حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر

آئی آئی ٹی دھارواڑ میں قابل استطاعت اور صاف توانائی (جی سی او ای- اے سی ای) میں عمدگی کے عالمی مرکز کا آغاز

Posted On: 31 JAN 2022 12:38PM by PIB Delhi

مورخہ 28 جنوری 2022 بروز جمعہ حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک مشیر پروفیشر کے ۔ وجے راگھون کی موجودگی میں کرناٹک کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دھارواڑ (آئی آئی ٹی ڈی ایچ) میں قابل استطاعت اور صاف توانائی (جی سی او ای- اے سی ای) میں عمدگی کے عالمی مرکز کے آغاز کو منانے کے لیے ایک ورچوئل تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

مرکز کارپوریٹ سماجی ذمے داری (سی ایس آر) ایچ ایی ایس آئی ایف سے عطیہ کے ذریعے حمایت یافتہ ہے۔ ایچ ایچ ایس آئی ایف کے ساتھ سی ایس آر پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ جی سی او ای – اے سی ای کے لیے آلات کا قیام ہے۔ خاص طور پر ہنرمندی کی ترقی، فیبریکیشن اور آر اینڈ ڈی آلات۔ بعد کے مراحل کا تصور ہے کہ قابل استطاعت اور صاف توانائی  کےمیدان میں  زمینی سطح کے مسائل کے حل کے لیے اختراع کی حوصلہ افزائی کی جائے اور سپورٹ مہیا کرائی جائے۔

خطبہ استقبالیہ اور مرکز کا مختصر تعارف آئی آئی ٹی دھارواڑ کے ڈین (آر اینڈ ڈی) پروفیسر ایس آر ایم پراسنّا کے ذریعے پیش کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان بہت سے قابل تجدید وسائل جیسے کہ شمسی ، ہوا اور بایو ماس سے مالا مال ہے اور صاف توانائی کے لیے اس طرح کی قابل استطاعت ٹیکنالوجیز کو ڈیولپ اور مرکزی کے مطابق کیا جاسکتا ہے اور یہی اس مرکز کا دائرہ کار ہوگا۔

پروفیسر کے وجے راگھون نے تذکرہ کیا کہ توانائی اور توانائی کے حل موسمیاتی تبدیلی کی مطابقت اور تخفیف کا اہم حصہ ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں میں شمسی، ہوا ، نیو کلیئر اور دوسری توانائی کی شکلوں میں تحقیق میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور اس طرح کی تحقیقات کے نتائج زیادہ موثر انداز میں ابھی بازار میں آنے ہیں۔ آئی آئی ٹی دھارواڑ ملک میں معدودِ چند اداروں میں سے ایک ہوگا جو صنعت کے شرکاء جیسے ہنی ویل کے ساتھ ہاتھ ملا رہا ہے تاکہ نئی نسل کو موسمیاتی تبدیلی کی مطابقت اور تخفیف کے پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹریننگ دے گا، جیسے کی عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے نتیجتا اعلی درجہ حرارت اور اعلیٰ رطوبت کے علاقوں میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں جو لوگوں کو بیکار بنا رہے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ زراعت کے لیے توانائی کی دستیابی ایک دوسرا بڑا چیلنج ہے۔ مزید صحت اور تعلیم کے شعبے کے لیے توانائی کی دستیابی اس طرح کی سب کے لیے 24 گھنٹے تتعلیم کی رسائی ممکن ہو، اہم چیلنجز میں سے کچھ ہیں جس سے جی سی او ای کو نمٹنے کی ضرورت ہے۔ آخر میں انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ایک ہائیڈروجن مشن شروع کیا ہے جس کا ایک ہدف یہ ہے کہ صاف توانائی وسائل جیسے کہ شمسی اور ہوائی توانائی سے توانائی پیدا کرکے مطلوبہ توانائی کا استعمال کیا جائے لہٰذا اسے گرین ہائیڈروجن توانائی کا نام دیا جائے۔ اس مرکز کی تحقیق اور ترقی کی کوششیں اس جانب بھی ہوسکتی ہیں۔ ان نکات کے ساتھ حکومت ہند کے پی ایس اے نے تمام فریقوں آئی آئی ٹی دھارواڑ، ہنی ویل اور ایس ای ایل سی او فاؤنڈیشن کو قابل استطاعت اور صاف توانائی میں اپنے طرح کا جی سی او ای قائم کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

