صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

اورنگ آباد میں نصب کیے گئے وینٹی لیٹروں سے متعلق تازہ ترین اطلاعات


اسپتالوں میں مینوفیکچرر کی جانب سے کسی طرح کے رہنمائی فراہم کیے بغیر عارضی تنصیب

کم از کم ایک وینٹی لیٹر میں آکسیجن ماسک کی نادرست فیٹنگ کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہوئی

مینوفیکچرر حضرات کی جانب سے کسی طرح کے رخنے کے بغیر فری آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر تکنیکی امداد بہم پہنچائی جارہی ہے

Posted On: 14 MAY 2021 7:34PM by PIB Delhi

 

حکومت ہند ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو گزشتہ برس سے کلی سرکاری سرپرستی کے تحت اسپتالوں میں کووڈ19 کے مریضوں کی نگہداشت کے موثر انتظام کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں میں اپنی جانب سے تعاون دیتی آئی ہے۔ موجودہ اسپتال بنیادی ڈھانچے کو منظم بنانے کے لیے مرکزی حکومت اپنے طور پر ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں/ مرکزی اسپتالوں/ اداروں کو لازمی طبی آلات بہم پہنچاتی رہی ہے، جس میں اپریل 2020 سے وینٹی لیٹروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

میڈیا میں چند ایسی رپورٹیں آئی تھیں، جن سے ایسا لگتا تھا کہ ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں میک ان انڈیا وینٹی لیٹر پوری صلاحیت کے ساتھ کام نہیں کررہے ہیں۔ یہ رپورٹیں بے بنیاد اور غلط ہیں اور اس سلسلے میں پوری اطلاعات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اس وبائی مرض کے آغاز کے وقت  ملک بھر میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹر محدود تعداد میں دستیاب تھے۔  اس کے علاوہ  ملک میں بہت محدود تعداد میں وینٹی لیٹر بنائے جارہے تھے اور بیرون ملک کے بیشتر سپلائر حضرات بڑی تعداد میں بھارت کو ویٹنی لیٹر فراہم کرنے میں معذور تھے، ایسی صورت میں مقامی مینوفیکچرر حضرات کو ملک کی اس بڑی ضرورت کی تکمیل کے لیے میک ان انڈیا وینٹی لیٹر تیار کرنے کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کی گئی اور انہیں باقاعدہ آرڈر دیا گیا۔ بیشتر مینوفیکچرر حضرات ایسے تھے، جو پہلی مرتبہ وینٹی لیٹر بنا رہے تھے۔  وینٹی لیٹر کے ماڈلوں کو سخت جانچ، تکنیکی مظاہرے اور طبی معیارات پر پرکھنے کے عمل سے گزارا گیا۔ یہ کام بہت محدود مدت کے اندر ہوا اور انہیں اسی محدود مدت کے اندر دستیاب کرایا گیا۔ اس سلسلے میں اس شعبے کی معلومات رکھنے والے ماہرین سے مدد لی گئی اور ان کی منظوری کے بعد ان وینٹی لیٹروں کو سپلائی کے لیے فراہم کیا گیا۔

چند ایسی ریاستیں ہیں، جنہوں نے وینٹی لیٹر تو حاصل کرلیے ہیں، تاہم اسپتالوں میں ان کی تنصیب کا عمل باقی ہے۔ مرکزی صحت سکریٹری نے 11 اپریل 2021 کو ایسی 7 ریاستوں کو مراسلہ ارسال کیا تھا، جہاں گزشتہ چار پانچ مہینوں سے 50 سے زائد وینٹی لیٹر ابھی تنصیب کے عمل سے نہیں گزرے ہیں اور یوں ہی رکھے ہوئے ہیں۔ ان اسپتالوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ تنصیبی عمل کو مہمیز کریں، تاکہ وینٹی لیٹروں کو ان کی پوری صلاحیت کے ساتھ بروئے کار لایا جاسکے۔ جیوتی سی این سی کے ذریعے تیار کیے گئے وینٹی لیٹر اورنگ آباد میڈیکل کالج کو فراہم کرائے گئے تھے۔ جیوتی سی این سی میک ان انڈیا وینٹی لیٹروں کے مینوفیکچرر حضرات کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے کووڈ19 کے انتظام کے لیے مرکزی طور پر وینٹی لیٹر سپلائی کیے ہیں اور یہ سپلائی بااختیار گروپ 3 کی ہدایت کے مطابق عمل میں آئی ہے۔ ان وینٹی لیٹروں کو ریاستوں کی جانب سے درخواستیں موصول ہونے پر ان کی ضرورت کے مطابق دستیاب کرایا گیا تھا۔ سپلائر کو پی ایم کیرئر فنڈس کے تحت سرمایہ حاصل نہیں ہوتا۔

