امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون، جناب امت شاہ نے آج اپنے مہاراشٹر کے دورے کے دوسرے دن، پونے میں اینڈ ی آر ایف کی 5ویں بٹالین کے کیمپ کمپلیکس کا افتتاح کیا، سی ایف ایس ایل کے نئے کیمپس کا معائنہ کیا اور اس کی نئی عمارت کا افتتاح کیا
جناب امت شاہ نے دوپہر کا کھانا بھی تناول کیا اور این ڈی آر ایف کے جوانوں کے ساتھ بات چیت کی
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے، گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر، گجرات کی فارنسک سائنس لیبارٹری کو عالمی معیار کا بنانے کے لیے گہری منصوبہ بندی کی تھی اور آج گجرات کی ایف ایس ایل کو دنیا کی بہترین ایف ایس ایل کے طور پر جانا جاتا ہے
این ڈی آر ایف اعتماد کی علامت ہے اور کسی بھی قسم کی آفت، سیلاب، زمین کھسکنے، طوفان، عمارت گرنے یا آسمانی بجلی گرنے کے وقت ان کی محض موجودگی سے، ان واقعات کے دوران لوگوں کو راحت ملتی ہے اور انھیں یقین دلایا جاتا ہے کہ جیسے ہی این ڈی آر ایف کے جوان موقع پر پہنچیں گے کہ وہ محفوظ ہوں گے، اور اس سے لوگوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے
اتنے مختصر وقت میں، اتنے بڑے ملک اور اتنے مشکل علاقے میں یہ اعتماد پیدا کرنا بہت مشکل ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب فورس کے سربراہ سے لے کر آخری آدمی تک سب اس کے مقصد کے لیے وقف ہوں
این ڈی آر ایف کو کئی بار بیرون ملک بھی بھیجا گیا ہے، اور وہاں بھی آپ لوگوں نے بہت اچھے نتائج دیے ہیں اور قوم کی جانب سے بہت اچھا تاثر چھوڑا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ واسودیو کٹمبکم پر یقین رکھتے ہوں
این ڈی آر ایف کا قیام 2006 میں ہوا تھا اور اس وقت آٹھ بٹالین تھیں، آج اس فورس کی 16 بٹالین اور علاقائی رسپانس سینٹرز ہیں اور علاقائی رسپانس ٹیمیں بھی 28 شہروں میں موجود ہیں
آج این ڈی آر ایف کا شمار دنیا کی بہترین اور آفات سے نمٹنے والی سب سے بڑی افواج میں ہوتا ہے، یہ ملک اور حکومت ہند کے لیے بڑے فخر کی بات ہے
وزارت داخلہ، حکومت ہند نے وزیر اعظم مودی کی رہنمائی میں ملک بھر میں ایف ایس ایل کالجوں کا نیٹ ورک بنانے کی کوشش کی ہے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی دستیابی کی بنیاد پر بڑی ریاستوں میں تین سے چار ایف ایس ایل قائم کیے جانے چاہئیں
اگر جرم پر قابو پانا ہے تو مجرم کو سزا دینا ضروری ہے اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب تفتیش میں سائنسی ثبوت کی گنجائش ہو اور یہ دونوں ایف ایس ایل کے بغیر ممکن نہیں
کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ آج کیا تبدیلی آئے گی، میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے اس ذہنیت کو برقرار رکھا تو ہم کبھی مستقبل نہیں بنا پائیں گے
آج ہم جو بیج بو رہے ہیں وہ مستقبل میں برگد کا درخت بنے گا اور مودی سرکار یہ بیج بو رہی ہے
ہم سی ایف ایس ایل کی افرادی قوت میں بھی اضافہ کریں گے اور ہم یہ بھی یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ سائنسی ثبوت الیکٹرانک طور پر عدالتوں اور پولیس اسٹیشنوں کو جلد سے جلد بھیجے جائیں
حکومت ہند نے بہت سے سافٹ ویئر تیار کیے ہیں، جن کے ساتھ عدالتوں اور ایف ایس ایل کو بھی جوڑا جا رہا ہے، تاکہ عدالتوں میں موجود کوئی بھی شخص یا مدعی یہ نہ کہہ سکے کہ ایف ایس ایل کی رپورٹ ابھی موصول ہونا باقی ہے، رپورٹ براہ راست ان تک پہنچ جائے گی
آج ہمارے سامنے اندرونی سلامتی کے بہت سے چیلنجز موجود ہیں، جیسے کہ منشیات، اسلحہ کی اسمگلنگ، جعلی کرنسی، سرحد پار سے در اندازی وغیرہ
Posted On:
