زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے مرکزی وزیر نے موسم ِ گرام کی مہم 22-2021 ء کے لئے زراعت کی چوتھی قومی کانفرنس سے خطاب کیا
جناب تومر نے کہا کہ حکومت کی کوششیں زائد فصلوں کے بوائی کے رقبے کو 29.71 سے بڑھا کر 80.46 لاکھ ہیکٹیئر تک کرنے میں موثر ثابت ہوئی ہیں
ریاستوں کو آئی سی اے آر کے ذریعے تیار کردہ بیجوں کی نئی اقسام کو استعمال کرنے پر توجہ دینی چاہیئے : جناب تومر
مرکز اور ریاستوں کو پیداوار کی لاگت کو کم کرنے اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے نامیاتی اور قدرتی کھیتی کو فروغ دینا چاہیئے : وزیر زراعت
جناب تومر نے کہا کہ کرشی وگیان کیندر اور زرعی ٹیکنا لوجی کے بندوبست کی ایجنسی کو چھوٹے کسانوں کے لئے مشترکہ تربیت کا انعقاد کرنا چاہیئے
Posted On:
27 JAN 2022 4:29PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،27 جنوری / زراعت کے مرکزی وزیر جناب نریندر کمار تومر نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے موسم گرما کی مہم 22-2021 ء کے لئے زراعت کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمِ گرما کی فصلیں نہ صرف اضافی آمدنی فراہم کرتی ہیں ، بلکہ کسانوں کو ربیع اور خریف کے درمیان روز گار کے مواقع پیدا کرتی ہیں ، جس سے فصلوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گرمیوں کی فصلوں ، جیسے دالیں ، موٹے اناج ، تغذیہ بخش اناج اور تلہن کی فصلوں کی کھیتی کے لئے مختلف پروگراموں کے ذریعے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ اگرچہ گرمیوں کے سیزن میں آدھے سے زیادہ علاقے پر دالوں ، تلہن اور تغذیہ بخش اناج کی بوائی کی گئی ہے لیکن آبپاشی کے وسائل رکھنے والے کسان گرمی کے موسم میں چاول اور سبزیاں بھی اگا رہے ہیں ۔ انہوں نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ چاول سمیت زائد فصلوں کی کھیتی ، جو 19-2018 ء میں 29.71 لاکھ ہیکٹیئر تھی ، 21-2020 ء میں 2.7 گنا بڑھ کر 80.46 لاکھ ہیکٹیئر ہو گئی ہے ۔
زائد کانفرنس کا مقصد فصلوں کے پچھلے سیزن کے دوران کار کردگی کا جائزہ اور تجزیہ کرنا اور ریاستی حکومتوں کے مشوروں سے گرمیوں کے سیزن کے لئے فصلوں کا ہدف مقرر کرنا ہے ۔ وزیر موصوف نے تمام اہم لاگت کی سپلائی کو یقینی بنانے میں پورا تعاون کرنے اور فصلوں کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ کرنے کی خاطر جدید ٹیکنا لوجی کے استعمال میں سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح تلہن اور دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے ، جس کو بڑی مقدار میں درآمد کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔
آئی سی اے آر کے ذریعے تیار کی گئی نئی اقسام کے بارے میں جناب تومر نے کہا کہ ریاستوں کو موسم گرما کی فصلوں کی بہتر پیداوار کے لئے نئی ورائیٹی کے بیج استعمال کرنے چاہئیں ۔ وزیر موصوف نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اپنی فرٹیلائزر کی ضروریات کا پیشگی منصوبہ بنائیں اور مرکز کو تخمینہ فراہم کریں تاکہ فرٹیلائزر کا محکمہ مناسب مقدار میں وقت پر فرٹیلائزر فراہم کر سکے ۔ انہوں نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ این پی کے اور رقیق یوریا کے استعمال میں اضافہ کرنا چاہیئے اور ڈی اے پی فرٹیلائزر پر انحصار کو کم کرنا چاہیئے ۔
کسانوں کی تربیت سے متعلق وزیر موصوف نے کرشی وگیان کیندر ( کے وی کے ) اور زراعتی ٹیکنا لوجی بندوبست ایجنسی ( اے ٹی ایم اے ) سے کہا کہ وہ چھوٹے اور حاشیے پر رہنے والے کسانوں کی مشترکہ تربیت کا انعقاد کریں تاکہ نئی ٹیکنا لوجی اور معلومات بنیادی سطح تک پہنچ سکیں۔
