سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
رامیشورم کی دیہی آبادی کو سمندری سبزہ کاشت اور ڈبہ بند خوراک کے ذریعے بااختیار بنایاگیا
Posted On:
07 DEC 2021 3:28PM by PIB Delhi
تمل ناڈو کے رامیشورم سے تعلق رکھنے والی محترمہ متھا متھویل سامبائی کی زندگی سمندری سبزہ کاشت اور کھیتی باڑی کی تربیت اور سمندری سبزہ کاشت کی مارکیٹ کی مانگ کو پورا کرنے کے نتیجے میں پوری طرح بدل گئی ہے۔ پیچولیوں کردار کو ختم کرتے ہوئے وہ اب براہ راست صنعت کاروں کو مصنوعات فروخت کر رہی ہیں، اس طرح ان کی آمدنی میں تقریباً 50 فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
محترمہ متھا متھویل، گزشتہ 17 سال کے سمندی سبزہ کی کاشت کررہی ہیں اور وہ کنتھاریممن سوسائٹی فار سمندری سبزہ کاشت اور سمندری سبزہ کاشت مصنوعات کی پیداوار کی تنظیم کی رکن ہے، وہ ان 2000 افراد میں شامل ہیں جنہیں میرین الگل ریسرچ سٹیشن نے تربیت دی ہے، جو کہ تملناڈو کے منڈاپم میں واقع انڈسٹریل ریسرچ – سنٹرل سالٹ اینڈ میرین کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی آر آئی) اور کونسل آف سائنٹیفک کی ایک اکائی ہے ۔
در حقیقت سمندری سبزہ کاشت اپنے جلاب کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ سےمیکرو اسکاپک ا کائی بھی قرار دی گئی ہے۔جسے‘21ویں صدی کی طبی خوراک’بھی کہا جاتا ہے۔ وہ گٹھلی، کینسر، ہڈیوں کی تبدیلی کے علاج اور قلبی سرجری کے علاج کے لیے فارماسیوٹیکل کیپسول بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے متعدد استعمال نےسمندری سبزہ کاشت کو ایک ایسی مصنوعات بنا دی ہیں، جس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ مقامی لوگ ایک طویل عرصے سے اس کی کاشت کر رہے ہیں لیکن اس کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ضروری صلاحیت کی کمی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی آر آئی نے آگے کی جانب قدم رکھا اور ضروری صلاحیت فراہم کرنے کی پہل کی۔
سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی آر آئی کی کوششوں نے گجرات اور تملناڈو کے منڈاپم میں کمیونٹی پر مبنی تنظیموں اور اپنی مدد آپ گروپوں میں سمندری سبزہ پر مبنی سر گرمیوں پر صنعت کاری کی ترقی کی حوصلہ افزائی اور صنعتی ضرورتوں کے لئے سمندری سبزہ کاشت کی بائیو ماس پیداواریت کو بڑھانے ، مناسب ٹیکنالوجی کو اپنانے کے علاوہ سمندری سبزہ کاشت میں صلاحیت کو فروغ دینے میں مدد کی ہے۔
تربیت یافتہ مقامی لوگوں میں بہت سی ایسی خواتین بھی شامل ہیں جو اپنے کنبوں کی کفالت کرتی ہیں۔ اب وہ سمندری سبزہ کی کاشتکاری کے ذریعے شاندار منافع کما رہی ہیں۔ خواتین کے کئی گروپوں نے فائدہ اٹھایا ہے اور سی ایس آئی آر- سی ایس ایم سی آر آئی کی تربیت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے پیدا ہونے والی صلاحیت نے مقامی آبادی کے لیے روزی روٹی کو یقینی بنایا ہے اور انہیں بااختیار بنانے میں بھی بہت آگے نکل گئے ہیں۔
****************
(ش ح۔ح ا۔ رض)
U NO:13932
(Release ID: 1779167)
Visitor Counter : 132