نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے دیہی علاقوں میں روزگار بڑھانے کے لیے زراعت پر مبنی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی اپیل کی


نائب صدر نے زرعی یونیورسٹیوں سے کسانوں کے کوآپریٹو اداروں اور زرعی پیداوار کی تنظیموں کی مدد اور رہنمائی کرنے کی اپیل کی

نائب صدر نے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا

کووڈ وبائی مرض کے دوران بھی ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نائب صدر نے کسانوں کی تعریف کی

نائب صدر نے سیاست اور بلدیاتی اکائیوں سمیت قومی زندگی کے مختلف شعبوں میں آ رہی گراوٹ کو روکنے کی اپیل کی

نائب صدر نے ڈاکٹر راجندر پرساد ایگریکلچر یونیورسٹی، پوسا کی دوسری سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کیا

اپنے منتخب شعبوں میں مہارت حاصل کریں، ملک کی ترقی اور پیش رفت میں تعاون کریں: نائب صدر کی نوجوان طلبہ سے اپیل

Posted On: 07 NOV 2021 2:01PM by PIB Delhi

 

نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ڈاکٹر راجندر پرساد ایگریکلچر یونیورسٹی، پوسا کی دوسری سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، دیہی علاقوں میں روزگار بڑھانے کے لیے زراعت پر مبنی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کووڈ وبائی مرض کے دوران الٹے شہروں سے گاؤوں کی طرف ہوئی مہاجرت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں صنعت کاری کی ترقی بھارت کی معیشت کو مضبوط کرے گی اور ان دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گی جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

نائب صدر نے کہا کہ کسانوں کی زرعی پیداوار کی تنظیمیں (ایف پی او) کمزور اور چھوٹے کسانوں کے لیے بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔ وہ غذا کی سپلائی کے سلسلے کے درمیان کی کڑی بن سکتی ہیں جو کچے مال کی سپلائی سے لے کر غذائی ذخیرہ، مارکیٹنگ اور ایکسپورٹ جیسی آگے اور پیچھے کی کڑیوں کو جوڑتی ہیں۔ انہوں نے زرعی پیداوار کی تنظیموں کو فروغ دینے، ان کی رہنمائی کرنے اور ان کی صلاحیت سازی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے زرعی یونیورسٹیوں کے رول کو اہم بتایا۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کے ذریعے اس سمت میں مخصوص تربیتی پروگرام شروع کیے جانے کی تعریف کرتے ہوئے یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ اپنے علاقے کے کسانوں کو زرعی کوآپریٹو تنظیم بنانے کے لیے ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے فروغ کے بے پناہ امکانات ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقے کے کسانوں کو تنظیم بنانے کے لیے ترغیب دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی زرعی شعبے میں زیادہ تر کمزور اور چھوٹے کسان ہیں، جن کے پاس کم وسائل ہیں۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ مختلف ذرائع سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی ضرورت ہے، ان کے پاس دستیاب محدود وسائل کا بہتر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ سبھی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے غذائی انتظام میں ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک زراعت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا فائدہ پہلے سے ہی اٹھا رہے ہیں، اب ضرورت ہے کہ بھارت بھی زرعی آمدنی بڑھانے کےلیے اس ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھائے۔ نائب صدر نے ڈاکٹر راجندر پرساد زرعی یونیورسٹی سے تکنیکوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے اور متبادل تکنیکوں اور ان کے سیاق و سباق – موزونیت کا بھی مطالعہ کرنے کو کہا۔

انہوں نے کووڈ دور میں بھی ملک میں اناج کی ریکارڈ پیداوار کرنے کے لیے کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک محنتی کسانوں اور صف اول کے کووڈ جانبازوں کے تئیں ہمیشہ احسان مند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاری بھارت کا بنیادی کردار ہے، ہماری بنیادی تہذیب ہے، مرکزی اور ریاستی حکومتوں، عوامی نمائندوں، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں اور میڈیا کو زراعت پر مزید توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے اپیل کی کہ زراعت کے فروغ اور اسے مفید بنانے کی سمت میں زراعت کی ہر ممکن مدد کی جانی چاہیے۔

چمپارن کے کسانوں کی حمایت میں مہاتما گاندھی کے تاریخی ستیہ گرہ کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس مقدم سرزمین پر آنا ان کے لیے اعزاز اور وقار کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چمپارن ہی تھا جس نے مہاتما گاندھی کو ان کا سب سے محبوب نام ’’باپو‘‘ دیا۔

آج گریجویٹ بن رہے سبھی طالب علموں کو مبارکباد دیتے ہوئے نائب صدر نے ان سے امید کی کہ وہ اپنی دلچسپی کے شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ملک کی ترقی و پیش رفت میں تعاون کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے چمپارن کی پپراکوٹھی میں متعدد زراعت پر مرکوز ادارے قائم کرنے کے لیے رکن پارلیمنٹ اور زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے سابق وزیر جناب رادھا موہن سنگھ کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے  بھروسہ دلایا کہ یہ سبھی ادارے، کمزور اور چھوٹے کسانوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں اہم تعاون کریں گے۔

کووڈ وبائی مرض کے دوران بھی زرعی شعبے کی شاندار حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ 14-2013 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے جب کہ زرعی شعبے نے معیشت میں  اپنے وقار کو دوبارہ حاصل کیا ہے۔ زراعت کو ہندوستانی معیشت کا اہم ستون بتاتے ہوئے انہوں نے نوجوان زرعی صنعت کاروں سے اپیل کی کہ وہ اس شعبے کی ترقی کے لیے کام کریں۔

