صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے 6 مغربی ریاستوں/ مرکزی انتظام والے علاقوں کے ساتھ کووڈ-19 سے متعلق صحت عامہ کی تیاریوں اور کووڈ-19 کی ٹیکہ کاری کی قومی پیش رفت کا جائزہ لیا


انہوں نے ٹیسٹ، ٹریک، علاج، ٹیکہ کاری اور کووڈ سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت کو اجاگر کیا

‘‘ہماری تیاریوں میں کوئی چوک نہ رہ جائے: عالمی وبائ کے بہترین اور مؤثر بندوبست کے لئے مرکز اور ریاست کے درمیان مکمل تال میل لازمی’’

ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کا باقاعدہ طور ےس جائزہ لیں، ہر ضلع میں ٹیلی میڈیسن کے مراکز قائم کریں اور دستیاب بنیادی ڈھانچے اور صحت نگہداشت خدمات کے بارے میں بڑے پیمانے پر جانکاری پھیلائیں

Posted On: 10 JAN 2022 7:07PM by PIB Delhi

 

اب جبکہ ہم عالمی وبائ میں تیزی سے نمٹنے کی لڑائی لڑ رہے ہیں، ہماری تیاریوں میں کوئی کمی نہ رہے۔ عالمی وبائ کے بہترین اور مؤثر بندوبست کے لئے مرکز اور ریاست کے درمیان مکمل تال میل ضروری ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب من سکھ مانڈویا نے آج یہ بات 6 مغربی ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات، گوا، دادر اور نگر حویلی اور دمن و دیو کے وزرائ صحت اور پرنسپل سکریٹریز / ایڈیشنل چیف سکریٹریز اور انفورمیشن کمشنرز کے ساتھ ورچوئل طریقے سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ یہ ورچوئل میٹنگ کووڈ-19 کے پیش نظر صحت عامہ کی تیاریوں اور کووڈ-19 سے بچاؤ کی قومی ٹیکہ کاری کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے کی گئی، جہاں صحت کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین کمار موجود تھیں۔


ریاستی وزرائے صحت، جنہوں نے اعلیٰ سطح کی جائزہ میٹنگ میں شرکت کی، ان میں جناب رشی کیش گنیش بھائی پٹیل (گجرات)، ڈاکٹر پربھورام چودھری (مدھیہ پردیش)، جناب پرسادی لال مینا (راجستھان) اور جناب راجیش ٹوپے (مہاراشٹر) شامل تھے۔ ریاستی وزرائ صحت نے مرکزی وزیر کا حکومت ہند کی جانب سے کووڈ-19 کی روک تھام کے مشترکہ اقدامات کے لئے شکریہ ادا کیا۔


6 ریاستوں / مرکزی انتظام والے علاقوں میں کووڈ کی صورتحال کا تجزیہ وزارت صحت کے افسران نے کیا اور مجموعی اور نئے معاملوں کے پورے رجحان کا احاطہ کیا۔ اس کے بعد کووڈ کے بندوبست کے مختلف پہلوؤں بشمول نگرانی اور الگ تھلگ کرنے کی سرگرمیوں کی مؤثر نگرانی، اسپتالوں کے بنیادی ڈھانچےکو مستحکم کئے جانے، ٹیسٹنگ میں اضافے اور کووڈ سے بچاؤ کی تدابیر پر سختی عمل در آمد پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔


اس بات کا اعادہ کرتےہوئے کہ مرکز کووڈ-19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے ریاستوں کی مدد کا پابند ہے۔ ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے کہا کہ حکومت ہند نے ملک بھر میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے ای سی آر پی - 2 کے تحت مدد دی ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے پوری تیاریاں کریں اور ای سی آر پی -2 کے تحت منظور شدہ فنڈ کو بہترین طریقے سے استعمال میں لائیں۔ انہوں نے ریاستی وزرائے صحت سے درخواست کی کہ وہ ای سی آر پی کے تحت عمل درآمد کا جائزہ لیں۔ یہ صلاح بھی دی گئی کہ بنیادی ڈھانچے مثلاً بستروں، پی ایس اے پلانٹ، آکسیجن کے آلات کی موجودہ صورتحال کی قومی پورٹل  https://covid19.nhp.gov.in/. پر جانکاری دیں۔ یہ سب کام کرتے ہونے چاہئیں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی حالات سامنے آئیں تو یہ تیار ہوں، ڈیٹا پر مبنی تجزیہ اور اطلاعات پر مبنی فیصلوں کو ریاستیں، یوٹی نگراں پورٹل پر دستیاب کرائیں۔ اس سے کئی سطح پر منصوبہ بندی اور تیاریوں کا تخمینہ لگانے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لازمی ادویات کے وافر ذخیرے کا جائزہ لیں اور اگر کوئی کمی ہے، تو بروقت خریداری کر کے اسے پورا کرتے رہیں۔

