سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صاف ستھری اور گرین انرجی کے شعبے میں بھارت اور امریکہ کے درمیان مزید تعاون پر زور دیا


صاف ستھری توانائی کے ایک اہم ذریعہ کے ساتھ ساتھ حفظان صحت اور زرعی شعبوں میں استعمال کا ایک اہم وسیلہ فراہم کرانے کی غرض سےایٹمی/نیوکلیائی پروگرام کو فروغ دینے کے لئے لئے بھارت کے عزم کا اعادہ کیا

Posted On: 14 SEP 2021 3:17PM by PIB Delhi

نئی دہلی:14؍ستمبر2021:

سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، زمینی علوم کے وزیر مملکت آزادانہ چارج، وزیراعظم کے دفتر ، عملے، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج صاف سھتری اور گرین انرجی  کے شعبے میں بھارت اور امریکہ کے درمیان مزید تعاون پر زور دیا ۔ انہوں نے نہ صرف صاف ستھری توانائی کے ایک اہم ذریعہ بلکہ حفظان صحت اور زرعی شعبوں میں استعمال کا ایک اہم وسیلہ فراہم کرانے  کی غرض سے ایٹمی/نیوکلیائی پروگرام کو فروغ دینے کے لئے بھارت کے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکہ کے توانائی کے نائب وزیر  جناب ڈیوڈ ایم  ٹرک کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران جناب جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت اور ریاست ہائے متحدہ   امریکہ حیاتیاتی ایندھن اور ہائیڈروجن جیسے صاف ستھری توانائی کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے اپنی  اسٹریٹجک شراکت داری  میں بہتری لارہے ہیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/5(1)FW4H.JPG

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وفد کو بتایا کہ آئندہ  دس برسوں میں ، بھارت تین گنا سے زیادہ نیوکلیائی توانائی پیدا کرے گا اور موجودہ 6780 میگاواٹ سے سال 2031 تک اس  کے 22480 میگاواٹ تک پہنچنے کی امید ہے ، کیونکہ مستقبل میں اور زیادہ نیوکلیائی توانائی پلانٹس کا بھی منصوبہ ہے۔

نیوکلیائی توانائی کے شعبے میں جوائنٹ وینچر کے لئے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خیال کے بارے میں، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ غذائی اشیا کے تحفظ کے لئے گاما شعاع ریزی  ٹکنالوجی  کو پہلے ہی نجی کمپنیوں کے ساتھ مشترک کیا جاچکا ہے  ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ملک میں پرائیویٹ ، نیم سرکاری اور سرکاری شعبے میں مختلف اشیا کی شعاع ریزی کے لئے 26 گاما ریڈیئشن پروسیسنگ  پلانٹ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کینسر اور دیگر بیماریوں کے کفایتی علاج کے ذریعہ انسانیت کی بہبود کو فروغ دینے کے لئے میڈیکل آئیسوٹوپ  کے پروڈیکشن کے لئے پی پی پی موڈ میں ایک ریسرچ ریئکٹر قائم کرنے کی تجویز کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

