہ کاری کے ذریعے منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کی خاطر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے روزی روٹی کے کلیدی شعبوں میں پیداواری ترقی کو بڑھانے کی خاطر روزی روٹی کے اقدام کے طور پر قومی دیہی روزی روٹی مشن کو مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ تقریباً 2,000 کلسٹروں کو اس سے پانچ برسوں میں فائدہ ملے گا۔ ان پانچ برسوں میں کُل 49 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش قبائل برادریوں کے اراکین کو مکانات کی تعمیر کے لئے مالی امداد فراہم کرنا
اس وقت منفی پہچان سے آزاد، خانہ بدوش برادریوں سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کی ایک بہت بڑی تعداد مستقل پناہ گاہوں اور رہائش کے بغیر جی رہی ہے۔ ان کے بدلتے ہوئے سماجی و اقتصادی منظر نامے کے پیش نظر منفی پہچان سے آزاد برادریوں کی ایک بڑی تعداد اپنے آپ کو ایک جگہ یا دوسری جگہ پر آباد کرنے اور متبادل پیشوں کو اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ منفی پہچان سے آزاد لوگ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں پورے ملک میں کچی آبادیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔وہ یا تو کھلے، چھوٹے اور عارضی خیموں میں یا چھوٹی جھونپڑیوں میں یا دیسی ساختہ پکے یا کچے گھروں میں رہتے ہیں۔
منفی پہچان سے آزاد برادریوں کے لئے مکانات کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پردھان منتری آواس یوجنا کے لئے علیحدہ اخراجات مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔صرف دیہی علاقوں میں رہنے والے منفی پہچان سے آزاد برادریوں کے لئے مکانات فراہم کرنے میں خاص اہمیت کی حمایت کرنے کے لئے جنہوں نے پردھان منتری آواس یوجنا کا فائدہ درج فہرست زات و قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے طور پر نہیں اٹھایا ہے اور وہ غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ میدانی علاقوں میں 1.20 لاکھ روپے اور پہاڑی علاقوں میں 1.30 لاکھ (فی یونٹ امداد) امداد دی جائے گی۔ اس مقصد کے تحت پانچ برسوں میں تقریباً 4,200 مکانات تعمیر کئے جائیں گے اور ان پانچ برسوں میں اس پر کُل 50 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
پورٹل: اس اسکیم کو ایک پورٹل کے ذریعے نافذ کیا جائے گا جسے سماجی انصاف اور تفویضِ اختیارات کے محکمے نے تیار کیا ہے۔ پورٹل دو ماڈیولز پر مشتمل ہے۔ درخواست دہندہ کے رجسٹریشن کے لئے ایک ماڈیول جس میں اس کے خاندان، آمدنی، پیشے، آدھار اور بینک کی تفصیلات، ذات سے متعلق سرٹیفکیٹ وغیرہ شامل ہیں۔ رجسٹریشن مکمل کرنے پر، درخواست دہندہ کو ایک منفرد آئی ڈی (یو آئی ڈی) نمبر دیا جائے گا، جو اس کا مستقل رجسٹریشن نمبر ہوگا۔ اس یو آئی ڈی کے ساتھ درخواست دہندہ اسکیم کے ایک یا دوسرے مقصد کے لئے حسبِ اہلیت درخواست دے سکتا ہے۔ دوسرا حصے کا تعلق اسکیم کے اُس حصے سے ہے جس کے لئے درخواست دہندہ اپنے یو آئی ڈی کے ساتھ لاگ ان آئی ڈی اور اپنے موبائل کو بطور پاس ورڈ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ پورٹل ایک مستقل ڈیٹا بیس بنائے گا اور جب بھی درخواست دہندہ نئے مقصد کے لئے اندراج کرنا چاہے گا اس مستقل ڈیٹا بیس سے دوبارہ رجوع کیا جا سکتا ہے۔
رقوم براہ راست فائدہ اٹھانے والوں کو ان کے کھاتے میں منتقل کی جائیں گی۔ ان کوششوں کو عمل میں لانے والی دوسری ایجنسیوں میں دیہی ترقی کی وزارت، نیشنل رورل لائیولی ہُڈ مشن اور نیشنل ہیلتھ اتھارٹی شامل ہیں۔
*****
U.No:1650
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1798600)
Visitor Counter : 234