امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز نے کھلونوں، ہلمیٹ، ایئرکنڈیشنر اور دیگر چیزوں کی کوالٹی کی یقین دہانی کے لئے بڑے پیمانے پر  جانچ سہولت شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے


نیشنل ٹیسٹ ہاؤس ،گھروں میں استعمال ہونے و الی کاسمیٹک، الیکٹرانک صارفین اشیا اور ڈجیٹل سامان  جیسی مصنوعات کے ذریعہ نینوٹکنالوجی میں  پروجیکٹ شروع کرے گا

کوالٹی کی جانچ کے لئے نیشنل ٹیسٹ ہاؤس سالانہ طور پر تقریبا 25000 نمونے حاصل کرے گا

این ٹی ایچ منتخب میدانوں میں اسکالرشپ فراہم کرے گا

Posted On: 07 SEP 2021 5:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی 15 ستمبر2021:

صارفین امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی وزارت کے تحت صارفین امور کی سکریٹری محترمہ لینا نندن نے  کہا ‘‘ نیشنل ہاؤس ٹیسٹ (این ٹی ایچ) اس بات کی مثال ہے کہ کسی ملک کے طور پر بھارت نے تحقیق و ترقی ٹکنالوجی اور زندگی کے ہر شعبے میں ملک کی تعمیر اور کوالٹی میں وقت کے سات ساتھ پیش رفت کی ہے’’۔سکریٹری موصوف نے یہ بات منگل کو ملک کی ترقی میں این ٹی ایچ کے اہم رول پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

نیشنل ٹیسٹ ہاؤس (این ٹی ایچ) 109 سال سے جاری  کوالٹی کی یقین دہانی سے متعلق سرکاری لیباریٹری ہے جو صنعت ، صارفین اور انجینئرنگ کے سبھی شعبوں میں  سرکاری ایجنسیوں کے لئے  ساز وسامان کی جانچ کرنے کی سہولیات فراہم کرتی ہے۔ این ٹی ایچ کے تحت 6 لیباریٹریاں ہیں جو صنعتوں اور اقتصادی ترقی کے لئے کوالٹی کی یقین دہانی کے بارے میں ملک کو خدمات بہم پہنچارہی ہیں۔

سرکاری ٹیسٹ ہاؤس ، جسے آج نیشنل ٹیسٹ ہاؤس کے نام سے جانا جاتا ہے، جنوبی کولکاتا میں علی پور کے مقام پر 1912 میں قائم کیا گیا تھا، جس نے سائنسی نظریات، کھوج اور کام میں آنے والی چیزیں تیار کرنے کے میدان میں زبردست تعاون دیا ہے۔

اس بات کا ذکر لازمی ہے کہ اس ادارے کے تحت بہت سے  ممتاز سائنسدانوں نے  اپنے کاموں کے لئے خود کو وقف کردیا۔ این ٹی ایچ میں سائنسداں ، ڈاکٹر ایس ونکٹیشورن  اورڈاکٹر کرشنن نے ، سرسی وی رمن کے ریسرچ ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کیا اور گلیسرین کی ہلکی چمک کے موضوع پر این ٹی ایچ لیباریٹریز میں دریافتیں کیں، جس کی وجہ سے ‘‘رمن ایفیکٹ’’ کی دریافت ہوئی۔ سر سی وی رمن کو 1930 میں رمن ایفیکٹ کی کھوج پر طبعیات کے شعبے میں نوبل انعام ملا تھا۔ سر سی وی رمن نے 1930 میں سویڈن کی اکیڈمی میں نوبل پرائز حاصل کرنے پر دی جانے والی اپنی تقریر میں رمن ایفیکٹ کی کھوج پر جی ٹی ایچ  (جو اب این ٹی ایچ) ہے سائنسداں  ڈاکٹر ایس وینکٹیشورن  کے تعاون کا اعتراف کیا تھا۔

خواہ وہ ریلوے لا ئنز ہوں ، ویگنز ہوں، کوچ ہوں، اونچی عمارتیں ہوں، سیمنٹ کنکریٹ ہو، لوہا یا اسٹیل کی چھڑیں ہوں، یا مکسرگرائنڈر، اَوَن، ٹوسٹر، بیٹریز،وائر، کیبل، روپ، پریشر کوکرجیسی چھوٹی صارفین اشیا ہوں، این ٹی ایچ  ملک میں تیار کی گئی مصنوعا ت اور درآمد شدہ مصنوعات کی ، ملک میں کوالٹی اور حفاظت سے متعلق معیارات برقرار رکھنے کے لئے انتھک کام کرتا رہا ہے۔ یہ ادارہ مختلف صنعتی میدانوں کی پیداوار میں نئے قومی معیارات اور کوالٹی میں بہتری کے ارتقا میں مدد دے رہا ہے۔ نیز وہ آتم نربھر بھارت پروگرام میں مدد دے رہا ہے۔

