محنت اور روزگار کی وزارت

کووڈ کے معاملات میں اضافہ کے پیش نظر مہاجر مزدوروں کے تعلق سے تیاریوں کی صورت حال کے جائزہ کے لئے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ میٹنگ


مزدوروں بالخصوص مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی نہیں ہورہی ہے – ریاستوں کے لیبر کمشنرز

غیرمنظم شعبے کے 21 کروڑ سے زیادہ مزدور ای-شرم پر رجسٹرڈ – محنت و روزگار کے سکریٹری

ملک بھر میں 21 نگرانی مراکز کو فعال کیا گیا

Posted On: 13 JAN 2022 5:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  13/جنوری 2022 ۔ اومیکرون ویرینٹ سے پیدا ہوئی موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر عام طور پر مزدوروں اور بالخصوص مہاجر مزدوروں کے تعلق سے تیاریوں کے جائزے کے لئے محنت و روزگار کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل برتھوال نے 12 جنوری 2022 کو ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ایک کوآرڈنیشن میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سکریٹریوں، پرنسپل سکریٹریوں، ریاستوں کے محکمہ محنت کے سکریٹریوں اور سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیبر کمشنروں اور ریلوے کی وزارت نیز خوراک و عوامی نظام تقسیم محکمہ کے افسران نے حصہ لیا۔

ریاستی حکومتوں نے بتایا کہ جہاں کووڈ کے معاملوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ایسی کچھ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں رات کے کرفیو اور اختتام ہفتہ کے کرفیو کو چھوڑکر ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں، کمرشیل سرگرمیوں، دکانوں کے آپریشنز اور صنعتی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ابھی تک حکومتوں کے ذریعے لگائی محدود بندشوں کے سبب مہاجر مزدوروں کی غیرمعمولی آمد و رفت کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ مہاجر مزدوروں کے اپنی آبائی ریاستوں میں جانے کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی کچھ میڈیا رپورٹوں کو غیرحقیقی پایا گیا اور یہ بھی دیکھا گیا کہ ایسی رپورٹنگ پرانی تصویروں پر مبنی تھی۔ جائزے کے دن تک کچھ مقامات میں ورک فورس پر 50 فیصد پابندیوں کو چھوڑکر، پورے ملک میں کاروبار کی صورت حال معمول کے مطابق ہے۔

مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتیں صورت حال پر سخت نظر رکھی ہوئی ہیں اور حالات کی مانگ کے مطابق صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ کچھ ریاستوں نے ضرورت پڑنے پر، ضرورت مند مزدوروں کو خشک راشن تقسیم کرنے کا منصوبہ پہلے ہی بنالیا ہے۔ کچھ حکومتوں نے ریاستوں کے پاس دستیاب عمارت و دیگر تعمیراتی مزدوروں (بی او سی ڈبلیو) سیس فنڈ اور سماجی تحفظ فنڈ سے مالی مدد دستیاب کرانے کی تیاری کرلی ہے۔ ریلوے بالخصوص ممبئی، دہلی، چنئی، کولکاتہ، بنگلورو اور سکندرآباد جیسے اہم ریلوے اسٹیشنوں پر صورت حال پر بہت قریبی نظر رکھ رہا ہے اور حالات کی مانگ کے مطابق خصوصی ریل گاڑیاں چلانے کے لئے تیار ہے۔ سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مقامی ریلوے افسران کے ساتھ قریبی رابطہ بنائے رکھنے کی صلاح دی گئی ہے۔

ریاست کے لیبر کمشنروں نے تصدیق کی کہ تعمیراتی مقامات، کارخانوں اور اداروں میں کام کاج بلاروک ٹوک جاری ہے اور مزدوروں بالخصوص مہاجر مزدوروں کی اپنی آبائی ریاستوں میں کوئی نقل مکانی نہیں ہوئی ہے۔ مہاجر مزدوروں کے مفادات کی دیکھ بھال کے لئے ریاستی حکومتیں سخت نظر رکھ رہی ہیں اور مزدوروں کے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن مدد دینے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ لیبر سپلائی کرنے والی ریاستوں اور مزدوروں کو حاصل کرنے والی ریاستوں دونوں کو سکریٹری موصوف کے ذریعے صلاح دی گئی کہ ضرورت پڑنے پر مہاجر مزدوروں کی کسی بھی ناسازگار صورت حال سے نمٹنے کے لئے قریبی تال میل سے کام کریں۔

سکریٹری موصوف کے ذریعے یہ بھی بتایا گیا کہ غیرمنظم شعبے کے 21 کروڑ سے زیادہ مزدوروں نے ای- شرم پورٹل پر اپنا رجسٹریشن کرایا ہے۔ سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مہاجر مزدوروں کا ریکارڈ بنائے رکھنے کے لئے ایک نظام قائم  کریں اور باقی سبھی مزدوروں کا اندراج کریں، جنھوں نے ابھی تک ای- شرم پورٹل پر اپنا اندراج نہیں کرایا ہے۔ اس سے ریاستی حکومتوں کو مناسب وقت پر مالی اور دیگر فوائد کی منصوبہ بندی کرنے اور انھیں تقسیم کرنے میں سہولت ہوگی۔

چیف لیبر کمشنر (مرکزی) دفتر کے ذریعے ملک میں 21 نگرانی مراکز کو فعال کیا گیا ہے۔ ریاستوں کے ذریعے ٹال فری ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ خوراک و عوامی نظام تقسیم کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ جہاں تک راشن لینے کی بات ہے تو وَن نیشن وَن راشن کارڈ کے تحت کوئی غیرمعمولی اتھل پتھل نہیں دیکھی گئی ہے۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ اگر کوئی مہاجر مزدور واپس آتا ہے تو ان کا بھی ریکارڈ تیار کریں۔ ریاستوں کو نقل مکانی کے تعلق سے افواہ پھیلانے والوں کو محتاط رہنے اور ایسی افواہوں سے نمٹنے کے لئے فوری اقدام کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ انھیں مہاجر مزدوروں کو ان کی حفاظت، سکیورٹی اور روزی روٹی کے بارے میں مطمئن کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

383U-NO.

 



(Release ID: 1789750) Visitor Counter : 111