صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے 9 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ کووڈ – 19 سے متعلق صحتِ عامہ کی تیاریوں اور قومی کووڈ – 19 ٹیکہ کاری میں پیش رفت کا جائزہ لیا
اُن پر زور دیا کہ وہ ای سنجیونی جیسی ٹیلی مشاورت اور گھروں میں الگ تھلگ رہنے کی موثر نگرانی پر توجہ دیں
ای سنجیونی جیسی ٹیلی مشاورت خدمات شہریوں کو قابلِ رسائی اور کم خرچ حفظانِ صحت فراہم کرنے میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے : ڈاکٹر منسکھ مانڈویا
ریاستوں کو صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے ای سی آر پی - II کے تحت پیش رفت میں تیزی لانے اور اُس کا جائزہ لینے کا مشورہ دیا ؛ مکمل ٹیکہ کاری، خاص طور پر کم کوریج والے اضلاع میں مکمل ٹیکہ کاری اور آر ٹی پی سی آر کے ذریعے ٹسٹنگ میں اضافے کو یقینی بنائیں
Posted On:
25 JAN 2022 3:59PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،25 جنوری / پورے ملک میں کووڈ – 19 کی وجہ سے گھروں میں الگ تھلگ رہنے اور زیر علاج مریضوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر ٹیلی کنسلٹیشن خدمات پر توجہ مرکوز کرنا بہت اہم ہے ۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے ریاستوں کے وزرائے صحت اور پرنسپل سکریٹریوں ، ایڈیشنل چیف سکریٹریوں اور 9 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں ( جموں و کشمیر ، ہماچل پردیش ، پنجاب ، چنڈی گڑھ ، اترا کھنڈ ، ہریانہ ، دلّی ، لداخ اور اتر پردیش ) کے ساتھ صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پول کی موجودگی میں کہی ۔ انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ ہب اور اسپوک ماڈل کو اپنائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹیلی کنسلٹیشن کے مراکز کھولے جا سکیں ۔ اِس سے فیض حاصل کرنے والوں کو ضلع مراکز پر تعینات ماہرین سے ، اُن کی ماہرانہ رائے لینے کے لئے رسائی حاصل ہو گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای سنجیونی 2.6 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو خدمات فراہم کر رہی ہے ، جہاں لوگ اپنے گھروں میں رہ کر طبی مشورہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تبدیلی لانے والا طریقۂ کار ہے اور دور دراز کے علاقوں ، خاص طور پر شمالی خطوں میں موجودہ سرمائی سیزن میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں / یو ٹی کو ، اِس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ مراکز 24 گھنٹے ساتوں دن چلیں اور یہ عوام اور صحت کے ماہرین ، دونوں کے لئے سہولت والے ہوں ۔ سفر اور پریشانی کو کم سے کم کرنے کے لئے ، اِس طرح کی مشاورت بلاک کی سطح پر ثانوی یا پرائمری صحت مراکز کی سطح پر بھی فراہم کرائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو لوگ گھروں میں الگ تھلگ ہیں ، اُن کی قومی رہنما خطوط کے مطابق نگرانی کی جا رہی ہے ۔ اس سے ، اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ گھروں میں الگ تھلگ رہنے والے مریضوں کو بر وقت ضروری طبی امداد حاصل ہو سکے ۔
یہ ورچوئل میٹنگ کووڈ – 19 کی روک تھام اور بندوبست کے لئے سرکاری صحت کی تیاریوں کا جائزہ لینے اور کووڈ – 19 کی قومی ٹیکہ کاری مہم میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقد کی گئی تھی ۔ اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ میں ، جن صحت کے ریاستی وزیروں نے شرکت کی ، اُن میں ہریانہ کے انل وِج اور اترا کھنڈ کے ڈاکٹر دھن سنگھ راوت شامل ہیں ۔ ریاستوں کے وزرائے صحت نے کووڈ – 19 وباء سے لڑائی کے خلاف مرکز سے ملنے والی مسلسل امداد کے لئے مرکزی وزیر صحت کا شکریہ ادا کیا ۔
