بجلی کی وزارت

بجلی کی وزارت کا کہنا ہے کہ ہندستان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی بابت یہ قیاس آرائیاں کہ انہیں مالی سال 2021 میں 90000 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے، بظاہر انتہائی زیادہ ہیں


مالی سال 2020 کے لئے پی اے ٹی کے اعداد و شمار آئی سی آر اے کی جانب سے مالی سال 2020 کے لئے پیش کردہ 60000 کروڑ روپے کے منفی اعدادوشمار سے تقریباًآدھے ہیں

پاور ڈسٹری بیوشنیوٹیلٹیز کے آڈٹ شدہ سالانہ اکاؤنٹس کے مطابق اے ٹی اینڈ سی کا نقصان مالی سال 17-2016 میں 23.5 فیصد سے کم ہوکر مالی سال 20-2019 میں 21.83 فیصد رہ گیا ہے

ہندستان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی منفی کارکردگی بظاہر رُخ بدل رہی ہے جس سے امکانات کے در وا ہوتے ہیں

Posted On: 18 AUG 2021 12:51PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی 18 اگست 2021: بھارت میں تقسیم کے شعبے کو سب سے اہم لیکن پاور سیکٹر ویلیو چین کی کمزور ترین کڑی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم  یہ شعبہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کئے گئے متعدد اقدامات کی وجہ سے کارکردگی میں بہتری اور افادیت میں اضافے کے ایسے نشانات بھی دیکھ رہا ہے جو تذکرے میں ہیں۔

پاور ڈسٹری بیوشنیوٹیلیٹیز کے آڈٹ شدہ سالانہ اکاؤنٹس کے مطابق  بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں نے گزشتہ چند برسوں میں اپنے کام کاج  اور مالی کارکردگی میں بہتری دکھائی ہے۔

  • مجموعی ٹیکنیکل اینڈ کمرشل (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات مالی سال 17-2016 میں 23.5 فیصد سے کم ہوکر مالی سال 20-2019 میں 21.83 فیصد رہ گئے ہیں۔
  • سپلائی کی اوسط لاگت (اے سی ایس) اور اوسط آمدنی (اے آر آر) کے مابین فرق سال 17-2016 میں 0.33/کلو واٹ گھنٹہ سے 20-2019 میں کم ہو کر 0.28/کلو واٹ گھنٹہ رہ گیا۔
  • ٹیکس کے بعد سالانہ منافع (پی اے ٹی) کے اعدادوشمار منفی ہونے کے باوجود مالی سال 17-2016 میں 33894 کروڑ روپے سے مالی سال 2019-20 میں 32898 کروڑ روپے کی صورت میں بہتر ہوئے ہیں۔

حال ہی میں بعض میڈیا رپورٹوں میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں  کے بارے میں قیاس آرائیاں شائع کی گئیں ہیں کہ مالی سال 2021 میں نقصانات کی سطح 90000 کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ یہ قیاس آرائیاں مارچ 2021 میں پاور ڈسٹری بیوشن سیکٹر پر آئی سی آر اے کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ اگرچہ یہ رپورٹ مالی سال 19 میں منفی  50000 کروڑ روپے کے ٹیکس کے بعد کے منافع کے اعدادوشمار کی نشاندہی کرتی ہے (جو کہ مالی سال 2019 کی پی ایف سی کی سالانہ افادیت کی رپورٹ کے مطابق ہے)۔ مالی سال 2020 کے پی اے ٹیکے اعداد و شمار کے تخمینوں میںیہ منفی اعدادوشمار  60000 کروڑ روپے ہیں۔ یہ رپورٹ ان نقصانات کو مزید بڑھاتے ہوئے مالی سال 2021 میں مجموعی طور پر 90000 کروڑ روپے دکھاتی ہے۔ اس قیاس آرائی کی ایک وجہ یہ ہے کہ سال 2020-21 میں کوویڈ سے متاثرہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بجلی کے حجم کی فروخت میں کمی ہے۔

اس رپورٹ میں مارچ 2020 سے دسمبر 2020 تک اپنے قرض دہندگان کو بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے واجبات میں 30000 کروڑ روپے اضافے کا بھی ذکر ہے ،جو بنیادی طور پر کیش فلو کا مسئلہ ہے۔

ملک بھر میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی منفی کارکردگی بظاہر رُخ بدل رہی ہے  جس سے امکانات کے در وا ہوتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے پہلے ہی اٹھائے گئے اقدامات سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو ایک موثر اور کملاگت والے  انداز میں اصلاحات کے علاوہ کارکردگی اور تبدیلی کے لئے مزید ترغیب دیں گے۔

حکومت ہند بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی آپریشنل افادیت اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لئے اہم اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ہند نے لیکویڈیٹی انفیوژن اسکیم شروع کی ہے جس کے تحت بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیاں پہلے ہی اصلاحات سے منسلک اسکیم کے تحت فوائد حاصل کر رہی ہیں۔ حکومت نے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو بھی ترغیب دی ہے کہ وہ تبدیلی لائیں، اصلاح سے کام لیں اور کارکردگی اچھی کریں۔ اس کے لئے مالی سال 2022 سے مالی سال 2024 تک کی پاور سیکٹر اصلاحات سے منسلک پانچ فیصد اضافی قرضوں کو مربوط کیا گیا ہے۔۔

مذکورہ بالا اقدام کے علاوہ  حکومت ہند نے نئی اصلاحات پر مبنی نتائج سے منسلک اسکیم بھی شروع کی ہے جو ریاستوں کو مالی استحکام اور آپریشنل استعداد  کو بہتر بنانے کے لئے اصلاحات کے آغاز اور نتائج کے حصول سے منسلک انفراسٹرکچر کھڑا کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ اسکیم مالی سال 26-2025 تک جاری رہے گی اس میں صارفین کیلئے پری پیڈ سمارٹ میٹرنگ کا ایک بڑا جزو بھی شامل ہے جن میں سے تقریبا 10 کروڑ سمارٹ میٹروں کی تمام مرکزی خطوں؛ 500 امروت شہروں کے تمام بجلی ڈویژنوں، جہاں اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات 15 فیصد سے زیادہ ہیں؛ تمام صنعتی اور تجارتی اداروں بلاک لیول اور اس سے اوپر کے تمام سرکاری دفاتر اور زیادہ نقصان والے شہری اور دیہی علاقوں میں دسمبر 2023 تک  تنصیب کے لئے ترجیح دی گئی ہے۔

****

U.No: 7997

ش ح۔ رف ۔س ا

 



(Release ID: 1747147) Visitor Counter : 195