نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے بھارت میں ہنگامی صورت حال اور ثانوی، سہ سطحی مراکز اور ضلعی اسپتالوں ، چوٹ لگنے کے معاملے میں نگہداشت کے جائزے پر مبنی رپورٹ جاری کی
Posted On:
10 DEC 2021 1:42PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 10 دسمبر 2021:
نیتی آیوگ نے آج دو جامع رپورٹیں جاری کی ہیں، جن کے عنوانات یہ ہیں: ملک میں ثانوی اور سہ سطحی نیز ضلعی سطح پر ہنگامی صورت حال اور جراحت کے معاملات میں نگہداشت کی موجودہ صورت حال ۔ یہ رپورٹیں اس مقصد سے مرتب کی گئی ہیں کہ ہنگامی نوعیت کے معاملات کے پورے منظر نامے کو واضح کیا جاسکے اور ایمبولینس خدمات، صحتی بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل اور زیادہ سے زیادہ نگہداشت فراہم کرانے کے لیے ضروری سازوسامان فراہم کرانے کے معاملے میں اس وقت انتظامات میں جو خلا موجود ہے، اس کی صورت حال واضح ہوسکے۔
ان رپورٹوں کو رکن (صحت) نیتی آیوگ ڈاکٹر وی کے پال اور ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر راکیش سروال کے روبرو دیگر معززین کی موجودگی میں پیش کیا گیا۔ یہ مطالعات ہنگامی حالات میں کام آنے والی ادویہ کے محکمے ، جے پی این اے ٹی سی ، اے آئی آئی ایم ایس، نئی دلی نے نیتی آیوگ کے تعاون و اشتراک سے انجام دیے ہیں۔
نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے رپورٹ کے ابتدائی حصے میں بھارت کے لیے اس امر کی اہمیت اجاگر کی ہے اور اسے غیرمعمولی نوعیت کا قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ بھارت کے لیے ایک عالمی درجے کا ، موثر، پیشہ وارانہ طور پر عمدہ مربوط ہنگامی حالات نگہداشت نظام درکار ہے، جس میں ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ہو، تاکہ کسی بھی ایسے فرد کی نگہداشت کی جاسکے، جو کسی حادثے کا شکار ہوا ہو اور ملک کے کسی حصے میں کسی بھی طرح کے ہنگامی حالات اور قدرتی تباہی کے نتیجے میں نگہداشت فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے اشارہ کیا ہے کہ اس کل ہند مطالعے میں جو تخمینہ لگایا گیا ہے، وہ اس طرح کی گفت وشنید کی ابتدا کے لیے ابتدائی نکتہ ہوگا۔
ڈاکٹر رندیپ گلیریا، جو اے آئی آئی ایم ایس نئی دلی کے ڈائریکٹر ہیں، انہوں نے اس امر کی لازمی ضرورت پر زور دیا ہے کہ اس طرح کا ایک نظام قائم کیا جانا چاہیے، جس کے تحت امراض قلب، دورہ، تنفس سے متعلق امراض، زچگی اور بچوں سے متعلق ہنگامی حالات اور چوٹ وغیرہ لگنے کے معاملے میں مریضوں کی نگہداشت کی جاسکے۔ کیونکہ بھارت میں اموات اور معذوری اکثر انہیں وجوہات سے لاحق ہوتی ہیں۔
یہ مطالعات سرکاری اور نجی اسپتالوں میں 100 ایمرجنسی کیسوں کو بنیاد بنا کر کیے گئے ہیں۔ یہ سرکاری اسپتال اور نجی اسپتال 28 ریاستوں اور بھارت کے مرکز کے زیر انتظام والے2 علاقوں اور 34 ضلعی اسپتالوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتائج اخذ کیے گیے ہیں۔ ہنگامی صورت حال میں نگہداشت کے لحاظ سے موجودہ نظام میں جو خلا واقع ہے، اس کے تفصیلی تجزیے پر احاطہ کیا گیا ہے اور اس کے تحت یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایمبولینس کی خدمات، بنیادی ڈھانچہ، انسانی وسائل، سازوسامان کی کیفیت، لازمی ادویہ، مخصوص نگہداشت اور طریقہ علاج اور مختلف النوع امراض کا دباؤ کس حد تک ہے اور یہ تمام تر امور اور عناصر اس رپورٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ منظوری ، جاری تعلیمی پروگرام اور اداروں کی نوعیت اور ان کے اقسام کو بنیاد بنا کر براہ راست مشاہدہ طبی نگہداشت کے لحاظ سے کیے گئے ہیں۔
ان رپورٹوں میں یہ بات نمایاں کرکے پیش کی گئی ہے کہ مختلف النوع امراض کے علاج کے لیے ملک گیر پالیسی درکار ہے، نگہداشت کےلیے معیار بند پروٹوکول ہونا چاہیے، موثر نیم طبی عملے کی حامل ایمبولینس خدمات اور بلڈ بینکوں کا انتظام بھی ضروری ہے۔ جن مراکز کو زیر مطالعہ لایا گیا ہے اور جو منظور شدہ ہیں، جہاں جاری تعلیمی پروگرام چل رہے ہیں، ان کی کارکردگی بہتر پائی گئی، تاہم ان مذکورہ اقدامات ان کے لیے بھی لازم ہوں گے۔ ہنگامی طبی نگہداشت کا پورا منظر نامہ بروقت رسائی اور ازحد شدید حفظان صحت خدمات کی بہم رسانی پر احاطہ کرتا ہے، تاکہ سنگین طور پر بیمار اور مجروح مریضوں کی نگہداشت ممکن ہوسکے۔ ناوقت رونما ہونے والی اموات اور معذوری کی روک تھام کی جاسکے اور عرصہ حیات میں اضافہ کیا جاسکے۔ اس کے لیے مضبوط، مربوط ہنگامی طبی نگہداشت نظام درکار ہوگا، جہاں تمام تر تکالیف کا شافی علاج ممکن ہوسکے۔ اس مطالعے کے نتائج پالیسی کے لیے درکار اور ضروری اطلاعات اور آگہی فراہم کریں گے، جن کے ذریعہ ہنگامی حالات میں طبی نگہداشت کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور بھارت میں حفظان صحت سہولتوں کے بارے میں ہر سطح پر متعلقہ خدمات کو بہتر بنایا جاسکے گا۔
مکمل رپورٹ درج ذیل ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2021-12/AIIMS_STUDY_1.pdf
https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2021-12/AIIMS_STUDY_2_0.pdf
*******************
(ش ح ۔ م ن۔ ت ع)
U-14070
(Release ID: 1780066)
Visitor Counter : 251