کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

مرکز کا ایک ضلع ایک پیداوار(او ڈی او پی) مشن، ایک وسیع ٹیکنالوجی کا فروغ ہے


لکاڈونگ ہلدی کی نقل و حمل کے لیے یو اے ویز/ڈرونز کے استعمال کا مظاہرہ کرنے کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی فلائی آف ایونٹ، میگھالیہ کے علاقے ویسٹ جینتیا ہلز، میں منعقد

کنیکٹیویٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے قوم کے لیے ایک ماڈل کے طور پر کام کرنے کی پہل

میگھالیہ کے علاقے ویسٹ جینتیا ہلز سے تعلق رکھنے والی لکادونگ ہلدی، جس میں سب سے زیادہ 7سے 9فیصد کرکومین مواد ہے، ضلع کی معیشت کے لیے وسیع پیمانے پر صورتحال میں تبدیلی کا باعث ہے

Posted On: 05 FEB 2022 2:55PM by PIB Delhi

ویسٹ جینتیا ہلز نے آج اپنی نوعیت کے پہلے فلائی آف ایونٹ کا مشاہدہ کیا جس میں پے لوڈ کی ترسیل کے لیے نایاب اور جدید ڈرون/یو اے وی ٹیکنالوجی کے استعمال کا مظاہرہ کیا گیا، جو لکاڈونگ ہلدی کے کسانوں کے لیے 1 میل کنیکٹیویٹی کے مسائل کو حل کرنے کے ماڈل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ اندرونی علاقوں سے لکادونگ ہلدی کی شناخت، ترقی کی بہترین صلاحیت والی مصنوعات کے طور پر اور مغربی جینتیا پہاڑیوں کے لیے برآمد کے ساتھ، ایک ضلع ایک پیداوار(او ڈی او پی) کی پہل، تجارت اور صنعت کی وزارت کے تحت صنعت و اندرونی تجارت کے فروغ کےمحکمے (ڈی پی اۤئی اۤئی ٹی) نے کی ہے۔

او ڈی و پی نے اے جی این ایل اۤئی مشن کے ساتھ شراکت کی، جو وزیراعظم کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل کے تحت، نو ٹیکنالوجی مشنوں میں سے ایک ہے تاکہ ہندوستانی اختراعی ٹکنالوجیوں کی نشاندہی کی جا سکے جو لکادونگ ہلدی کی آخر سے آخر تک پروسیسنگ میں تبدیلی کا کردار ادا کر سکتی ہے، جس کی شروعات ہلدی کو بڑی مقدار میں لے جانے کے لئے، ڈرون (یو اے ویز) پے لوڈ سے فائدہ اٹھانا ہے۔

تقریب میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی پی اۤئی اۤئی ٹی کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ سومیتا داؤرا نے کہا کہ یہ تقریب، ان اختراعی حلوں کی نمائش کی طرف پہلا قدم ہے جو صنعتی انقلاب 4.0 کی شروعات کرتے ہوئے پہلے میل کنیکٹیویٹی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ، میگھالیہ میں مغربی جینتیا ہلز سے تعلق رکھنے والی لکاڈونگ ہلدی، دنیا کی بہترین ہلدی کی اقسام میں سے ایک ہے، جس میں 7سے9 فیصد سب سے زیادہ کرکیومین مواد ہوتا ہے (دیگر اقسام میں 3 فیصد یا اس سے کم)، ضلع کی معیشت میں تبدیلی لانے کے لئی تیزی سے ایک گیم چینجر بنتا جا رہا ہے ریاست میگھالیہ نے لکاڈونگ ہلدی کے لیے جغرافیائی اشاراتی ٹیگ حاصل کرنےکے لیے درخواست دی ہے۔

ہلدی میں کرکومین اور اولیوریسن مواد کی شرح، قیمت کے ساتھ صنعت کی مانگ کا تعین کرتی ہے۔ ہندوستان، ہلدی کا سب سے بڑا پروڈیوسر اور برآمد کنندہ ہے (اپیڈیہ, 2019)۔ ہندوستان نے 2018 میں 236.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کی ہلدی برآمد کی تھی جو کہ 2017 میں182.53 ملین امریکی ڈالر کی تھی۔ ہلدی ایک صحت افزاء فصل ہے؛ یہ صحت کو بہتر بناتا ہے اور پانی سے متاثر نہیں ہوتی۔

اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ہلدی پیدا کرنے والا اور برآمد کنندہ ہونے کے باوجود، ہلدی کی درآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ایڈیشنل سکریٹری نے کہا کہ بڑے درآمد کنندگان، جز کشی اور پروسیسنگ کی صنعتیں ہیں جن کو زیادہ کرکومین اور اولیو رال کی ضرورت ہوتی ہے۔

کرکیومین کے اعلیٰ ترین مواد اور گھریلو فروخت اور برآمد کی بہترین صلاحیت کے باوجود، لکادونگ ہلدی کو محل وقوع، ٹپوگرافی اور خطوں کے دور دراز ہونے کی وجہ سے مارکیٹ تک رسائی کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ اس طرح، خریداروں کو دیہاتوں سے مقامی پک اپ ٹرکوں کے ذریعے بڑے ٹرانسپورٹرز کے لوڈنگ پوائنٹ تک سامان پہنچانے کے لیے اضافی اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں۔ نقل و حمل کے اضافی اخراجات اور خریداری کے عمل میں خریدار کے لیے رکاوٹوں / حوصلہ شکنی کے طور پر اسی عمل میں تاخیر بھی ہوتی ہے۔

محترمہ داورہ نے کہا فلائی آف ایونٹ نہ صرف او ڈی او پی پہل کے منشور کو تقویت فراہم کرے گا بلکہ نقل و حمل کی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ایک بنیادی حل کے طور پر جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائے گا جو میگھالیہ سے اس غیر معمولی مصالحے کی بہترین صلاحیت کو محسوس کرنے میں رکاوٹ کا کام کرتا ہے ۔

پچھلے سال اپریل میں اپنے منشور کے مطابق، او ڈی او پی ٹیم نے 2021 میں 13136 کلوگرام کٹے ہوئی اور خشک لکادونگ ہلدی کی تجارت کی ایک بڑی فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کو ارناکولم، کیرالہ میں کامیابی سے قائم فراہم کیا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ او ڈی او پی پہل کے تحت، لکاڈونگ ہلدی کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ ہوا اور یہ ، سال 2021 میں 150 روپے فی کلو گرام سے 2022 میں 170 روپےفی کلو گرام ہو گئی۔

او ڈی او پی ایک ضلع کی حقیقی صلاحیتوں کا ادراک کرنے، معاشی ترقی کو ہوا دینے اور ووکل فار لوکل کے ہدف کو آگے بڑھانے کی طرف ایک تبدیلی کا اقدام ہے۔ لکاڈونگ ہلدی کے سب سے زیادہ کرکیومین مواد کو اپنی منفرد فروخت کی تجویز کے طور پر پیش کرنے میں او ڈی او پی ٹیم کی کامیابی کو سراہتے ہوئے، محترمہ داورہ نے کہا کہ ٹیم نے سیلف ہیلپ گروپس اور مغربی جینتیا ہلز ضلع کے 4 دیہاتوں کی آپریٹو سوسائٹیوں کے تعاون سے 500+ سے زیادہ کسانوں کے لیے مارکیٹ روابط قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ۔

محترمہ سمیتا داؤرا نے کہا کہ لکاڈونگ ہلدی 2.0' کے تحت، 2022 اور آنے والے سالوں کے فصل کی کٹائی کے موسم کے لیے پائیدار فروخت کے لیے خریداریوں کو بڑھانے کے لیے نئی کوششوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اسی کے لیے، او ڈی او پی ٹیم نے دسمبر 2021 میں خریداروں کے میگھالیہ کے دوروں کی قیادت کی جس میں دلچسپی رکھنے والے خریداروں کے نمائندوں کے لیے فارم کی سطح پر براہ راست بات چیت اور خریدار- بیچنے والی ملاقاتیں منعقد کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے ہی 25000 کلوگرام سے زیادہ کے خریداری آرڈرز کو حتمی شکل دینے پر ختم ہو چکے ہیں اور اس میں مزید اضافہ کرنے کے منصوبے کے ساتھ، اس سال حتمی بات چیت سے مشروط ہے۔

12 مارچ 2021 کو راجیہ سبھا میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کے جواب کے مطابق، ہندوستان دنیا کی 78 فیصد ہلدی پیدا کرتا ہے۔ سال 2018-19 میں ہلدی کی پیداوار، رقبہ اور پیداواری صلاحیت کے ساتھ بالترتیب 246 ہزار ہیکٹر اور 5646.34 کلوگرام فی ہیکٹر کے ساتھ 389 ہزار ٹن تھی۔

*********

(ش ح۔ ا ع۔  را)

U. No. 1181


(Release ID: 1795813) Visitor Counter : 256