ڈاکٹر راجندر پرساد زرعی یونیورسٹی کی تعریف کرتے ہوئے نائب صدر نے کہاکہ تحقیق و مطالعہ کے طریقہ کار میں لگاتار اصلاح جاری ہے۔ جدید اور مفید موضوعات جیسے زرعی صحافت، زرعی سیاحت شروع کی گئی ہے، طلبہ کو اپنی خود کی صنعت لگانے کے لیے ترغیب دینے کی خاطر اسٹارٹ اپ انکیوبیشن سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت پر مبنی سیاحت نہ صرف زرعی معیشت کو بڑھائے گی بلکہ شہری سیاحوں کو ترو تازہ بھی کرے گی۔ وہ مقامی قدرتی خوبصورتی، روایتی پکوان، وہاں کے پھول نباتات کا تجربہ کر سکیں گے۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت کی ترقیاتی پالیسی، ماحولیاتی موزونیت پر مبنی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے ذریعے تیار کردہ ’’سکھیت ماڈل‘‘ کی تعریف کی جس کے ذریعے گاؤوں میں دائرہ کار حیاتیاتی معیشت کو فروغ حاصل ہوگی اور گاؤں خود کفیل بن سکیں گے۔ انہوں نے خواتین سمیت مہاجر مزدوروں کےلیے متعدد ٹیکنالوجی کے حل تیار کرنے کے لیے یونیورسٹی کی تعریف کی۔ یونیورسٹی کے ذریعے مہاجر مزدوروں کو پردھان منتری کسان کلیان یوجنا کے تحت ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے۔ جناب نائیڈو نے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے وقت کا آدھا حصہ کلاسوں میں اور بقیہ آدھا حصہ کسانوں کے ساتھ کھیت میں گزاریں، ان کے مسائل کو براہ راست سمجھیں اور ان کا حل تلاش کریں۔

نائب صدر نے خوشی کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی کے ذریعے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد کارگر قدم اٹھائے گئے ہیں اور 18 زرعی سائنس سنٹر کے مضبوط نظام کے توسط سے تجرباہوں میں کی گئی تحقیق کے فوائد کسانوں تک پہنچائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے طلبہ کو دیا دلایا کہ بہار ڈاکٹر راجندر پرساد، جے پرکاش نارائن اور کرپوری ٹھاکر جیسے عظیم لیڈروں کی جائے پیدائش اور جائے کار رہی ہے۔ طلبہ ان کی زندگی سے، ان کے ذریعے قائم کردہ اعلی اصولوں سے حوصلہ حاصل کریں اور ان کی پیروی کریں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم قومی زندگی کے ہر شعبے میں گراوٹ دیکھ رہے ہیں، چاہے سیاست ہو یا آئینی ادارے یا مقامی اکائیاں، یہاں تک کہ تعلیمی اداروں میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گراوٹ کو روکنا ضروری ہے کیوں کہ یہی لوگ ملک کو قیادت فراہم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں جناب نائیڈو نے عوام سے بھی بیدار رہنے اور اپنا نظریہ بدلنے کی اپیل کی جس سے وہ اپنے عوامی نمائندے کا انتخاب کرتے وقت امیدوار کو چار ’سی‘ – کیرکٹر، کیلیبر، کیپسٹی اور کنڈکٹ ... یعنی کردار، صلاحیت، لیاقت اور اخلاقیات کی بنیاد پر منتخب کریں۔

انہوں نے کہا کہ بہار میں نالندہ کی شہرت دنیا بھر میں سائنس کے مرکز کے طور پر تھی۔ انہوں نے اس شہرت کو دوبارہ حاصل کرنے اور اسے سائنس اور انوویشن کے مرکز کے طور پر بحال کرنے کی اپیل کی۔

اس موقع پر نائب صدر نے پنڈت دین دیال اپادھیائے  کالج آف ہارٹی کلچر اینڈ فاریسٹری کی ایڈمنسٹریٹو عمارت اور طلبہ و طالبات کے لیے دو ہاسٹل کا افتتاح کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹر راجندر پرساد ایگریکلچر یونیورسٹی کے  دیسی گائے کے تحفظ اور افزائشی مرکز اور دیسی گائے کے علاقائی مہارتی مرکز کا بھی افتتاح کیا۔ اس سے پہلے جناب نائیڈو نے یونیورسٹی کے احاطہ میں واقع، ملک کے سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کیے۔

اس موقع پر بہار کے گورنر جناب پھاگو چوہان، وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار، نائب وزیر اعلیٰ محترمہ رینو دیوی، حکومت بہار میں زرعی وزیر محترم امرندر پرتاپ سنگھ، رکن پارلیمنٹ جناب رادھا موہن سنگھ، ڈاکٹر راجندر پرساد سنٹرل ایگریکلچر یونیورسٹی کے چانسلر جناب پرفل کمار مشرا، وائس چانسلر ڈاکٹر آر سی شریواستو، زرعی تحقیقی اور تعلیمی محکمہ کے سکریٹری جناب ٹی موہا پاترا، یونیورسٹی کے اسا تذہ اور طلبہ بھی موجود تھے۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U:12598

 



(Release ID: 1769881) Visitor Counter : 192