وزارت خزانہ

بجلی کے سیکٹر میں اصلاحات کرنے کیلئے ریاستوں کو7,309کروڑروپئے کے اضافی وسائل دستیاب کرائے گئے ہیں


گیارہ ریاستوں نے بجلی کے سیکٹر میں کی گئی اصلاحات کی بنیاد پر اضافی قرض لینے کا دعویٰ کیا ہے

Posted On: 28 JAN 2022 6:12PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:28 جنوری،2022۔محکمہ برائے اخراجات، وزارت خزانہ نے بجلی کے سیکٹر میں طے شدہ اصلاحات کرنے کیلئے دو ریاستوں کو 7,309 کروڑ روپئے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی ہے۔ راجستھان کو 5,186کروڑ روپئے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ آندھراپردیش کو اصلاحات کے عمل کو شروع کرنے کی ترغیبات کے طور پر 2,123 کروڑ روپئے کا اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔

پندرہویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر وزارت خزانہ نے 22-2021 سے 25-2024تک چار برس کی مدت کیلئے ریاستوں کو بجلی کے سیکٹر میں ریاستوں کے ذریعے کی گئی اصلاحات کی بنیاد پر ہرسال مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار(جی ایس ڈی پی) کے 0.5 فیصد تک اضافی قرض لینے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا اعلان وزیر خزانہ نے 22-2021 کی بجٹ تقریر میں کیا تھا۔ اس سے ریاستوں کو ہرسال ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ اضافی وسائل دستیاب ہوں گے۔ اضافی قرض لینے کی اجازت دینے کے مقاصد بجلی کے سیکٹر کی آپریشنل اور اقتصادی کارکردگی کو بہتر بنانااور ادائیگی شدہ بجلی کی کھپت میں مسلسل اضافے کو فروغ دینا ہے۔

بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات سے منسلک اضافی قرض لینے کی اجازت حاصل کرنے کیلئے ریاستی حکومت کو لازمی اصلاحات کا ایک سیٹ شروع کرنا ہوگا اور کارکردگی کے مقررہ معیارات کو بھی پورا کرنا ہوگا۔ ریاستوں کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات درج ذیل ہیں۔

  • ریاستی حکومت کے ذریعے بجلی تقسیم کرنے والی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں (ڈسکوم) کے نقصانات کیلئے ذمہ داری کا ترقی پذیر مفروضہ۔
  • بجلی کے سیکٹر کی مالیاتی اُمور کی رپورٹنگ میں شفافیت بشمول سبسیڈی کی ادائیگی اور حکومتوں کی ڈسکوم اور دیگر کو واجبات کی ریکاڈنگ۔
  • مالیاتی اور توانائی کھاتوں کی بروقت ادائیگی اور آڈٹ۔
  • قانونی اور انضباطی تقاضوں کی تعمیل۔

 

ایک مرتبہ جب ریاست کی جانب سے مذکورہ بالا اصلاحات شروع کردی گئیں، ریاست کی کارکردگی کاجائزہ مندرجہ ذیل معیارات کی بنیاد پر کیاجاتا ہے تاکہ 22-2021 میں اضافی قرض لینے کی اہلیت کا تعین کیا جاسکے۔

  • زرعی کنکشن سمیت کُل توانائی کی کھپت کے مقابلے میں میٹر لگے ہوئے بجلی کی کھپت کا فیصد
  • صارفین کو براہ راست فوائد کی منتقلی (ڈی بی ٹی) کے ذریعے سبسیڈی کی ادائیگی
  • سرکاری محکموں اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی ادائیگی
  • سرکاری دفتر میں پری پیڈ میٹر کی تنصیب
  • اختراعات اور جدید ٹیکنالوجیوں کا استعمال

اس کے علاوہ ریاستی بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے بونس کے لئے بھی اہل ہیں۔

بجلی کی وزارت ریاستوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اضافی قرض لینے کی اجازت دینے کیلئے ان کی اہلیت کا تعین کرنے کیلئے نوڈل وزارت ہے۔ راجستھان اور آندھراپردیش کے علاوہ 9 دیگر ریاستوں آسام، گوا، کیرالا، منی پور، میگھالیہ، اڈیشہ، سکم، تملناڈو اور اترپردیش نے بھی وزارت بجلی کو اپنی تجاویز  پیش کی ہیں جن کی جانچ جاری ہے۔ بجلی کی وزارت کی جانب سے سفارش موصول ہونے پر اہل ریاستوں کو اضافی قرض لینے کی اجازت دے دی جائے گی۔

 

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 835



(Release ID: 1793405) Visitor Counter : 144