وزیراعظم کا دفتر

سات نئی دفاعی کمپنیوں کو قوم کے لیے وقف کرنے کی ایک تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 OCT 2021 1:27PM by PIB Delhi

قومی دفاع سے متعلق اس اہم پروگرام میں ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ملک کے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ جی، ریاست کے وزیر دفاع جناب اجے بھٹ جی، وزارت دفاع کے تمام افسران، اور پورے ملک سے جڑے تمام ساتھیوں!

ابھی دو دن پہلے ہی، نوراتری کے اس مقدس تہوار کے دوران، اشٹمی کے دن مجھے ملک کے لیے ایک بہت ہی جامع منصوبہ بندی کر کے اس پروگرام ’گتی شکتی‘ کا آغاز کرنے کا موقع ملا اور آج قوم کو با اختیار بنانے کے لیے وجے دشمی کا مبارک موقع، ان لوگوں کی طاقت میں مزید جدیدیت لانے کے لیے جو دن رات قوم کو ناقابل تسخیر بنانے میں صرف کر رہے ہیں اور وہ بھی وجے دشمی کے خوشگوار تہوار پر، یہ اپنے آپ میں ہی خوشگوار علامات لے کر آتا ہے۔ اس پروگرام کا آغاز ہندوستان کی عظیم روایت پر عمل کرتے ہوئے ہتھیاروں کی پوجا سے کیا گیا ہے۔ ہم طاقت کو تخلیق کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس جذبے کے ساتھ، آج ملک اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو اور پوری قوم کو وجے دشمی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

آج سابق صدر بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جی کا یوم پیدائش بھی ہے۔ ایک طاقتور ہندوستان کی تعمیر کے لیے جس طرح کلام صاحب نے اپنی زندگی وقف کی، یہ ہم سبھی کے لیے ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ آج دفاعی شعبے میں جو 7 نئی کمپنیاں داخل ہونے والی ہیں وہ ایک قابل قوم کے عزم کو مزید مضبوط کریں گی۔

ساتھیوں،

اس سال ہندوستان اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہو چکا ہے۔ آزادی کے اس امرت عہد میں، ملک نئے مستقبل کی تعمیر کے لیے نئے عہد کر رہا ہے۔ اور جو کام کئی دہائیوں سے رکے ہوئے تھے، وہ انھیں بھی مکمل کر رہا ہے۔ 41 آرڈیننس فیکٹریوں کو نئی شکل دینے کا فیصلہ، 7 نئی کمپنیوں کا آغاز ملک کے اسی عہد کے سفر کا ایک حصہ ہے۔ یہ فیصلہ پچھلے 15 سے 20 سالوں سے زیر التوا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ تمام سات کمپنیاں آنے والے وقتوں میں ہندوستان کی فوجی طاقت کا بہت بڑا اڈہ بن جائیں گی۔

ساتھیوں،

ہماری آرڈیننس فیکٹریوں کا شمار کبھی دنیا کے طاقتور ترین اداروں میں ہوتا تھا۔ ان فیکٹریوں کے پاس ڈیڑھ سو سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔ دنیا نے پہلی جنگ عظیم کے وقت ہندوستان کی آرڈیننس فیکٹریوں کی طاقت دیکھی ہے۔ ہمارے پاس بہتر وسائل، عالمی معیار کی مہارتیں تھیں۔ آزادی کے بعد، ہمیں ان فیکٹریوں کو اپ گریڈ کرنے، نئے دور کی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت تھی! لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ، ہندوستان اپنی اسٹریٹجک ضروریات کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار کرنے لگا۔ یہ نئی 7 دفاعی کمپنیاں اس صورتحال میں تبدیلی لانے میں بڑا کردار ادا کریں گی۔

ساتھیوں،

آتم نربھر بھارت مہم کے تحت، ملک کا مقصد ہندوستان کو اپنے طور پر دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت بنانا، اور ہندوستان میں جدید فوجی صنعت کی ترقی ہے۔ پچھلے سات سالوں میں، ملک نے ’میک ان انڈیا‘ کے منتر کے ساتھ اس عزم کو آگے بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔ آج، ملک کے دفاعی شعبے میں پہلے سے کہیں زیادہ شفافیت، اعتماد اور ٹیکنالوجی مبنی نقطہ نظر موجود ہے۔ آزادی کے بعد پہلی بار، ہمارے دفاعی شعبے میں اتنی بڑی اصلاحات ہو رہی ہیں، جمود کی پالیسیوں کے بجائے، سنگل ونڈو سسٹم کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس سے ہماری صنعت کا اعتماد بڑھا ہے۔ ہماری اپنی بھارتی کمپنیوں نے بھی دفاعی صنعت میں اپنے لیے امکانات کی تلاش شروع کر دی ہے اور اب نجی شعبہ اور حکومت مل کر قوم کے دفاع کے مشن میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

