امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

بانوے اعشاریہ آٹھ فیصد راشن کارڈوں سے آدھار کو جوڑنے کا کام مکمل


ملک میں 92.7 فیصد راشن دکانوں میں کمپیوٹرائز آلات موجود

Posted On: 30 JUL 2021 3:44PM by PIB Delhi

نئی دہلی 30 جولائی 2021: صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ سادھوی نرنجن جیوتی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ریاستوں / مرکزی خطوں نے قومی سطح پر تقریبا 21.91 کروڑ (92.8 فیصد) راشن کارڈوں اور 70.94 کروڑ (90 فیصد) این ایف ایس اے مستحقین سے آدھار کو جوڑنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ دوسری طرف ملک میں تقریبا 4.98 لاکھ (92.7 فیصد) راشن دکانوں میں 23/07/2021 تک کمپیوٹرائز آلات لگ گئے ہیں۔

ایک ملک ایک راشن کارڈ (او این او آر سی) پلان کے تحت اس وقت ماہانہ بنیادوں پر اوسطاً 1.5 کروڑ پورٹیبلٹی ٹرانزیکشن ریکارڈ کی جاتی ہے جو ملک میں مجموعی راشن دکانوں کے ذریعہ ٹرانزیکشنوں کا صرف 10 فیصد ہے۔ مزیدیہ کہ بڑی تعداد میں بین ریاستی و مرکزی خطہ جاتی  لین دین  مسلسل دیکھی جارہی ہے۔ اور عوامی نظام تقسیم میں اصلاحات کے تحت  بیشتر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے غذائی اناج کی ترسیل کے سلسلے کے نظم کو کمپیوٹرائز کر دیا ہے۔ مزید بر آں بین ریاستی پورٹیبلٹی لین دین کے حوالے سے ایک مرکزی نظام متواتر مفاہمت اور اناج کے ایڈجسٹمنٹ کی سہولت فراہم کررہا ہے جسے ریاستوں/مرکزی خطوں کی طرف سے بین ریاستی پورٹیبلٹی لین دین کے ذریعےدوسری ریاستوں/مرکزی خطوں کے  قومی غذائی سلامتی ایکٹ (این ایف ایس اے) کے تحت آنے والے مستحقین میں تقسیم کی جاتی ہے۔

اگست 2019 میں اس کے آغاز کے بعد سے  جون 2021 تک ایک ملک ایک راشن کارڈ ( او این او آر سی) منصوبے کے تحت 29 کروڑ سے زیادہ پورٹیبلٹی لین دین ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم  نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد جنہوں نے ان پورٹیبلٹی ٹرانزیکشنز سے فائدہ اٹھایا بہت زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ فائدہ اٹھانے والے گھرانے کا کوئی بھی فرد ایکیا ایک سے زیادہ لین دین کے ذریعہ پورے گھر والوں کی طرف سے غلہ اٹھا سکتا ہے۔

قومی غذائی سلامتی ایکٹ مجریہ 2013 (این ایف ایس اے) کے فوائد کی ملک بھر میں ترسیل کے لیے ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ  فی الحال 33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عمل میں ہے۔ یہ علاقے ملک میں تقریبا  86.7 فیصد این ایف ایس اے آبادی (تقریبا  69 کروڑ این ایف ایس اے مستفدین) کا احاطہ کرتے ہیں۔ دہلی جولائی 2021 سے شاملِ عمل ہوا ہے۔ مزید بر آں  محکمے نے باقی تین ریاستوں چھتیس گڑھ، آسام اور مغربی بنگال سے مسلسل رجوع کرتا رہا ہے تاکہ جلد ہی وہ ایک ملک ایک راشن کارڈ کا حصہ بن جائیں جس کا انحصار راشن کارڈوں کو یہاں سے وہاں لانے لے جانے کی سہولت کے نفاذ کی اُن کی تکنیکی تیاری پر ہے۔

راشن کارڈ / مستفدین اور راشن دکانوں کے آٹومیشن کے ساتھ آدھار کے انسلاک کی ریاست / مرکزی خطہ وار فیصد

نمبر شمار

ریاستیں/ مرکزی خطے

راشن کارڈوں کے ساتھ آدھارکے منسلک ہونے کی فیصد

مستفدین کے ساتھ آدھار کے انسلاک کی فیصد

راشن دکانوں کے آٹومیشن کی فیصد

1

انڈمان نیکوبار

100%

98%

96%

2

آندھرا پردیش

100%

100%

100%

3

اروناچل پردیش

60%

43%

100%

4

آسام

18%

6%

0%

5

بہار

100%

80%

100%

6

چنڈی گڑھ

100%

88%

صفر

7

چھتیس گڑھ

100%

98%

98%

8

دادرا اور این ایچ اور دمن ڈیو

100%

100%

100%

9

دہلی

100%

100%

99%

10

گوا

100%

95%

100%

11

گجرات

100%

95%

100%

12

ہریانہ

100%

99%

100%

13

ہماچل پردیش

100%

100%

100%

14

جموں وکشمیر

100%

93%

100%

15

جھارکھنڈ

97%

85%

100%

16

کرناٹک

100%

100%

99%

17

کیرالا

100%

96%

100%

18

لداخ

95%

83%

100%

19

لکشدیپ

100%

98%

100%

20

مدھیہ پردیش

100%

98%

100%

21

مہاراشٹر

100%

89%

100%

22

منی پور

99%

99%

84%

23

میگھالیہ

17%

4%

100%

24

میزورم

97%

86%

100%

25

ناگاینڈ

86%

74%

100%

26

اڈیشہ

99%

99%

100%

27

پڈوچیری

100%

95%

صفر

28

پنجاب

100%

100%

100%

29

راجستھان

100%

96%

100%

30

سکم

100%

93%

99%

31

تمل ناڈو

100%

100%

100%

32

تلنگانہ

100%

100%

100%

33

تری پورہ

100%

88%

100%

34

اتراکھنڈ

100%

100%

100%

35

اترپردیش

100%

99%

100%

36

مغربی بنگال

80%

75%

100%

 

کل

92.8%

90.0%

92.7%

****

****

ش ح۔ رف ۔ س ا

U. No: 7243



(Release ID: 1740959) Visitor Counter : 99