بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جہاز رانی کے وزیر سربانند سونووال نے بڑی بندرگاہوں پر بجلی کی مانگ کی سپلائی میں قابل تجدید توانائی کے حصص کو 60 فیصد تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا

Posted On: 28 SEP 2021 3:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی:28ستمبر،2021۔بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہا ہے کہ بھارت قابل تجدید توانائی کا حصہ اپنی ہر بڑی بندرگاہ کی کل بجلی کی طلب کے 60 فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے۔ فی الحال یہ حصہ 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ یہ صرف شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی سے ممکن ہوگا۔ آج نئی دہلی میں آئی ایم او-ناروے گرین ویوج 2050 پروجیکٹ پر ایک اعلی سطحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، "2030 تک 50 فیصد بندرگاہوں کے آلات کو بجلی فراہم کی جائے گی اور تمام بندرگاہ تین مرحلوں میں آنے والے جہازوں کو ساحلی بجلی فراہم کرے گی۔ بندرگاہوں نے 2030 تک کاربن کے اخراج کو کارگو پر 30 فیصد فی ٹن کم کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ پہلے اور اب گرین وائیجز میں گلومیپ پروجیکٹ کا حصہ بن کر آئی ایم او کے کام کو جہاز رانی سے جی ایچ جی اخراج کو کم کرنے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا  کہ ہندوستان کم کاربن والی معیشت اور جہاز رانی کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے جاری کردہ 'میری ٹائم ویژن ڈاکیومنٹ 2030' بھارت کے پائیدار سمندری شعبے اور ایک متحرک سمندری معیشت کے وژن پر 10 سالہ بلیو پرنٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کو آئی ایم او گرین وائیج 2050 پروجیکٹ کے تحت گرین شپنگ سے متعلق ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے والا پہلا ملک منتخب کیا گیا ہے۔

جناب سونووال نے کہا کہ '2030-2021 کی مدت کے لیے پیرس معاہدے کے تحت بھارت کے قومی سطح پر متعین شراکت (این ڈی سی) میں شامل نکات یہ ہیں کہ اس کی جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو 2005 کی سطح سے 2030 تک 33 سے 35 فیصد تک کم کیا جائے۔ غیر فوسل ایندھن پر مبنی توانائی کے وسائل 2030 تک ٹیکنالوجی کی منتقلی اور کم لاگت کے بین الاقوامی فنانس کی مدد سے بجلی کی کھپت کو 35 فیصد تک کم کریں گے اور تقریبا 40 فیصد مجموعی بجلی حاصل کریں گے۔ بھارت ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اچھی طرح سے ٹریک پر ہے اور پہلے سے ہی قابل تجدید توانائی کا 24.5 فیصد حصہ حاصل کر چکا ہے۔ عالمی سطح پر آج ہندوستان قابل تجدید توانائی کی صلاحیت اور بادی توانائی میں چوتھے اور شمسی توانائی کی صلاحیت میں پانچویں مقام پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے تمام بحری جہازوں، چاہے وہ ساحلی ہو یا بین الاقوامی، پر عمل درآمد کرے گا تاکہ آئی ایم او جی ایچ جی کمی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔ بھارت پہلے ہی 150 کلو واٹ سے کم بجلی کی طلب والے جہازوں کو ساحلی بجلی فراہم کر رہا ہے اور تمام آنے والے جہازوں کو ساحلی بجلی فراہم کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ بھارت آئی ایم او کی سمندری ماحولیاتی تحفظ کمیٹی کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے تاکہ آئی ایم او جی ایچ جی ابتدائی حکمت عملی کے مطابق جی ایچ جی کے اخراج میں کمی کے لیے قابل قبول ریگولیٹری ضروریات مرتب کی جا سکے۔

 

 

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:9481



(Release ID: 1759199) Visitor Counter : 145