مرکزی وزیر نے ریاستوں کو صلاح دی کہ وہ تمام اہل آبادی کے لئے ٹیکہ کاری کو تیز کریں، خاص طور سے ان علاقوں اور اضلاع میں جہاں ٹیکے کم لگائے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ کووڈ سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے سے اسپتال میں داخل ہونے یا سنگین طور پر بیمار ہونے سے بچاؤ ہوتا ہے اور پوری دنیا میں یہی دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے آج سے مخصوص زمرے کے افراد کے لئے احتیاطی خوراک لینے پر زور دیا اور ریاستوں سے کہا کہ جن لوگوں کو زیادہ خطرہ ہے، ان کی مکمل ٹیکہ کاری کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ریاستوں، مرکز ی انتظام والے علاقوں سے درخواست کی کہ 15 سے 18 برس کے بچوں کی جلد از جلد مکمل ٹیکہ کاری کی جائے۔


ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ کووڈ ویریئنٹ سے قطع نظر ٹیسٹ، ٹریک، علاج، ویکسین اور کووڈ-19 سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کووڈ سے نمٹنے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیموں کو پورے ولولے کے ساتھ بنیادی سطح پر کام کرنے کے لئے ترغیب دیں اور نگرانی اور الگ تھلگ کرنے کے طریقۂ کار کو مستحکم کریں۔ ریاستوں سے کہا گیا کہ آئی سی ایم آر، این سی ڈی سی، ایئر پورٹ پبلک ہیلتھ افسران اور ریاستی نگراں افسران کے ساتھ با قاعدگی کے ساتھ میٹنگیں کریں۔


ڈاکٹر مانڈویا نے ای-سنجیونی جیسے پلیٹ فارموں کے ذریعے ٹیلی صلاح و مشوروں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ریاستوں سے ہر ضلع میں ٹیلی کنسلٹیشن مراکز قائم کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مراکز 24 گھنٹے کام کریں تاکہ جن لوگوں کو طبی صلاح چاہئے، انہیں ضلع تک کا سفر نہ کرنا پڑے، بلکہ بلاک کی سطح پر انہیں اس مرکز کے ذریعے مطلوبہ صلاح مل جائے۔


انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ عوام کو اس بارے میں مکمل جانکاری ہو کہ بلاک کی سطح سے ہر سطح پر صحت نگہداشت کی کون سی خدمات دستیاب ہیں، مثلاً اسپتالوں میں بستر، ٹیسٹ کرانے کی سہولیات، ایمبولینس خدمات وغیرہ۔ ریاستوں کو ان کی دستیابی کے بارے میں مختلف ذرائع سے پبلک ڈومین میں جانکاری دینی چاہئے اور ان کی نگرانی کے لئے کنٹرول روم بھی قائم کئے جائیں۔ پبلک ڈومین میں اطلاعات کی بہ آسانی دستیابی سے لوگوں کو بہت سی پریشانیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے ریاستوں کو بھیجی گئی مختلف جانکاری ، ایس او پی، گائڈ لائن اور ہدایات کو بھی بڑے پیمانے پر عام کیاجائے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر بھارتی پروین کمار نے ہلکی علامات والے کووڈ-19 مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر گھروں میں الگ تھلگ رہنے پر سختی سے عمل کرنے کو کہا۔ انہوں نے ریاستوں پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ جو لوگ ہوم آئیسولیشن میں ہیں، ان کی نگرانی کے لئے ہیلتھ کیئر کارکنوں کو خاطر خواہ ٹریننگ دی جائے۔

 

مرکزی ہیلتھ سکریٹری جناب راجیش بھوشن، اےایس (وزارت صحت) ڈاکٹر منوہر اگنانی، ایمس، نئی دلی کے ڈائرکٹر، ڈاکٹر رندیپ گلیریا اور آئی سی ایم آر کے سینئر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

***

U-291



(Release ID: 1789001) Visitor Counter : 143