آئی آئی ٹی دھارواڑ کے  بورڈ آف  گورنرس کے چیئرمین جناب ونایک چٹرجی نے ذکر کیا کہ قابل استطاعت اور صاف توانائی میں عمدگی کے عالمی مرکز کا آغاز آئی آئی ٹی دھارواڑ کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ مرکز کی تجویز ہے کہ دیہی علاقوں میں فیلڈ ٹیسٹ کے لیے اکیڈمی شمولیت، تحقیق وترقی کو لیباریٹری میں رکھے۔ مرکز کا کام بڑے پیمانے پر ہمارے ملک میں روز مرہ کی زندگی میں دیرپا اثرات چھوڑے گا۔ ہنی ویل انڈیا کے صدر اور ایچ ایچ  ایس آئی ایف کے ڈائریکٹر اشیش گیکواڑ نے کہا کہ ’’ہنی ویل توانائی، پانی اور ہوا سے متعلقہ چیلنجز سے نمٹنے میں کمیونٹی کی مدد کے لیے ہر تخلیق کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آئی آئی ٹی دھارواڑ کے ساتھ ہماری شراکت کا مقصد ہمارے دیہی کمیونٹییز کی بہتری کے لیے صاف توانائی میں قابل استطاعت اور پائیدار ٹیکنالوجی پر مبنی حل کی یافت ہے۔ یہ حکومت کے اس ہدف کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے کہ 2030 تک ملک کی پچاس فیصد توانائی ضروریات کا حصول قابل تجدید توانائیوں سے ہو‘‘۔ آئی آئی  ٹی دھارواڑ کے ڈائرکٹر پروفیسر پی –سیشو نے عزت مآب وزیر اعظم کے اس پیغام کا اعادہ کیا کہ آئی آئی ایس کو ہندوستان میں تبدیلی کے ذرائع ہونا چاہئے۔ انھوں نے یقین دلایا کہ یہ مرکز اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی ہدف-7 بابت قابل استطاعت اور صاف توانائی کی جانب کام کرے گا اور عزت مآب وزیر اعظم کے متعین کردہ ہدف بالکل صفر اخراج کے حصول میں شراکت کرے گا۔ اس کے لیے قابل استطاعت اور صاف توانائی ایک مکمل میدان ہے اس لیے کہ یہ بہت سے گوشوں پر سر انگیز ہے۔ ٹیکنالوجی ترقی اور پائلٹ اسکیل تعیناتی کے علاوہ ٹیم کے پاس اس اہم میدان میں صلاحیت اور قابلیت کی تعمیر میں شراکت کے منصوبے ہیں۔ انھوں نے اس پہل قدمی کی مجموعی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

زمینی سطح پر مسائل کی شناخت / نفاذ کے لیے مرکز کا شریک ایس ای ایل سی او فاؤنڈیشن ہوگا۔ ایس ای ایل سی او فاؤنڈیشن کے چیف ایگزکیٹیو آفیسر اور بانی  ڈاکٹر ہریش ہانڈے نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مرکز کتنا اہم ہے۔ اس لیے کہ یہ ضرورت پر مبنی اثر انگیز ٹیکنالوجی اختراع کے لیے ایک سپورٹ نظام کھولتا ہے جو کم آمدنی والی کمیونٹیز کی معیشت  اور صحت کے لیے مفید ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئی آئی ٹی دھارواڑ کی قیادت کے ذریعے اٹھایا گیا جرأتمندانہ قدم مخترعین اور انٹرپرینیورس کے لیے آئی آئی ٹی کے دروازے کھولے گا اور غیر آئی آئی ٹی پس نظر رکھنے والوں کی شرکت دوسرے آئی آئی ٹی ایس کے لیے ایک زبردست مثال ہوگا۔

دوسری معزز شخصیات جو تقریب میں موجود تھیں یہ ہیں:

جناب پرتاپ سموئیل، صدر ہنی ویل ٹیکنالوجی سالوشن لیب، محترمہ پوجا ٹھکران، سینئر ڈائرکٹر- کارپوریٹ  کامس اور سی ایس آر، ہنی ویل انڈیا اور ایچ ایچ ایس آئی ایف، محترمہ ہدی جعفر، ڈائرکٹر ایس ای ایل سی او فاؤنڈیشن اور آئی آئی ٹی دھارواڑ کے بورڈ ممبران اور فیکلٹی ممبران وغیرہ۔

*****

U.No.879

(ش ح – اک - ر ا)



(Release ID: 1793927) Visitor Counter : 160