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ مرکز کووڈ – 19 کی روک تھام اور بندوبست میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد کرنے کے لئے عہد بستہ ہے ، ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے 9 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی کہ وہ حفظانِ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے ای سی آر پی – II پیکیج کے تحت سرگرمیوں کے نفاذ میں تیزی لائیں اور اُن کا جائزہ لیں ۔ انہوں نے وزرائے صحت اور ریاستی حکام پر زور دیا کہ وہ مختلف پروجیکٹوں کے لئے مختص رقم کا استعمال کرکے آنے والی رکاوٹوں کو دور کریں ۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے مضبوط بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ہم صحت سے متعلق ایمرجنسی اور صحت عامہ کے بحران سے بہتر تیاری کے ساتھ نمٹ سکتے ہیں ۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اسپتال میں بستروں ، پی ایس اے پلانٹس ، کووڈ – 19 سے متعلق آکسیجن کے ساز و سامان اور اس کے پورٹل https://covid19.nhp.gov.in/ کو استعمال کرکے ، اِن کی دستیابی کو مسلسل تا حال بنانے کو یقینی بنائیں ۔
مرکزی وزیر صحت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ٹسٹنگ میں تیزی لانے کی ضرورت پر پھر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آر ٹی پی سی آر ٹسٹنگ نسبتاً کم ہے ، اُن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آر ٹی پی سی آر کے ذریعے ٹسٹ میں اضافہ کریں ۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ بھی یاد دلایا گیا کہ وہ ہاٹ اسپاٹس پر قریبی نظر رکھیں اور ریاستوں میں ہونے والی اموات اور اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کے رجحان پر بھی توجہ دیں ۔
ڈاکٹر مانڈویا نے زور دے کر کہا کہ کووڈ – 19 سے لڑنے کے لئے ٹیکہ کاری ایک موثر طریقہ ہے ۔ جن لوگوں کے ٹیکہ لگا ہوا ہے ، وہ مرض کی شدت سے دو چار نہیں ہوتے اور اس کا مشاہدہ بھارت اور عالمی سطح پر کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال میں داخل ہونے کی زیادہ شرح ، اُن لوگوں کی ہے ، جنہیں ٹیکہ نہیں لگایا گیا ہے ۔ اس لئے ، جن لوگوں کو ٹیکہ نہیں لگا ہے ، انہیں ٹیکہ لگانا بہت اہم ہے ۔ انہوں نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ 15 سے 18 سال عمر کے لوگوں میں ٹیکہ کاری کو فرو غ دیں اور اُن اضلاع میں ، جہاں دوسرے ڈوز کو لینے والے لوگ کم ہیں ، اُن کو ٹیکہ لگانے اور دوسری خوراک دلانے پر توجہ مرکوز کریں ۔
جناب مانڈویا نے کہا کہ ہمارے ماضی کے تجربے کے مطابق کووڈ بندوبست کے لئے معاملات کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ’ ٹسٹ - ٹریک – ٹریٹ – ویکسینیشن ‘ یعنی ٹسٹ کرائیں ، اُن کا پتہ لگائیں ، علاج کرائیں اور کووڈ – 19 سے متعلق مناسب رویہ اپنائیں ۔
صحت کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے ملک میں بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان نگرانی رکھنے اور چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ تمام ضروری ادویات کی سپلائی کو پورا کریں اور ایک ایسی صورتِ حال کو یقینی بنائیں ، جس میں کمی ہونے پر ، اُن ادویات کی خریداری کا وقت پر آڈر دیا جا سکے ۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتطام علاقوں نے کووڈ کے رجحان ، اسپتالوں میں داخلے ، بستروں کی دستیابی ، ٹسٹنگ اور ٹیکہ کاری سے متعلق اعداد و شمار کے علاوہ ، کووڈ بندوبست کے لئے بہترین طریقۂ کار اور کووڈ بندوبست سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی ۔ اتر پردیش جیسی ریاستوں نے گھروں میں الگ تھلگ رہنے والوں کی گھر گھر جاکر نگرانی کے لئے نگرانی سمیتیوں کے بارے میں بتایا ۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ گھروں میں الگ تھلگ رہنے والے مریضوں کو ادویات اور قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی ادویات فراہم کر رہا ہے ۔
میٹنگ میں صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن ، آئی سی ایم آر کے ڈی جی ڈاکٹر بلرام بھارگو ، وزارتِ صحت میں اے ایس ڈاکٹر منوہر اگنانی اور محترمہ آرتی آہوجا ، وزارت صحت میں جے ایس جناب لو اگروال ، این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سجیت کمار سنگھ ، نئی دلّی میں ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا اور ریاستوں کے سینئر عہدیدار موجود تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 725
(Release ID: 1792622)
Visitor Counter : 148