نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

اٹل انوویشن مشن نے اے ٹی ایل اسپیس چیلنج 2021 کی سرفہرست ٹیموں  کو متعارف کرایا

Posted On: 12 JAN 2022 7:27PM by PIB Delhi

 مشن کی کامیابی کے ساتھ تکمیل اور ملک بھر کے نوجوان اختراع کاروں کی زبردست شرکت کے بعد، اٹل انوویشن مشن (اے آئی ایم)، نیتی آیوگ نے ​​آج ’اے ٹی ایل اسپیس چیلنج 2021 کے نتائج کا اعلان کیا۔ یہ چیلنج انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) اور سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا۔

یہ تقریب سوامی وویکانند کی یوم پیدائش کے  موقع پر  منعقد کی جارہی ہے ، جسے سوامی وویکانند کے یوم پیدائش کے اعزاز میں قومی یوم یوم کے طور پر بھی منایا جاتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی بھر ایک مضبوط قوم کی تعمیر میں نوجوانوں کے اہم کردار پر آواز اٹھائی۔

اے ٹی ایل اسپیس چیلنج نے ملک بھر میں اے ٹی ایل اور غیر اے ٹی ایل دونوں طرح کے طلباء کی طرف سے 2500 سے زیادہ جمع آوریاں دیکھی ہیں جن میں سے 75 سرفہرست اختراع کاروں کا انتخاب کیا گیا اور آج ان کا اعلان کیا گیا۔ چیلنج اپنی قسم کا ایک  ہی  چیلنج تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ جب  اے ٹی ایل چیلنج  اے ٹی ایل اور غیر اے ٹی ایل دونوں طلباء کے لیے کھلا تھا۔ اے ٹی ایل اسپیس چیلنج 2021 میں 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 6500 سے زیادہ طلباء نے چیلنج میں حصہ لیا۔ اس چیلنج میں 35فیصد سے زیادہ طالبات نے بھی  اپنی شرکت  درج کرائی  جو یقیناً ایک ہمت افزا بات  تھی۔

فاتحین کے اعلان کے لیے ورچوئل ایونٹ کے دوران خطاب کرتے ہوئے، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر، پروفیسر کے وجے راگھون نے خلائی سائنس کی اہمیت اور اس کے اندر انسانوں کے لیے موجود چیلنجز کی  اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ ایک قدرتی چیلنج ہے،جہاں لوگوں میں اس طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا فطری جذبہ ہوتا ہے اور خلا سے متعلق تحقیقات کرنے کا ذوق  ایک حیرت انگیز چیز ہے۔ ہندوستان کی خلاء کی کھوج کی عظیم تاریخ ہے اس لیے میرا ماننا ہے کہ تمام طلبہ کو سائنس اور ٹیکنالوجی تک اس کی بنیادی سطح پر رسائی ہونی چاہیے جو ہر اس طالب علم کے لیے دستیاب ہونا چاہیے جو فلکیات دان بننا چاہتا ہے۔ یہ طلباء ہمارے معاشی مستقبل کو تشکیل دے سکتے ہیں’’۔

مشن ڈائریکٹر، اے آئی ایم، ڈاکٹر چنتن وشنو نے فاتحین کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی ایل اسپیس چیلنج اس بات کی ایک مثال ہے کہ کس طرح اے آئی ایم نے اسکول کے نوجوان اختراع کاروں کے لیے ‘خلائی شعبے’ میں براہ راست سیکھنے اور کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، جو کہ ایک بڑا شعبہ ہے،جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ‘‘ میں اپنے چھوٹے اسکول  میں پڑھنے والے چھوٹی عمر بچوں کی اختراعات کو دیکھ کر ان سے حوصلہ افزائی حاصل  کرتا ہوں جو پورے ماحولیاتی نظام کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ،جس میں ایک ٹنکرنگ لیب سے لے کر مسائل کو حل کرنے اور پائیدار حل پیدا کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز تک شامل ہیں۔ ہم آئی ایس آر او اور سی بی ایس ای کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مشن میں عظیم کامیابی حاصل کرنے کے عمل میں ہمارے ساتھ شراکت کی۔ ٹاپ ٹیموں کے طلباء کو دلچسپ انعامات اور مواقع پیش کیے جائیں گے’’۔

