سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرقی خطے کو ہندوستان کے حیاتی اقتصادی مرکز کے طور پر فروغ دیا جائے گا
انھوں نے شمال مشرقی خطے کی مجموعی خوشحالی کے لیے فصلوں، پھلوں اور پودوں کی تحقیق میں ڈی بی ٹی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے امفال کے حیاتی وسائل اور پائیدار ترقی کے انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا
وزیر موصوف نے بایوٹیکنالوجیکل مداخلتوں کے ذریعے خطے اور قوم کی اقتصادی ترقی کے لیے جینیاتی وسائل کے استعمال پر زور دیا
Posted On:
19 OCT 2021 4:18PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس و ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ پی ایم او، اہلکار، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرق کو ہندوستان کے حیاتی اقتصادی مرکز کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔
وزیر موصوف نے کہا، مشرقی ہمالیائی علاقہ میگا حیاتیاتی تنوع سے بھرپور علاقوں میں سے ایک ہے اور دنیا کے 34 بایو ڈائیورسٹی ہاٹ سپاٹس میں شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان انمول جینیاتی وسائل کو بایو ٹیکنالوجیکل مداخلتوں کے ذریعہ خاص طور پر اس خطے اور عمومی طور پر ملک کی معاشی نمو کے لیے استعمال کیے جانے کی ضرورت ہے۔ وہ امفال کے حیاتی وسائل اور پائیدار ترقی کے انسٹی ٹیوٹ (آئی بی ایس ڈی) کا دورہ کرنے کے بعد یہ گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی سرکار کی مسلسل اور جدت آمیز توجہ کی وجہ سے 2025 تک ہندوستان کو عالمی بایو مینوفیکچرنگ ہب کے طور پر تسلیم کیا جائے گا اور دنیا کے سرکردہ 5 ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی بایو اکنامی 2025 تک موجودہ 70 بلین ڈالر سے 150 بلین ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے اور 2024-25 تک 5 کھرب ڈالر کی معیشت کے وزیر اعظم کے وژن میں مؤثر کردار ادا کرے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر، محکمہ بایو ٹیکنالوجی نے شمال مشرقی خطے میں بایو ٹیکنالوجی کی تحقیق کے سلسلے میں علاقے میں درپیش مسائل کو حل کرنے اور معاشرتی ترقی کے پروگراموں کو نافذ کرنے کے لیے صلاحیت سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے، کیونکہ شمال مشرقی علاقہ مقامی کمیونٹیز کے لیے پودوں، جانوروں اور خورد حیاتی وسائل کا جینیاتی خزانہ ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آئی بی ایس ڈی کو نہ صرف جدید ترین سہولیات کے ساتھ اس شعبے میں بہترین کارکردگی کا مرکز بننا چاہیے بلکہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پیکج بھی تیار کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کو عوام مرکوز ہونا چاہیے اور اپنے کام کے ذریعے لوگوں کا اعتماد جیتنے کے لیے خیالی اور جدید طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کو ٹیکنالوجی، مصنوعات اور پراسیس کی کمرشلائزیشن کے لیے ایک متحرک فعال اور پرعزم مرکز کے طور پر ابھرنا چاہیے اور پورے شمال مشرقی خطے میں خوشحالی لانے کے لیے خطے کے بھرپور حیاتیاتی وسائل پر مبنی کاروباری اداروں کو فروغ دینا چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ آئی بی ایس ڈی میں ڈی بی ٹی کی مالی اعانت سے فائٹو فارماسیوٹیکل لیب کی سہولت شمال مشرقی علاقے کے لیے فائٹو فارماسیوٹیکل مشن کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ اس مشن کا مقصد روایتی صحت کے طریقوں کی دستاویزات سازی، سائنسی توثیق اور تشخیص کو فروغ دینا ہے۔ یہ ایک بہت اہم قدم ہے اور یہ پودوں کے وسیع وسائل اور شمال مشرقی علاقے کے متنوع روایتی صحت کے طریقوں کے تناظر میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حیاتیاتی وسائل کے ساتھ پروڈکٹس، پراسیس اور ٹیکنالوجیز میں تبدیلی کا نقطہ نظر روایتی علم پر مبنی علاج معالجے کی ترقی میں معاون ہوگا۔ اس سے علاقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ روایتی صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
مختلف کامیاب اقدامات کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈی بی ٹی نے مشترکہ طور پر میگھالیہ میں کسانوں کے کھیتوں میں اعلی معیار کے پودے لگانے والے مواد کا استعمال کرکے پائیدار زرعی تکنیکی اقدامات کو اپناتے ہوئے اسٹرابیری کی کاشت کا تعاون کیا ہے۔ بایو ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر شیلانگ اور انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچرل ٹیکنالوجی، مندرا، آسام نے مشترکہ طور پر اس کام میں تعاون کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ منی پور میں کسانوں میں اسٹرابیری کی اچھی اقسام کے تقریباً 50 ٹشو کلچر سے اگائے پودے تقسیم کیے جانے کی تجویز ہے۔
اسی طرح، ڈی بی ٹی نے شوٹ ٹپ گرافٹنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے معیاری پودے لگانے کا مواد تیار کر کے پھلوں کی ایک اہم فصل، کھاسی مندارن میں پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک پروگرام مرتب کیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پروجیکٹ کے تین سالہ عرصے کے دوران کھاسی مندارن اور سویٹ اورنج کے چار لاکھ بیماریوں سے پاک معیاری پودے تیار کرنا ہے اور اس علاقے میں کم از کم ایک ہزار کسانوں کی استعداد بڑھانا ہے۔
ڈی بی ٹی نے ہارٹی کلچر ریسرچ اسٹیشن، آسام زرعی یونیورسٹی (اے اے یو)، کاہیکوچی میں ایک بایوٹیک-کسان مرکز قائم کیا ہے۔ اس کا مقصد مالبھوگ کیلے کے معیاری پودے لگانے والے مواد کی بڑے پیمانے پر پیداوار ہے۔ اس کیلے کی آسام ریاست میں بہت مانگ ہے۔ منی پور کے کسانوں میں تقریباً 50 میکرو سے تیار کردہ مالبھوگ کیلے تقسیم کرنے کی تجویز ہے۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-ک ا
U: 12009
(Release ID: 1765006)
Visitor Counter : 244