امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف ) کی اعزاز سے نوازنے کی 18 ویں تقریب میں ناقابل تسخیر دلیری ، شجاعت ، بہادری اور نمایاں خدمات کے لئے فورس کے بہادر افسران اور عملہ کو اعزاز سے نوازا ، رستم جی میموریل میں لیکچر دیا
بی ایس ایف کے پہلے ڈائرکٹرجنرل کے ایف رستم جی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہاکہ بارڈر سیکورٹی فورس اور ملک کے دیگر نیم فوجی دستوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی بھارت دنیا کے نقشے پر فخر کے ساتھ اپنی موجودگی درج کرا پارہا ہے
جنگ کا زمانہ ہو ، امن کا زمانہ ہو،بی ایس ایف کے جوانوں نے ہمیشہ اپنے فرائض کو نبھانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی
چاہے صفر سے 45 ڈگری کم درجہ حرارت ہو یا 45 ڈگری کی گرمی ہو ، چاہے لداخ کی سرحدیں ہو یا ریگستان ہو، چاہئے مشرقی سرحد پر ندی - نالے، جنگل ، پہاڑ ہوں، بی ایس ایف اور ہماری ساری پیراملٹری فورسز، سرحدی حفاظت کے کام میں لگی ہیں
1965 کی لڑائی کے بعد سرحدی علاقوں کی ریاستوں کی 25 بٹالینوں کے ساتھ ایک بیج کی شکل میں بارڈر سیکورٹی فورس کی شروعات ہوئی جو آج ایک تناور درخت بن کر ملک کی حفاظت کررہا ہے
اٹل جی کی سرکار میں پہلی بار ’ون بارڈر ون فورس ‘ کے اصول کو تسلیم کیا گیا اور اس کا ایک اسٹرکچر خاکہ شروع ہوا
مودی سرکار سے پہلے ملک کی خودمختار سیکورٹی پالیسی ہی نہیں تھی ،بہتر سیکورٹی پالیسی کے بغیر نہ تو ملک کی ترقی ہو سکتی ہے اور ن
Posted On:
17 JUL 2021 6:57PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف ) کی اعزاز سے نوازنے کی 18 ویں تقریب میں ناقابل تسخیر دلیری ، شجاعت ، بہادری اور نمایاں خدمات کے لئے فورس کے بہادر افسران اور عملہ کو اعزاز سے نوازا ۔ وزیرداخلہ نے رستم جی میموریل لیکچر بھی دیا۔ اس موقع پر بارڈر سیکورٹی فورس پر ایک دستاویزی فلم ’باوا‘ کی نمائش بھی کی گئی۔ پروگرام میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جناب نتیانند رائے ، مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جناب اجے کمار، مرکزی داخلہ سکریٹری ، بارڈر سیکورٹی فورس کے ڈائرکٹر جنرل اور دیگر سینئر افسران بھی شامل ہوئے ۔
بی ایس ایف کے پہلے ڈائرکٹرجنرل کے ایف رستم جی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جنا ب امت شاہ نے کہاکہ ملک کے لئے عظیم قریبانی دینے والی بارڈر سیکورٹی فورس اور ملک کے دیگر نیم فوجی دستوں کے شہیدوں کی وجہ سے ہی بھارت دنیا کے نقشے پر فخر کے ساتھ اپنی موجودگی درج کرا پارہا ہے۔انہوں نے بارڈر سیکورٹی فورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے محض نام سے ہی دشمنوں کا دل دہل جاتا ہے اور اسی وجہ سے ملک جمہوریت کو اپنائے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔جناب امت شاہ نے کہا کہ دنیا کے نقشے پر بھارت اپنا مقام مضبوط کررہا ہے ۔اس میں آپ سبھی کا تعاون انتہائی اہم اور پہلی صف میں ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان قربانیوں ، بہادروں اور جانبازوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا جو آج بھی چاہے صفر سے 45 ڈگری کم درجہ حرارت ہو یا 45 ڈگری کی گرمی ہو ، چاہے لداخ کی سرحدیں ہو یا ریگستان کی گرمی ہو، چاہے مشرقی سرحد پر ندی - نالے، جنگل ، پہاڑ ہوں، بی ایس ایف اور ہماری ساری پیراملٹری فورسز، سرحدی حفاظت کے کام میں لگی ہیں،ان ہی کی وجہ سے ہی آج بھارت دنیا کے نقشے پر فخر کے ساتھ اپنی موجودگی درج کرا رہا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آنجہانی رستم جی نے ایک ایسے فورس کی شروعات کی ، جس نے اپنے پسینے، ایمانداری ، محنت، مستعدی اور قربانی سے ایک شہرت کے عظیم ستون کی تشکیل کی ہے جو ملک