کووڈ کی وجہ سے مشکل دور کے باوجود ملک میں 21-2020 ء میں ( چوتھا پیشگی تخمینہ ) 3086.47 لاکھ ٹن اناج کی پیداوار ہوئی ہے ، جو اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے ۔ دالوں اور تلہن کی پیداوار میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور یہ بالترتیب 257.19 اور 361.01 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار کا اندازہ 353.84 لاکھ گانٹھوں کا لگایا جا رہا ہے ، جس کے ساتھ بھارت ، دنیا میں پہلے مقام پر آ جائے گا ۔ پیداوار اور پیداواریت کے محاذ پر باغبانی کے سیکٹر میں بھی روایتی اناج کی فصلوں سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔
زراعت کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، ریاستوں سے کہا کہ اب تلہن اور دالوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ ملک خود کفیل بن سکے ۔ نامیاتی اور قدرتی کھیتی کو فروغ دینے سے متعلق جناب چودھری نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ پورے بلاک یا علاقے کو نامیاتی / قدرتی کھیتی کے بلاک کے طور پر مستند کرنے کی تجویز بھیجیں تاکہ اُس علاقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں کو الگ الگ سرٹیفکیٹ کے لئے درخواست نہ دینی پڑے ۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ نامیاتی کسانوں کو مارکیٹ فراہم کریں ۔
فرٹیلائزر کے محکمے کے اسٹیٹ سکریٹری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرٹیلائزر کی بر وقت اور مناسب مقدار میں دستیابی کو یقینی بنایا جائےگا ۔ انہوں نے خریف 2022 کے لئے فرٹیلائزر کی دستیابی کا تخمینہ بھی پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یوریا کی کل 255.28 ایل ایم ٹی ، ڈی اے پی کی 81.24 اور ایم او پی کی 18.50 ، این پی کے ایس کی 76.87 اور ایس ایس پی کی 34 ایل ایم ٹی کی دستیابی کا امکان ہے ۔ ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈی جی نے گرمیوں کی فصلوں کے لئے جدید ٹیکنا لوجی کے بارے میں بتایا ۔
موسمِ گرما کے 22-2021 ء کے سیزن کے لئے دالوں ، تلہن اور تغذیہ بخش اناج کے ریاستوں کے لئے اہداف مقرر کئے گئے ۔ 21-2020 ء میں ، اِن فصلوں کے لئے 40.85 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے ، ملک میں 22-2021 ء کے دوران 52.72 لاکھ ہیکٹیئر اراضی پر بوائی کی جائے گی ۔ دالوں کے لئے 21.05 لاکھ ہیکٹیئر ، جب کہ تلہن کے لئے 13.78 اور تغذیہ بخش اناج کے لئے 17.89 لاکھ ہیکٹیئر پر بوائی کی جائے گی ۔ دالوں اور تلہن کو این ایف ایس ایم اور این ایف ایس ایم ( او ایس اینڈ او پی ) کے ذیلی حصے ٹارگیٹیڈ رائس فالو ایریا کے ذریعے فروغ دیا جائے گا اور گنے اور آئل پالم کے ساتھ ، ان فصلوں کے لئے بھی تعاون دیا جائے گا ۔
جوائنٹ سکریٹری ( ٖفصلوں اور تلہن ) نے بارش کی صورتِ حال ، الگ الگ خطوں میں بڑے علاقوں میں پانی کے ذخائر اور زائد / گرمیوں کے سیزن کی فصلوں کے لئے بوائی وغیرہ کا 2022 ء کے تحت پوری تفصیلات پیش کیں ۔
Click here to see the Presentation
کانفرنس کے دوران انڈین سیڈ سرٹیفکیشن پر ایک ورکنگ مینوول جاری کیا گیا ۔ ریاستوں کے فائدے کے لئے کانفرنس کے دوران کسانوں کے ڈاٹا بیس اور پی ایم کسان ای – کے وائی سی پر بھی تفصیلات پیش کی گئیں ۔
سکریٹری ( زراعت ) جناب سنجے اگروال اور ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو ، آئی سی اے آر کے دیگر سینئر عہدیداروں اور ریاستی حکومتوں کے عہدیداروں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے قومی کانفرنس میں شرکت کی ۔ ایگریکلچر پروڈکشن کمشنروں کے ساتھ ایک گفتگو کا سیشن بھی منعقد کیا گیا اور تمام ریاستوں کے پرنسپل سکریٹریوں نے چار گروپوں میں متعلقہ ریاستوں میں زراعت کے سیکٹر میں گرمیوں / زائد سیزن کے دوران پیداوار اور پیداواریت بڑھانے کے علاوہ بوائی کے رقبے میں اضافہ کرنے کے لئے حکمتِ عملی اور کامیابیوں کے بارے میں بھی بتایا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 781
(Release ID: 1793062)
Visitor Counter : 202