قبائیلی امور کی وزارت

ملک میں 72واں یوم آئین منایا گیا، قبائیلی بہبود پر توجہ  میں اضافہ کیا گیا


پی ای ایس اے پر عمل درآمد کو مستحکم بنانے کے لیے کہا گیا۔ جموں وکشمیر نے جنگلاتی حقوق سے متعلق قانون پر عمل درآمد شروع کیا

Posted On: 26 NOV 2021 11:43AM by PIB Delhi

نئی دہلی،26/نومبر2021۔  

زندگی کے مختلف شعبوں میں درج فہرست قبائل کی دلچسپیوں اور حقوق کی حفاظت اور فروغ کے لیے آئین میں بہت سی دفعات شامل ہیں، تاکہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوسکیں۔ ملک میں  آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات  منائی جارہی ہیں۔ اسی دوران قبائیلی عوام کی بہبود  اور آئین کی شقوں پر عمل درآمد پر توجہ میں اور زیادہ اضافہ کیا گیا ہے ۔

آئین کی دفعہ 46 میں کہا گیا ہے کہ ملک ، سماج کے کمزور تر طبقوں اور خاص طور پر درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں کے تعلیمی اور معاشی مفادات کی خصوصی دیکھ بھال کو فروغ دے گا اور انہیں سماجی ناانصافی اور ہر طرح کے استحصال سے تحفظ دے گا۔

تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دفعہ 15 (4) کے تحت فراہم کیا گیا ہے، جبکہ اسامیوں اور ملازمتوں میں ریزرویشن آئین کی  دفعہ 16 (4)، دفعہ 16(4اے) اور دفعہ 16 (4بی) کے تحت  فراہم کیا گیا ہے۔

دفعہ 23 جس میں انسانوں کی تجارت، بھیک مانگنے کی لعنت اور مجبوری میں اسی طرح کی محنت کی روک تھام کی گئی ہے، جو درج فہرست قبائل کے لیے خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔اس دفعہ پر عمل کرتے ہوئے پارلیمنٹ نے بندھوا مزدوری کے نظام کو ختم کیے جانے سے متعلق قانون 1976 نافذ کیاتھا۔ اسی طرح دفعہ 24 میں بھی، جس میں کسی بھی کارخانے، کان یا اسی طرح کی صحت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمی میں 14 سال کی عمر سے کم والے بچوں کی ملازمت کی ممانعت کی گئی ہے، جس میں درج فہرست قبائل کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔

دفعہ 243 ڈی کے تحت درج فہرست قبائل کو پنچایتوں میں سیٹوں کا ریزرویشن دیا گیا ہے۔

دفعہ 330 کے تحت درج فہرست قبائل کو ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیوں میں سیٹوں کا ریزرویشن دیا گیا ہے۔

دفعہ 334 کے تحت درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو لوک سبھا اور ریاستی ودھان سبھاؤں (اور لوک سبھا اور ریاستی ودھان سبھاؤں میں نامزدگی کے ذریعے اینگلوانڈین برادری کی نمائندگی ) میں سیٹوں کا ریزرویشن دیا گیا ہے، جو جنوری 2020 تک جاری رہا۔

دفعہ 244 میں جسے آئین کی پانچویں اور چھٹی فہرست میں دی گئی شقوں کے ساتھ پڑھا جائے، دیگر خصوصی تحفظات بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ 2016 میں جنگلات میں رہنے والوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ، درج فہرست قبائل  اور جنگلات میں روایتی طور پر رہنے والے دیگر لوگوں (جنگلات کے حقوق کو تسلیم کرنا)سے متعلق قانون 2006 (ایف آر اے )لاگو کیا گیا تھا۔ایف آر اے قانون کے تحت انتظامات ، قبائیلی امور کی وزارت  دیکھتی ہے۔اس قانون میں جنگلات میں رہنے والے ان قبائیلی لوگوں کے حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے، جو قدیم زمانے سے یہاں رہتے آئے ہیں، لیکن ان کے حقوق کبھی تسلیم نہیں کیے گئے تھے۔ اس قانون میں جنگلات سے متعلق حقوق قلم بند کیے جانے کے لیے ایک لائحہ عمل فراہم کیا گیا ہے۔

یہ قانون یکم جنوری 2008 کو ضابطوں کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی لاگو ہوگیا تھا۔

پنچایتوں کی شقوں سے متعلق ایک روزہ قومی کانفرنس (درج فہرست علاقوں تک توسیع) سے متعلق قانون 1996 (پی ای ایس اے:آزادی کے 75 سال پورے ہونے کاجشن منانے کے لیے آزادی کا امرت مہوتسو اور پنچایتوں سے متعلق قانون 1996 کے 25 سال پورے ہونے کے موقع پر پنچایتی راج کی وزارت نے، قبائلی امور کی وزارت اور دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے قومی ادارے کے ساتھ مل کر قومی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ یہ کانفرنس نئی دہلی کے وگیان بھون میں 18 نومبر 2021 کو منعقد کی گئی۔

مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں وکشمیر : درج فہرست قبائل اور روایتی طور پر وہاں رہنے والوں (حقوق کو تسلیم کیا جانا) سے متعلق قانون دسمبر 2020 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا، جس کے بعد یہاں صلاحیت سازی کی تربیت کا انعقاد کیا گیا۔ اس کا باقاعدہ آغاز 13 ستمبر 2021 کو سری نگر میں لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا نے کیا تھا اور جموں میں اس کا آغاز لیفٹیننٹ گورنر نے 18 ستمبر 2021 کو کیا تھا۔

**********

( ش ح ۔ ا س ۔  ت ع (

U.No:  13313

 



(Release ID: 1775295) Visitor Counter : 165