کی دفاع کے لئے ہزاروں کلومیٹر سے نظرآتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1965 کی لڑائی کے بعد سرحدی علاقوں کی ریاستوں کی 25 بٹالینوں کے ساتھ ایک بیج کی شکل میں بارڈر سیکورٹی فورس کی شروعات ہوئی جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے اور 2.65 لاکھ لوگوں کا پریوار بن کر ملک کو سیکورٹی فراہم کرارہا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بی ایس ایف نے ایک عظیم قربانی کی روایت قائم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس کے قیام کے چھ سال بعد ہی جب اس وقت کے مشرقی پاکستان میں سبھی طرح کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی تھی ، ناقابل تصور اذیتیں دی جاتی تھیں اور جب صورتحال برداشت سے باہر ہوگئی تب اس حالت میں بھارت نے فیصلہ کیا اور بی ایس ایف کے جوانوں نے ایک اہم کردار نبھایا اور آج بنگلہ دیش ایک آزاد ملک کی شکل میں دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ چاہے جنگ کا زمانہ ہو ، امن کا زمانہ ہو،بی ایس ایف کے جوانوں نے ہمیشہ اپنے فرائض کو نبھانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ بارڈر سیکورٹی فورس کو شجاعت کے کئی ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ طویل عرصہ سے ہی ہم ہمیشہ ایک مشکل حالت میں رہے کہ تقریباً 7516 کلومیٹر کی ساحلی سرحد اور 15 ہزاور کلومیٹر سے طویل بری سرحد سے ہمارے ملک کو آگے بڑھنا پڑا اور اسی وقت ضرورت تھی کہ بارڈر سیکورٹی فورس پر توجہ دے کر اسے قائم کیا جائے لیکن طویل عرصہ تک اس پر مجموعی طور پر غوروخوض نہیں ہوا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب ملک میں اٹل بہاری باجپئی کی سرکار بنی تب اسے رفتار دینے کا کام ہو۔ اٹل جی کی سرکار میں پہلی بار ’ون بارڈر ون فورس ‘ کے اصول کو تسلیم کیا گیا اور اس کا ایک اسٹرکچر خاکہ شروع ہوا اور سب کی ذمہ داری طے ہوئی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی سرکار نے سرحدوں پر بنیادی ڈھانچوں کے کام کو ترجیحی بنیاد پر لیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر موازنہ کے طور پر دیکھیں تو سال 2008 سے 2014 تک 3610 کلومیٹر سڑک کی تعمیر ہوئی جبکہ سال 2014 سے 2020 تک 4764 کلومیٹر سڑک کی تعمیر ہوئی ۔ اس طرح سڑک کی تعمیر کا بجٹ 2008 سے 2014 کے دوران 23000 کروڑ روپئے سے بڑھ کر 2014 سے 2020 کے دوران تقریباً 44000 کروڑ روپئے ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا نظریہ ہے کہ جب تک سرحدوں کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک نہیں کریں گے ، تو وہاں سے نقل مکانی ہوتی رہے گی اور اگر وہاں آبادی نہیں ہوگی تو سرحدوں کی حفاظت کرناانتہائی مشکل ہوجائے گا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ 2008 سے 2014 کے دوران 7270 میٹر طویل پلوں کی تعمیر ہوئی جبکہ سال 2014 سے 2020 کے دوران یہ دوگنی ہو کر 14550 میٹر ہوگئی ۔ سال 2008-14 کے دوران محض ایک روڈ کی سرنگ (روڈ ٹنلز) کی تعمیر ہوئی جبکہ سال 2014 سے 2020 کے درمیان چھ نئی روڈ سرنگیں (روڈ ٹنلز) بن چکی ہیں اور 19 دیگر پر تعمیر کاکام جاری ہے۔ ایک دیگر اہم اعداد وشمار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سرحدوں پر سرحدوں پر فنسنگ خلا کو بھرنے کے لئے مودی سرکار نے بات چیت ، مقالمہ کے ذریعہ رکاوٹوں کو دور کیا ۔سال 2022 تک سرحد پر فنسنگ میں کوئی گیپ نہیں رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تین فیصد گیپ ہی دراندازی کے لئے امکانات چھوڑتا ہے اور 97 فیصد فنسنگ کو بیکار کردیتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت نے سرحدی علاقوں کی ترقی اور وہاں سے نقل مکانی کو روکنے کے لئے بہت سی اسکیموں کی شروعات کی، ان کے تحت دو برسوں کے لئے 888 کروڑ روپئے کے بارڈر ڈیولپمنٹ پروجیکٹ شروع کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ سبھی نیم فوجی دستوں کو نوڈل ایجنسی بنانے کا کام مودی سرکار نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیمانت وکاس اتسو کی شروعات گجرات کے کچھ سے ہوئی۔ اس کے تحت کچھ کی سرحد سے ملحقہ گاوں کے سرپنچ ، تحصیل داروں کو بلاکر ان کی ترقی سے متعلق مسائل کی شناخت کی گئی۔ اس سے یقینی طور پر گاوں کی ترقی ہوگی اور وہاں سے نقل مکانی رکے گی۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ سرحدی علاقوں کو مضبوط بنیادی ڈھانچہ دیا ، گاوں کو فروغ دیا، سبھی نیم فوجی دستوں کو اچھا ماحول دیا ، ان کی ضرورتوں کو سمجھا، وہاں خالی اسامیوں کو پر کرنے جیسے کام کئے اور ایک منظم منصوبے کے ساتھ آگے بڑھے ہیں۔
مرکزی وزیرداخلہ نے یہ بھی کہا کہ مودی سرکار سے پہلے ملک کی خودمختار سیکورٹی پالیسی ہی نہیں تھی اور جو بھی پالیسی تھی وہ ملک کی غیر ملکی پالیسی سے متاثر تھی۔ مودی سرکار آنے کے بعد سیکورٹی پالیسی آزاد ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سیکورٹی پالیسی کے بغیر نہ تو ملک کی ترقی ہو سکتی ہے اور نہ ہی جمہوریت نشوونما پاسکتی ہے۔جناب امت شاہ نے سلامتی دستوں سے ایسی کوششیں کرنے کی درخواست کی جن سے سرحدوں علاقوں کے گاوں سے نقل مکانی رکے ، کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ وہاں سے نقل مکانی رکے، اور ترقی کی سبھی اسکیمیں پہنچیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی کا مطلب ہے قومی سیکورٹی اور جس ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ، وہ ملک محفوظ نہیں رہ سکتا ہے۔ دراندازی ، انسانی اسمگلنگ ،گایوں کی اسمگلنگ، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، ڈرون جیسے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے ملک کے نیم فوجی دستوں کی مستعدی ،وقت کے مطابق تبدیلی لانے کی ان کی صلاحیت پر اعتماد ظاہر کیا اور کہا کہ ان سب چیلنجوں کو پار کرکے ہم اپنی سرحدوں کو محوظ کریں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس نے کئی سرنگوں کا پتہ لگا کر ان کا سائنسی تجزیہ کرکے ایک بہت ہی اچھا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون کے بڑھتے خطرے کے خلاف ہماری مہم آج بہت اہم ہے اور اسے کم کرنے کے لئے ڈی آر ڈی او اور دیگر ایجنسیاں ملک کی تکنیک پر کام کررہی ہیں اور جلد ہی ڈرون شکن ملکی نظام کے ساتھ سرحدوں پر تعیناتی بڑھے گی۔
سلامتی دستوں کی حصولیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس نے 15 ارب روپئے کی منشیات پکڑی ہیں ، ساڑھے چار کروڑ روپئے کا سونا چاندی پکڑا ہے ، 15 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے اور تقریباً 2000 دہشت گردوں اور دراندازوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں سرحدپار سے مصنوعی ذہانت اور روبوٹیکس تکنیک کے استعمال کے خطرے کے تئیں بھی آگاہ کیا اور اس کے خلاف ایک طویل مدتی منصوبہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ سلامتی دستوں نے نکسلیوں کے خلاف مہم میں بھی بہت اچھا کام کیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ الیکٹرانک آلات کو ڈیٹیکٹ کرنا، سرنگوں کا پتہ لگانا، پارٹیبل اینکرپٹیڈ ٹیکٹیکل موبائل کمیونیکیشن ، اینٹی ڈرون تکنیک جیسے موضوعات پر ایک سیریز آف ہیکاتھن سے فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی کے بارے میں سبھی ضروری چیزوں اور تکنیک کے بارے میں ہم خودکفیل بننا چاہتے ہیں اور ہیکاتھن سیریز سے اس میں بھی فائدہ ملے گا۔
*******
ش ح۔ ف ا- م ص
(U:6658)
(Release ID: 1736500)
Visitor Counter : 297