19 DEC 2021 6:41PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون، جناب امت شاہ نے اپنے مہاراشٹر کے دورے کے دوسرے دن آج پونے میں اینڈ ی آر ایف کی 5ویں بٹالین کے کیمپ کمپلیکس کا باضابطہ افتتاح کیا، سی ایف ایس ایل کے نئے کیمپس کا معائنہ کیا اور اس کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ جناب امت شاہ نے دوپہر کا کھانا بھی کھایا اور این ڈی آر ایف کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر مرکزی داخلہ سکریٹری اور این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل سمیت کئی معززین بھی موجود تھے۔ این ڈی آر ایف کے نئے تعمیر شدہ کمپلیکس میں جوانوں کے لیے بیرک، میس، افسران اور جوانوں کے لیے رہائش، ایک اسکول، ایک یونٹ اسپتال، اے ٹی ایم، شاپنگ کمپلیکس اور ہیلی پیڈ جیسی سہولیات موجود ہیں۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ این ڈی آر ایف اعتماد کی علامت ہے اور اس کی محض موجودگی ہی لوگوں کے ذہنوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرتی ہے۔ پورے ملک میں ان کا کام بہت اچھا ہے۔ این ڈی آر ایف اعتماد کی علامت ہے اور کسی بھی قسم کی آفت، سیلاب، زمین کھسکنے، طوفان، عمارت گرنے یا آسمانی بجلی گرنے کے وقت ان کی محض موجودگی سے، ان واقعات کے دوران لوگوں کو راحت ملتی ہے اور انھیں یقین دلایا جاتا ہے کہ جیسے ہی این ڈی آر ایف کے جوان موقع پر پہنچیں گے کہ وہ محفوظ ہوں گے۔ اور اس سے لوگوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اتنے مختصر وقت میں، اتنے بڑے ملک اور اتنے مشکل علاقے میں یہ اعتماد پیدا کرنا بہت دشوار ہے اور یہ تب ہی ممکن ہوتا ہے جب فورس کے سربراہ سے لے کر آخری آدمی تک ہر کوئی اس کے مقصد کے لیے وقف ہو۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب اپنی فکر کیے بغیر، آپ جس کو بچانے آئے ہیں اس کی فکر کریں، اپنی جان کی فکر کیے بغیر، جس کی جان بچانی ہے، اس کے لیے کام کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ آپ نے بہت کم وقت میں ملک کے لوگوں کا اعتماد حاصل کیا ہے اور یہ شہرت نہ صرف ہندوستان بلکہ کئی ممالک میں حاصل ہوئی ہے۔ این ڈی آر ایف کو کئی بار بیرون ملک بھی بھیجا گیا، اور وہاں بھی آپ نے بہت اچھے نتائج دیے ہیں اور قوم کی جانب سے بہت اچھا تاثر چھوڑا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب آپ واسودیو کٹمبکم پر یقین رکھتے ہوں۔ پوری نسل انسانی کے تئیں این ڈی آر ایف کی حساسیت اور لگن اس بات کی عکاس ہے کہ اسے برقرار رکھا جانا چاہیے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ این ڈی آر ایف کو کئی دیگر شعبوں میں مہارت حاصل کرنے، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کو مل کر کام کرنے اور این ڈی آر ایف کے زیراہتمام ایس ڈی آر ایف کو این ڈی آر ایف کے مساوی بنانے کے لیے بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ جب تک این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں ایک ساتھ مل کر کام نہیں کرتیں، ہم اتنے بڑے ملک میں ہر آفت کے وقت لوگوں کو نہیں بچا سکیں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ این ڈی آر ایف کی تشکیل 2006 میں ہوئی تھی اور اس وقت بی ایس ایف، سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں پر مشتمل آٹھ بٹالین موجود تھیں۔ آج اس فورس کے پاس 16 بٹالین اور علاقائی رسپانس سینٹر ہیں اور علاقائی رسپانس ٹیمیں بھی 28 شہروں میں موجود ہیں۔ این ڈی آر ایف کو دنیا بھر میں آفات زدہ علاقوں کے تمام پہلوؤں اور جہتوں کا مطالعہ کرنے کے لیے اپنی ٹیم تشکیل دینی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ ٹیم این ڈی آر ایف کو دنیا کی بہترین آفات ردعمل فورس بنانے کا ہدف حاصل کرے۔ آج این ڈی آر ایف کا شمار دنیا کی بہترین اور آفات سے نمٹنے والی سب سے بڑی افواج میں کیا جا رہا ہے، اور یہ ملک اور حکومت ہند کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے آج کہا کہ فارنسک سائنس لیبارٹری سنٹر، پونے کی لیبارٹری کو بھی وقف کر دیا گیا ہے۔ اب تک ملک میں سات سینٹرل فارنسک سائنسی لیبارٹریز موجود ہیں۔ فارنسک سائنس کی بنیاد ہندوستان میں 1904 میں رکھی گئی تھی اور اس کا آغاز ہماچل پردیش کے شملہ سے ہوا تھا۔ لیکن اگر ہمیں ہندوستان جیسے ملک کی داخلی سلامتی اور عدالتی نظام کو مضبوط کرنا ہے تو ہمیں ابھی بہت کام کرنا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے، گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر، گجرات کی فارنسک سائنس لیبارٹری کو عالمی معیار کا بنانے کے لیے گہری منصوبہ بندی کی تھی اور آج گجرات ایف ایس ایل کو دنیا کے بہترین ایف ایس ایل میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ لیکن اس کے پھیلاؤ میں سب سے بڑی خرابی اسپیشلائزڈ ہیومن ریسورس فورس کی کمی تھی، اس شعبے کے لیے ایسا کوئی کورس تیار نہیں کیا گیا تھا؛ فارنسک سائنس کے شعبے میں ملک میں ایک بھی کالج، یونیورسٹی قائم نہیں کی گئی۔ ملک کی پہلی فارنسک سائنس یونیورسٹی گجرات میں قائم کی گئی۔ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ہر ریاست میں ریاستی حکومت ایک ایک کالج قائم کرے اور اس یونیورسٹی کے ساتھ انھیں کالج آف فارنسک سائنس سے منسلک کیا جائے۔ جس دن تمام ریاستوں میں ایک فارنسک سائنس کالج قائم ہو جائے گا، تب اس ملک میں انسانی وسائل کی کوئی کمی نہیں رہے گی اور فارنسک سائنس کے مختلف شعبوں کے ماہرین ان کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تیار ہوں گے اور ہماری ضروریات پوری کریں گے۔ اس کے بعد، ہر ضلع میں کم از کم دو موبائل ایف ایس ایل قائم کیے جائیں، جو ہر تھانے کا احاطہ کرے۔ اگر ہم یہ کام آنے والے پانچ سے دس سالوں میں کر سکتے ہیں تو ملک میں ایک قانونی تبدیلی بھی لائی جا سکتی ہے کہ ہم 6 سال یا اس سے زیادہ کی سزا کے معاملوں میں ایف ایس ایل ٹیم کے دورے کو لازمی کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جس دن ہم یہ کریں گے، سزا کے ثبوت میں زبردست اضافہ ہو گا اور ملک میں داخلی سلامتی اور جرائم پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ آج کیا تبدیلی آئے گی، میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے اس ذہنیت کو برقرار رکھا تو ہم کبھی بھی مستقبل کی تشکیل نہیں کر پائیں گے۔ آج ہم جو بیج بو رہے ہیں وہ آنے والے سالوں میں برگد کا درخت بن جائے گا اور مودی حکومت یہ بیج بو رہی ہے۔ ہم سی ایف ایس ایل کی افرادی قوت میں بھی اضافہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ سائنسی شواہد براہ راست عدالتوں اور تھانوں کو الیکٹرانک طور پر بھیجے جائیں۔ حکومت ہند نے بہت سے سافٹ ویئر تیار کیے ہیں، جنھیں عدالت اور ایف ایس ایل سے بھی جوڑا جا رہا ہے، تاکہ عدالت میں کوئی بھی شخص یا مدعی یہ نہ کہہ سکے کہ ایف ایس ایل کی رپورٹ ابھی موصول ہونا باقی ہے۔ رپورٹ براہ راست عدالتی ریکارڈ تک پہنچ جائے گی اور ایک کاپی پولیس اسٹیشن جائے گی اور ایک کاپی ریاست کے محکمہ داخلہ کو بھیجی جائے گی۔ جس دن یہ نظام قائم ہو جائے گا، تاخیر ختم ہو جائے گی اور سائنس کا استعمال کرتے ہوئے ہم سزا یابی کے لیے ثبوت میں اضافہ کر سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہمارے سامنے داخلی سلامتی کے بہت سے چیلنجز ہیں۔ جیسے منشیات، اسلحہ کی اسمگلنگ، جعلی کرنسی، سرحد پار سے کی جانے والی در اندازی وغیرہ۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- س ا
U: 14516
(Release ID: 1783273)
Visitor Counter : 222