سکریٹری موصوف نے بتایاکہ پچھلے 75 سال میں این ٹی ایچ نے  ملک سازی کے مختلف پروجیکٹوں کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور مختلف پلوں، سڑکوں، شاہراہوں، ہوائی اڈوں،  اسٹیل پلانٹس، تیل صاف کرنے کے کارخانوں، بجلی پلانٹ وغیرہ کی سائنسی جانچ اور کوالٹی جائزے کی خدمات ا نجام دی ہیں۔

این ٹی ایچ نے صارفین صنعتوں (بڑی، چھوٹی) مرکزی و ریاستی سرکاروں، سرکاری شعبے کے اداروں ، کیمیاوی، سول، الیکٹریکل، مکینکل، نان ڈسٹرکٹیوٹیسٹ (این ڈی ٹی)، ربر۔کاغذ۔پلاسٹک وٹکسٹائل میں مینوفیکچرنگ و تعمیراتی ایجنسیوں میں خدمات انجام دی ہیں۔

میڈیا کے افرادکوایک پرزنٹیشن بھی دیا گیا۔ پرزنٹیشن میں چار ویڈیوز دکھائے گئے، جن میں وضاحت کی گئی کہ  گیس برنر، بجلی کے کھٹکوں، لچک دار تاروں جیسی مصنوعات میں کس طرح جانچ کی جاتی ہے اور کس طرح کوالٹی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر میں دریائے چناب کے پل پروجیکٹ میں ویلڈنگ  اور ویلڈروں کو سرٹیفکیٹ دینے کے عمل کو بھی این ٹی ایچ نے منظوری دی تھی۔

این ٹی ایچ  ڈبہ بند پینے کے پانی، گاڑیوں کی بیٹری کی ای جانچ خدمات  اورایل ای ڈی لیمپ کی جانچ کی خدمات ، شمسی پینلوں کی جانچ کی اپنی خدمات میں وسعت لارہا ہے جس سے حکومت ہندکے بہت سے پروگراموں کو مدد مل رہی ہے۔ ایم ایس ایم ای صنعت اور جی ای ایم پورٹل پر فروخت کاروں کو کوالٹی فراہم کرنےمیں مدد مل رہی ہے چاہے وہ ایک پن یا ٹرانسفارمر جیسے سائنسی سامان بنانے سے متعلق ہوں۔

این ٹی ایچ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پی کاندی لال نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس میٹنگ  میں شرکت کی۔ انہوں نے بتایاکہ فی الحال تقریبا 25000 ہزار نمونے یا مصنوعات این ٹی ایچ لیباریٹریز میں سالانہ طور پر جانچ کے لئے موصول ہوتی ہیں، جن میں سے تقریبا 60 فیصد سرکاری ا یجنسیوں کی ہوتی ہیں، 20 سے 25 فیصد پرائیویٹ ایجنسیوں کی ہوتی ہیں، اور 15 سے 20 فیصد کا تعلق افراد سے ہوتا ہے۔

این ٹی ایچ انجینئرنگ یا ایم ایس سی کے ممتاز طلباء کو  اسکالر شپ بھی فراہم کرے گا۔ اس سلسلے میں نینوٹکنالوجی، الیکٹریکل شارٹ سرکٹ ٹکنالوجی، خوراک کی حفاظت، پلوں اورعمارتوں کی لرزش کے سلسلے میں سول انجینئرنگ کے مطالعے کے میدان میں طلباء کو 25000 روپئے فی سال وظیفہ دیا جائے گا۔

این ٹی ایچ کا منصوبہ ہے کہ وہ نینومٹیریل کی جانچ سے متعلق ایک لیباریٹری قائم کرے گا جس سے  نینو مٹیریل خاص طور پر کاسمیٹک، الیکٹرانک  کنزیومر اشیا اور گھروں میں استعمال ہونے والے ڈجیٹل آلات پرمشتمل صارفین کی اشیاء سے متعلق خدشات کاجائزہ لینے میں مدد ملے گی۔امید ہے کہ نینو سازوسامان کی ایک وسیع مارکیٹ وجود میں آئے گی جسے صارفین کی صنعت خاص طور پر سیل فون، الیکٹرانک آلات، اور مائکروویوز وغیرہ  کے سلسلے میں استعمال کیا جائے گا۔

صارفین امور سکریٹری نے بتایا کہ کھانے کی جانچ کی ایک مکمل لیباریٹری کولکاتا میں قائم کی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ غازی آباد میں شارٹ سرکٹ کے لئے ٹراسفارمر کی سہولت بھی منصوبہ میں شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چنئی میں امپلس وولٹیج جانچ، ممبئی میں ایئرکنڈیشنر کے لئے جانچ کی سہولت، ممبئی او رجے پور میں کھلونوں کی جانچ کی سہولت اور ہلمیٹ کی طاقت،حفاظت اور کسی حادثہ کی صورت میں اس پر پڑنے والے اثرات کی جانچ بھی صارفین امور کے محکمہ کے مستقبل منصوبوں میں شامل ہے۔

جوائنٹ سکریٹری جناب ونیت ماتھر اورایڈیشنل سکریٹری محترمہ ندھی کھرے بھی اس کانفرنس میں موجود تھیں۔

 

1.png

2.png

*************

 

 

 

ش ح ۔اس ۔ ف ر

U-9015



(Release ID: 1755026) Visitor Counter : 184