امریکہ کے توانائی کے نائب وزیر جناب ڈیوڈ ایم ٹرک نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو یقینی دہانی کرائی کہ امریکہ نیوکلیائی توانائی کے شعبہ میں بھارت کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید مستحکم کرے گا کیونکہ وہاں کافی امکانات ہیں۔ جناب ٹرک نے گرین ہائیڈروجن کے شعبے میں بھارت کے ساتھ گہرے  روابط کا بھی وعدہ کیا جیسا کہ حال ہی میں وزیراعظم جناب مودی نے اپنے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا۔ دورے پر آئے توانائی کے وزیر نے کہا کہ  یہ آب و ہوا میں تبدیلی  اور تخفیف  سے متعلق مسائل کے لئے بھی لازی ہے۔ دونوں ملکوں نے یو ایس- انڈیا گیس ٹاس فورس  میں پوری طرح سے تبدیلی لانے کے لئے بھی دستخط کئے ہیں۔ یہ قدرتی گیس کے ساتھ بایو انرجی ، ہائیڈروجن اور قابل تجدید توانائی  کے درمیان  باہمی تعلقات پر زور دے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ، بایوایندھن ، قابل تجدیدتوانائی اور گرین ہائیڈروجن کی تیزی سے شروعات کے ساتھ ، بھارت کاربن کو ختم کرنے کی سمت میں ایک اہم  رول ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے سے ہی موبلٹی سیکٹر کے لئے ہائیڈروجن ایندھن اور ٹکنالوجی کو موافق بنانے پر زور دے رہی ہے اور اسٹیل ،  سیمنٹ اور گلاس  مینوفیکچرنگ صنعتوں جیسی کئی صنعتوں نے پہلے ہی  ہیٹنگ کی ضروریات کے لئے ہائیڈروجن کا استعمال  کرنا شروع کردیا ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی اور اکیڈمک تبادلہ کے پروگرام میں وسیع ترتعاون پر بات کرتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت نے ایک مشن ’’ انٹیگریٹیڈ بایو ریفائنری ‘‘ شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے ، جس کے لئے امریکہ سرگرم طریقہ سے پہل کی حمایت کرتا ہے۔ جدید بایو ایندھن اور قابل تجدید کیمیکل اور مٹیریل میں تعاون کے لئے ممکنہ تحقیق و ترقی کے کچھ شعبوں کی شناخت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ، مشن انوویشن  فیز 1.0 کے تحت ، بھارت سسٹینبل بایوفیول انوویشن چیلنج میں سرگرم طریقہ سے قیادت کررہا ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ سمیت دیگر آئی سی -4 رکن ممالک کے ساتھ قریبی تال میل میں آر ڈی اینڈ ڈی کولیبریٹی پروجیکٹوں (فنڈنگ  موقع اعلان کے توسط سے ) کی حمایت کررہا ہے۔

کووڈ-19 کے محاذ  پر ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ -بھارت سائنس اینڈ ٹکنالوجی اینڈومنٹ فنڈ میں کووڈ 19 اگنیشن گرانٹس  کے زمرے کے تحت 11 دو طرفہ ٹیموں کو رقم فراہم کی۔ وہ ایسے سلیوشن  پرکام کررہے ہیں جن میں نئے ابتدائی مرحلے میں ڈائیگونسٹک ٹیسٹ ، اینٹی وائرتھیراپی ، ڈرگ  ری پرپزنگ، وینٹی لیٹر ری سرچ ، ڈس انفیکشن مشین  اور سینسر پر مبنی علامات کی ٹریکنگ شامل ہیں۔

دو طرفہ مصنوعی ذہانت    انیشیٹیوپر روشنی ڈالتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، آئی یو ایس ایس ٹی ایف کی یو ایس انڈیا  آرٹیفیشیل انٹلیجنس انیشیٹیو (یو ایس آئی- اے آئی) کاکرٹن ریزر 17 مارچ ،2021 کو منعقد کیا گیا تھا۔ سائنس ، ٹکنالوجی اور سماج کے انٹرفیس پراہم شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے تعلق سے  تعاون پر توجہ مرکوز کرکے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کی سمت میں دونوں ملکوں کو ایک انوکھا موقع فراہم کرنا اس پہل کا مقصد ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ پچھلے 7 برسوں میں، دنیا نے دیکھا ہے کہ کیسے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آب وہوا کے بحران کے چیلنجوں سے لڑنے کے لئے گرین ٹکنالوجی کے مقصد کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں بھی جناب مودی نے کہا تھا کہ سائنس اور ٹکنالوجی آئندہ 25 برسوں میں اہم رول ادا کریں گی ، جب بھارت 100 سال کا ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا ، سبھی ٹکنالوجی سے متعلق اختراعات کا آخری مقصد ’’ عام آدمی کی زندگی کو سہل بنانا‘‘ ہے۔

 

 

 

************

 

 

ش ح۔ف ا ۔ م  ص

 (U: 8984)



(Release ID: 1754944) Visitor Counter : 188