الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
آزادی کا ڈجیٹل مہوتسو : بھارت میں لسانیات ،اد ب کی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لئے اے آئی ایک حل کے طورپر ابھررہے ہیں
ایم ای آئی ٹی وائی نے ،سوشل امپاورمنٹ بلاک چین ، اے آر /وی آر، ڈورن، ایل او ٹی ، جی آئی ایس کے لئے ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے استعمال کے موضوع پر ایک دوراندیشی پر مبنی پینل مباحثے کی میز بانی کی
Posted On:
01 DEC 2021 10:01AM by PIB Delhi
29 نومبر سے 5دسمبرتک آزادی کا ڈجیٹل مہوتسو ہفتہ کی تقریبات منانے کے سلسلے میں 30 نومبر 2021 کو یعنی اس ہفتہ کے دوسرے دن ، اے آئی ، بلاک چین ، ڈرون ، اور جیو اسپیس جیسی ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے استعمال پر دوراندیشی پر مبنی مباحثے کئے گئے۔عزت مآب وزیر اعظم کے آتم نربھر بھارت کے نظریہ سے لیا گیا ڈجیٹل انڈیا نئے ابھرتے ہوئے بھارت کے وزیر اعظم کے نظریہ کو پورا کرنے کی سمت راہ ہموار کررہا ہے ، جس ٹکنالوجی میں ہمارے شہریوں کی زبردست صلاحیتوں کو بروئے کارلانے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے،شفافیت لانے اور سب کی شمولیت والے فروغ کی گنجائش ہے ۔
این ای جی ڈی کے سی ای او ،اور صدر جناب ابھیشیک سنگھ نے سماجی فائدوں کے لئے ڈجیٹل یکسر تبدیلی اور ڈجیٹل انڈیا اقدامات کے موثر نفاذ کے لئے ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے رول اور اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے حکومت ،صنعت اور تعلیمی اداروں کے ذریعہ ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی پر کئے گئے مختلف کاموں کا بھی ذکر کیا ۔
ڈاکٹر نیتا ور ما ( ڈی جی ،این آئی سی ) نے مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) کی صلاحیت اور اہمیت کے بارے میں بات کی اور کہا کہ بھارت میں خواندگی اور زبان کی رکاوٹوں کو عبور کرکے‘‘ٹروسوشل امپاور منٹ ’’ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
‘‘ اے آئی میں بہت زیادہ امکانات اور بڑی صلاحیتیں ہیں ۔ ڈاکٹر نیتا ورما نے کہا کہ کووڈ -19 وبا کے دوران ، جب حکومت کے افسران دستیاب نہیں تھے ،تب ہم نے ضروری معلومات حاصل کرکے سبھی کے لئے اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے چیٹ بوٹس بنائے۔’’ انہوں نے کہا کہ بھارت میں تقریباََ 20سے 30 کروڑافراد ایسے ہیں ، جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں یا جنہیں ٹکنالوجی کااستعمال کرنے میں زبان اور خواندگی بندشوں کا سامنا ہے ۔
زبان کے چیلنجوں کو بتدریج ختم کرنے کےلئے سبھی سرکاری کام کاج میں ہمیں وائس انٹر فیسز بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ اے آئی صحیح معنیٰ میں سماجی طورپر بااختیار بناسکتی ہے اور بنیادی سطح پر لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لئے تحقیق ، اختراع ،صلاحیت سازی اور ریگولیٹری سپورٹ کی بھی ضرورت ہے۔ڈاکٹر نیتاورما نے وضاحت کی کہ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا اور اس میں تبدیلی لانی ہوگی۔
ڈاکٹر نیتا ورما نے یہ بھی کہا کہ این آئی سی نے سال 2019 میں کس طرح ایکسی لینس اینڈ آرٹی فیشیل انٹلی جنس کا مرکز قائم کیا تھا،جس کا مقصد حکمرانی میں اے آئی کی صلاحیت کو بروئے کار لانا ہے ۔
ڈاکٹر للیتیش کٹرا گڈّا (بانی ،انڈیا ہُڈ) نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مباحثے میں حصہ لیا اوربتایا کہ قدیمی جغرافیائی دور کے مقابلے میں نیو انڈیا میپس پالیسی 2021 ، ایک انقلابی پالیسی رہی ہے ۔
ڈاکٹر للیتیش نے کہا کہ انڈیا میپس پالیسی 2021 ایک انقلابی پالیسی ہے کیونکہ بھارتی کمپنیو ں پر اس کی بالکل نا کے برابر پابندیاں ہیں جبکہ پرانی پالیسیوں کے تحت بہت سے لائسنسوں کی ضرورت ہوتی تھی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ نقشوں کے ذریعہ دنیا بھر کی مختلف خدمات تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اور زمینی سطح پر اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 2021 بھارتی جیو اسپیٹکل ایرا کے شروعات کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
اس دوران جناب امت سنہا (آئی جی ٹیلی کام اینڈ ڈائریکٹر وجیلینس ، اتراکھنڈ) نے اتراکھنڈ میں ڈرون ایپلی کیشن تحقیقی مرکز کے بارے میں بات کی اور اتراکھنڈ ،قدرتی آفات کے بعد امدادی اور بچاؤ کارروائیوں کے دوران ڈرونس کی اہمیت کا ذکر کیا۔
تقریباََ دوسال پہلے اتراکھنڈ میں چمولی میں گلیشئیروں سے رانی ولیج میں تباہی ہوئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ڈرون ٹیم نے اس واقعے میں تباہ ہوئے آٖپٹیکل فائبر کنکشن کو بحال کرنے، تاروں کو دریا کے اس پارلے جانے اور مواصلات کا نیٹ ورک بحال کرنے میں مدد کی تھی۔
دوسری جانب پروفیسر مہندر اگروال ( ڈپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس اینڈ انجنئیرنگ آئی آئی ٹی کانپور ) نے خصوصی طور پر کرپٹو کرنسی کے لئے اس بلاک چین کے بارے میں ایک عام غلط فہمی کے بارے میں بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ بلاک چین کو ایک صاف ستھری آراضی کی ملکیت قائم کرنے اور آراضی کے ڈجیٹل ریکارڈس کو برقرار رکھنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر آدمی کے لئے ممکن ہونا چاہئے کہ آراضی کے حقیقی مالک کو پہچاننا عام ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ بلاک چین ٹکنالوجی بغیر ترمیم کئے کھاتوں کو تشکیل دینے اور برقراررکھنے کی صلاحیت دستیاب کراتی ہے۔
جناب شیکھر سِوا سبرامنین ( ہیڈ –سولیوشن اینڈ آپریشنس ، وادھوانی اے آئی ) نے اے آئی پر مبنی حل کو فروغ دینے کے لئے کثیررخی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا،جس سے حقیقی معنوں میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔
جناب شیکھر سِوا سبرامنین کہا کہ اے آئی میں سب سے اہم بات استقلال ہے ۔ آپ کو 6سے 8 ہفتوں تک نتائج کا انتظار کرنا ہوگا، تبھی یہ موزوں اور مناسب ثابت ہوگی۔ اے آئی نے لوگوں کے ساتھ بھروسہ تشکیل دیا ہے لہٰذا ایک ٹیسٹنگ اپروچ کے ساتھ ہمیں لوگوں کو باندھے رکھنا چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے۔
*************
ش ح۔ش ر ۔رم
U-13536
(Release ID: 1776733)
Visitor Counter : 239