بجلی کی وزارت
وزیر توانائی نے امریکہ – ہند اسٹریٹجک پارٹنر شپ فورم کے تحت توانائی کی صنعت سے خطاب کیا
Posted On:
16 SEP 2021 7:58PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی جناب آر کے سنگھ نے آج یہاں ایک ورچوئل اینرجی انڈسٹری راؤنڈ ٹیبل پروگرام میں امریکہ - ہند کلیدی شراکت داری فورم اور صنعتی شعبے کے لیڈروں سے خطاب کیا۔ جناب سنگھ نے اینرجی کے شعبے کے لئے بھارتی حکومت کی ترجیحات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وزارت ،محترم وزیراعظم کے 2047 تک توانائی کے معاملے میں خود کفیل ہونے کے ویژن پر کام شروع کر رہی ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ ہندوستان اور امریکہ کے مقاصد ایک جیسے ہیں اور دونوں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور کے حوالے سے ایک ہی جذبہ رکھتے ہیں۔ ہم ایک ایسی شراکت داری کے خواہاں ہیں، جو باقی دنیا کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں میں کمی لانے کی سمت میں کی جانے والی جنگ کے لئے ترغیب کا باعث بن سکے۔ اس شراکت داری میں صنعتی برادری کا ایک اہم کردار ہے۔
جناب سنگھ نے اس بارے میں بتایا کہ ہندوستان نے 2022 تک 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی اور 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ہندوستان نے تنصیبی شمسی اور ہوائی بجلی کی صلاحیت میں 100 گیگا واٹ کا نشانہ حاصل کرلیا ہے اور اس میں پن بجلی کی صلاحیت کے اضافے کے بعد مجموعی تنصیبی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 146 میگا واٹ ہو گئی ہے۔ مزید 63 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت زیر تعمیر ہے، جس کے بعد ہندوستان قابل تجدید توانائی کے اضافے کے اعتبار سے تیز ترین ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہو گا۔
ہائیڈروجن کے توانائی وسیلے کے طور پر استعمال کرنے کے متعلق ہندوستانی ویژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اگلے تین چار مہینوں کے اندر ہائیڈروجن کے ایک ایندھن کے طور پر استعمال کی راہ ہموار کرنے کی غرض سے مسابقتی نیلامیاں منعقد کرے گا۔
ذخیرہ کاری کی صلاحیت کی ہمت افزائی کرنے والی ہندوستانی کوششوں کے بارے میں جناب سنگھ نے کہا کہ وسیع قابل تجدید توانائی کی مربوط کاری کو مزید مدد دینے کے لئے ہم لوگ اپنی پمپڈ ہائڈرو اسٹوریج کیپسٹی میں اضافہ کرنے کے لئے مسلسل کام کرتے رہے ہیں۔ مستقبل قریب میں ہندوستان عالمی اور گھریلو مینو فیکچررس کو ہندوستان میں بیٹری کی ذخیرہ کاری کی ترقی کے لئے مدعو کرنے کی غرض سے نیلامیاں منعقد کرے گا۔ ہندوستان جلد ہی 4000میگا واٹ ایچ آر ، بی ای ایس ایس کے لئے نیلامیاں کرے گا اور اس کے بعد لداخ میں 12 گیگا واٹ کا پروجیکٹ لگائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو زیادہ تعداد میں الیٹرو لائزرس، بیٹری ذخیرہ کاری سہولیات وغیرہ متعارف کرانے چاہئے تاکہ ان ٹیکنالوجیوں میں معاشی وفائدے پیدا کئے جائیں اور انہیں تجارتی طور پر قابل عمل بنایا جاسکے۔ اس کے بعد بھی ہم قدرتی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی طرف صحیح معنی میں قدم بڑھاسکیں گے۔
ان کے خطاب کے بعد صنعتی برادری کے شراکت داروں میں اس موضو ع پر گفتگو ہوئی ، جس میں ناظم کی حیثیت سے یو ایس آئی ایس پی ایف کے سینئر نائب صدر جناب ناٹلی تھیریاٹ نے حصہ لیا۔ یہ آپسی تبادلہ خیال حال ہی میں ختم ہوئے امریکہ - ہندوستان اسٹریٹجک کلین اینرجی پارٹنر شپ (ایس سی ای پی) مکالمے اور جی ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے کے سنگ میل کی روشنی میں کافی اہم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس گفتگو سے نجی شعبے کو یہ بتانے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کردیا کہ کس طرح امریکہ اور ہندوستان کے درمیان توانائی سے متعلق تعاون پائیدار ترقی ، ٹیکنالوجی کی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ اور تھوڑی کاربن والے طریقوں کی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے، کاروباری افراد اور عوام کے لئے مواقع پیدا کرنے کی غرض سے سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح- س ب- ق ر)
U-9099
(Release ID: 1755683)
Visitor Counter : 173