صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19 ٹیکہ کاری – افواہ بنام حقیقت


مرکزی حکومت ریاستوں کو ان کی کووڈ-19 ٹیکہ کاری کی کوریج اور ٹیکہ کاری کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے

ٹیکہ کاری کے لیے اتر پردیش کے ’کلسٹر نظریہ‘ اور خواتین کے لیے مخصوص ’گلابی بوتھ‘ بنانے سے وہاں ٹیکہ کاری کی کوریج میں اضافہ ہوا ہے

بہار میں لگاتار بڑھ رہا ہے ٹیکہ کاری کا دائرہ

Posted On: 30 JUL 2021 4:20PM by PIB Delhi

بھارت کے قومی کووڈ ٹیکہ کاری پروگرام کو سائنس داں اور وبائی مرض کے سائنس کے شواہد، عالمی تنظیم صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رہنما ہدایات اور عالمی بیسٹ پریکٹسز کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ یہ  منظم ایک سرے سے دوسرے سرے (اینڈ ٹو اینڈ) تک کے منصوبہ میں شامل ہے اور اسے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور لوگوں کی بڑے پیمانے پر مؤثر اور ماہر حصہ داری کے توسط سے لاگو کیا جاتا ہے۔ حکومت ہند کا ٹیکہ کاری پروگرام کے تئیں عزم شروع سے ہی سرگرم اور مستحکم رہا ہے اور وہ ٹیکہ کاری کی رفتار کے ساتھ ساتھ اپنے ٹیکہ کاری کوریج اور بڑھانے کے لیے ریاستوں کا لگاتار تعاون بھی کر رہی ہے۔ ملک گیر سی او وی آئی یو ڈی 19 ٹیکہ کاری مہم کے ہمہ گیر نئے مرحلہ کے تحت مرکزی حکومت تمام بالغ آبادی کی ٹیکہ کاری کے لیے ریاستوں کو 75 فیصد ٹیکہ مفت فراہم کر رہی ہے۔

ابھی حال ہی میں سامنے آئی میڈیا کی کچھ رپورٹوں میں اتر پردیش اور بہار میں کووڈ-19 ٹیکہ کاری مہم کی رفتار دھیمی ہونے کے الزام لگائے گئے ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ دونوں ریاستوں کو اپنی آبادی کی پوری طرح سے ٹیکہ کاری کرنے میں تین سال لگیں گے۔

اس سلسلے میں یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ایسی نیوز رپورٹیں غلط اور گمراہ کن ہیں کیوں کہ ان میں ٹیکہ کاری کی شرح کو کم دکھانے کے لیے پہلے تو کووڈ ٹیکہ کاری مہم کی شروعات والی اوسط یومیہ ٹیکہ کاری شرح کا استعمال کیا گیا ہے اور پھر اس تعداد کا استعمال یہ دعویٰ کرنے کے لیے کیا گیا ہے کہ اس حساب سے ان ریاستوں کو اپنے شہریوں کے لیے ٹیکہ کاری مہم کو پورا کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔

اس کے علاوہ ایک ایسی اوسط کا استعمال کرنا جو دنیا بھر میں (بھارت سمیت) ٹیکوں کہ زیادہ سے زیادہ کم دستیابی کے دوران رہا تھا اور پھر بعد میں جب ٹیکہ کی سپلائی بہت زیادہ ہونے کی امید ہو چلی ہے تب موجودہ اعداد و شمار کے ساتھ اس کا موازنہ کرکے کم شرح کو اپنے اندازہ کے حساب سے دکھانے سے ٹیکہ کے بارے میں جھجک پیدا کر سکتا ہے جو کہ ٹیکہ کاری کے دوران عالمی مسئلہ بھی ہے۔

اس کے برعکس ملک بھر میں ویکسین کی دستیابی اور ٹیکہ کاری کی شرح میں لگاتار بہتری آ رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اتر پردیش آبادی کے نقطہ نظر سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے اور 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی آبادی 19.95 کروڑ سے زیادہ ہے۔ اتر پردیش کی آبادی برازیل، روس، پاکستان، بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک سے زیادہ ہے۔

اپنے بڑے سائز اور بڑی آبادی میں دیہی آبادی کے باوجود ریاست اپنے تمام اہل شہریوں کو جلد از جلد مفت ٹیکہ کاری فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ ریاست نے اس سمت میں سرگرم طریقے سے کام کیا ہے اور جو ہر مہینے ریاست کی بڑھ رہی ٹیکہ کاری کوریج سے دکھائی بھی دے رہا ہے۔ ریاست کے اپنی ماہانہ ویکسین کوریج میں لگاتار بہتری آ رہی ہے، جو جنوری میں ہوئی صرف 4.63 لاکھ ٹیکہ کاری سے بڑھ کر جولائی کے مہینے میں 1.54 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ٹیکہ کاری کوریج کے معاملے میں بھی اتر پردیش سرفہرست ریاستوں میں بنا ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00186Q7.png

یہ رحجان واضح طور پر ریاست کی ٹیکہ کاری کوریج میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے، جو ہر مہینے بہت تیز رفتار سے ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اتر پردیش نے اپنے شہریوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد تک پہنچنے اور انہیں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم میں شامل ہونے میں مدد کرنے کے لیے کئی انوکھے قدم بھی اٹھائے ہیں۔

بہار میں بھی ٹیکہ کاری کا دائرہ لگاتار بڑھ رہا ہے۔ بہار کی ماہانہ ٹیکہ کاری کوریج کو درج ذیل طریقے سے دیکھا جا سکتا ہے:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029GDR.png

اس کے علاوہ، یہ بھی بتایا جانا چاہیے کہ ٹیکہ ایک حیاتیاتی پروڈکٹ ہے اور جسے بنانے کے عمل میں وقت لگتا ہے۔ ایک بار اس کی پیداوار ہونے کے بعد اس کے معیار اور تحفظ کے لیے ٹیکوں کا معائنہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس طرح ٹیکہ کی پیداوار کے لیے تعمیر کرنا ایک ایسا لمبا عمل ہے جسے فوری سپلائی کرنے کے عمل میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U:7256



(Release ID: 1740953) Visitor Counter : 144