یو پی اور تمل ناڈو کی دفاعی راہداریوں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اتنے کم وقت میں بڑی کمپنیوں نے میک ان انڈیا میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس سے ملک میں نوجوانوں کے لیے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں، اور سپلائی چین کی شکل میں بہت سے MSMEs کے لیے نئے امکانات کھل رہے ہیں۔ ملک میں کی گئی پالیسی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہماری دفاعی برآمدات میں گزشتہ پانچ سالوں میں ساڑھے تین سو فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

ساتھیوں،

کچھ عرصہ قبل ہی وزارت دفاع نے 100 سے زائد ایسے آلات کی فہرست جاری کی تھی جو اب باہر سے درآمد نہیں کیے جائیں گے۔ ان نئی کمپنیوں کے لیے بھی ملک پہلے ہی 65 ہزار کروڑ روپے کے آرڈر دے چکا ہے۔ یہ ہماری دفاعی صنعت پر ملک کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ بڑھتا ہوا اعتماد نظر آ رہا ہے۔ ایک کمپنی گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کی ضروریات پوری کرے گی جبکہ دوسری کمپنی فوجی گاڑیاں تیار کرے گی۔ اسی طرح، خواہ وہ جدید ہتھیار اور ساز و سامان ہو، فوجیوں کے لیے راحت بخش سامان، آپٹیکل الیکٹرانکس، یا پیراشوٹ - ہمارا مقصد ہے کہ ہر ہندوستانی کمپنی نہ صرف ان شعبوں میں مہارت حاصل کرے، بلکہ ایک عالمی برانڈ بھی بنے۔ مسابقتی لاگت ہماری طاقت ہے، معیار اور اعتماد ہماری پہچان ہونی چاہیے۔

ساتھیوں،

مجھے یقین ہے کہ اس نئے انتظام کے ساتھ، ہمارے ہتھیاروں کی فیکٹریوں میں جو ٹیلنٹ موجود ہے، جو کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں، انھیں اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی مکمل آزادی ملے گی۔ جب ایسے ماہرین کو جدت کا موقع ملتا ہے، جب انھیں کچھ کرنے کا موقع ملتا ہے تو وہ حیرت انگیز کام کرتے ہیں۔ اپنی مہارت کے ساتھ، جو مصنوعات آپ ان کو بنا کر دکھائیں گے وہ نہ صرف ہندوستان کے دفاعی شعبے کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے بلکہ اس خلا کو بھی دور کریں گے جو آزادی کے بعد آیا تھا۔

ساتھیوں،

اکیسویں صدی میں، خواہ کوئی ملک ہو یا کمپنی، اس کی ترقی اور برانڈ ویلیو کا تعین اس کی تحقیق اور جدت سے ہوتا ہے۔ سافٹ ویئر سے لے کر اسپیس سیکٹر، بھارت کی ترقی، بھارت کی نئی شناخت اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ لہذا، میں ان تمام سات کمپنیوں سے بھی ایک خصوصی درخواست کرتا ہوں کہ تحقیق اور اختراع آپ کے کام کی ثقافت کا حصہ ہونا چاہیے۔ اسے ترجیح ملنی چاہیے۔ آپ کو نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں سے مسابقت کرنی ہے بلکہ مستقبل کی ٹیکنالوجی میں بھی پیش قدمی کرنی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ نیا سوچیں، تحقیق پر مبنی نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ موقع دیں، انھیں سوچنے کی مکمل آزادی دیں۔ میں ملک کے اسٹارٹ اپس سے بھی کہوں گا، ان 7 کمپنیوں کے ذریعے، ملک نے آج جو نئی شروعات کی ہے، آپ کو بھی اس کا حصہ بننا چاہیے۔ آپ کو اپنی تحقیق کے بارے میں سوچنا چاہیے کہ آپ کی مصنوعات ان کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

ساتھیوں،

حکومت نے تمام کمپنیوں کو بہتر پیداواری ماحول دینے کے ساتھ ساتھ مکمل فعال خود مختاری دی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ ان فیکٹریوں کے مزدوروں کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جائے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی مہارت سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا اور ہم مل کر ایک خود انحصار ہندوستان کے عزم کو پورا کریں گے۔
اسی جذبے کے ساتھ، ایک بار پھر آپ سب کو وجے دشمی کی بہت بہت مبارکباد۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

                                           **************

ش ح۔ ف ش ع-ک ا   

U: 10097



(Release ID: 1764161) Visitor Counter : 198