چیلنج 6 ستمبر 2021 کو شروع کیا گیا تھا اور طلباء آن لائن پورٹل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اندراجات جمع کرا سکتے تھے جبکہ طلباء کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے لیے اے آئی ایم- آئی ایس آر او- سی بی ایس ای ٹیم کے ذریعے ورچوئل یوٹیوب براہ راست  اجلاس بھی منعقد کیے گئے تھے۔ ان میں سے کل 8 متاثر کن/ ترغیبی سیشنز 6 ہفتوں کی مدت کے دوران معزز سائنسدانوں اور ماہرین نے طلباء کے لیے منعقد کیے تھے۔ اختراعات کو چار وسیع چیلنج کے موضوعات میں سے ایک کے ساتھ جوڑا جانا تھا جس کے تحت اندراجات جمع کرائے جانے تھے۔

ڈائریکٹر، کیپیسٹی بلڈنگ پروگرام آفس(آئی ایس آر او)  اسرو ، ڈاکٹر سدھیر کمار نے اپنی تقریر میں کہا کہ ‘‘ اے ٹی ایل اور  سی بی ایس ای کے ساتھ تعاون کرنا  آئی ایس آر او کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ ہم نے 100 اے ٹی ایل کو اپنایا ہے اور آنے والے وقت میں ہم انہیں اسرو کی توانائی سے تقویت بخشیں گے۔ خلا ایک کثیر  شعبہ جاتی چیز ہے جو آس پاس کے ہر فرد کی سماجی زندگی کو متاثر کرتی ہے اور سماجی مسائل کو خلا کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ میں موصول ہونے والے اندراجات سے متاثر ہوا ہوں اور ہمیں اپنے طلباء کے لیے ایسے مزید پروگراموں کی ضرورت ہے تاکہ طلباء کی خواہشات اختراعات کے ذریعے پوری ہو سکیں’’۔

دریں اثنا، سی بی ایس ای کے چیئرمین، منوج آہوجا نے اپنے خطاب میں کہا کہ خلائی چیلنج بچوں کو متحرک رہنے، سیکھنے اور اپنے اردگرد کے سماجی مسائل سے منسلک ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ علم کثیر شعبہ جاتی میدان ہے اور جب طلباء کو خلائی چیلنج جیسا مسئلہ دیا جاتا ہے، تو کوئی بھی چیز ان کے تجسس اور اختراعی ذہن کو اس میدان میں فعال ہونے سے نہیں روک سکتی۔

 انہوں نے مزید کہا۔ ‘‘دستیاب ٹکنالوجی کے ساتھ ہمیں علم کو دستیاب کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ جس کو اے ٹی ایلز کے ذریعہ فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ طلبہ کی طرف سے ردعمل اور دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا جو کہ امید سے بھرپور تھا،’’

اے ٹی ایل اسپیس چیلنج 2021 کا آغاز اس مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا کہ اسکول کے نوجوان طالب علموں میں خلائی شعبے میں کچھ ایسا تخلیق کرنے کے لیے جدید فکر پیدا کی جائے جو انہیں نہ صرف خلا کے بارے میں سیکھنے میں مدد فراہم کرے بلکہ ایسی چیز تخلیق کرے جو خلائی پروگراموں کا ایک حصہ بن سکے ۔ چیلنج عالمی خلائی ہفتہ 2021 کے ساتھ بھی منسلک ہے، جو ہر سال 4  اکتوبرسے 10 اکتوبر تک خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کی خدمات اور تعاون کا اعتراف کرنے کے لئے عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔

****************

 

(ش ح ۔س ب۔رض )

U NO: 367


(Release ID: 1789606) Visitor Counter : 234