اورنگ آباد میڈیکل کالج میں جیوتی سی این سی نے 150 وینٹی لیٹر سپلائی کیے تھے۔ 100 وینٹی لیٹروں کی پہلی کھیپ 19 اپریل 2021 کو اورنگ آباد پہنچی تھی اور ریاستی حکام کی جانب سے موصولہ تخصیص کے مطابق تنصیبی عمل مکمل کیا گیا تھا۔ پہلی کھیپ میں شامل 100 وینٹی لیٹروں میں سے 45وینٹی لیٹر میڈیکل کالج کے اندر ہی لگائے گیے تھے۔ تنصیب اور کامیاب طور پر چالو ہونے کی اسناد اسپتال حکام کی جانب سے جاری کی گئی تھیں اور یہ اسناد کامیاب طور پر چالو ہونے اور اس کے مظاہرے کے بعد ہی جاری  کی گئی تھیں۔ لگائے گئے 45 وینٹی لیٹروں میں سے 3 وینٹی لیٹر ایک نجی اسپتال (سگما اسپتال) میں ریاستی حکام کے مرضی کے مطابق لگائے گئے تھے۔  ان وینٹی لیٹروں کو جیوتی سی این جی کے انجینئروں نے لگایا تھا۔ تنصیب اور چالو ہونے کی اسناد کا اجرا اسپتال حکام کی جانب سے عمل میں آیا تھا اور یہ اجرا کامیاب طور سے چالو ہونے اور اس کے عملی مظاہرے کے بعد ہی ہوا تھا۔

45 میں سے 20 وینٹی لیٹر ریاستی حکام کی جانب سے ایک دیگر نجی اسپتال (ایم جی ایم اسپتال) کو ازسر نومختص کیے گئے تھے۔ جیوتی سی این سی کو کوئی رسمی اطلاع نہیں فراہم کی گئی تھی۔ لہذا جیوتی سی این سی کے انجینئر حضرات کا ان وینٹی لیٹروں کی ازسرنو تنصیب میں کوئی دخل نہیں تھا۔ لہذا نئے مقامات پر مذکورہ وینٹی لیٹروں کی تنصیب ریاستی حکام کی جانب سے اپنی ذمہ داری اور نگرانی میں عمل میں آئی اور یہ ان کی اپنی ذمہ داری تھی۔

پہلی کھیپ کے 55 وینٹی لیٹر دیگر مقامات کو ارسال کردیے گئے۔ (4 مقامات یعنی بید میں واقع سول اسپتال، عثمان آباد، پربھنی اور ہنگولی ہیں) 50 وینٹی لیٹروں کے سلسلے میں تنصیب اور چالو ہونے کے اسناد ان کے کامیاب چالو ہونے کے اور عملی مظاہرے کے بعد متعلقہ اسپتال حکام کی جانب سے جاری کی گئی تھیں۔ بید کے اسپتال میں 5 وینٹی لیٹر ابھی تنصیب کے عمل سے نہیں گزرے ہیں اور یونہی پڑے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں اسپتال حکام کی جانب سے ضروری ہدایات کا انتظار ہے۔

50 وینٹی لیٹروں کی دوسری کھیپ 23 اپریل 2021 کو اورنگ آباد میڈیکل کالج اور اسپتال پہنچی۔  صرف 2 وینٹی لیٹر حکام کی جانب سے ایک پرائیویٹ اسپتال (سگما اسپتال) میں تنصیب کے عمل سے گزرے۔ ان دونوں وینٹی لیٹروں کی تنصیب اور ان کے چالو ہونے کی اسناد ان کے کامیاب طور سے چالو ہونے اور عملی مظاہرے کے بعد متعلقہ حکام کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔  جیوتی سی این سی اور ایچ ایل ایل کو رہنما خطوط کا انتظار ہے، تاکہ سرکاری میڈیکل کالج اورنگ آباد میں یونہی پڑے ہوئے 48 وینٹی لیٹروں کو تنصیب کے عمل سے گزارا جاسکے۔

23 اپریل (اورنگ آباد سی ایم سی میں وینٹی لیٹروں کے کامیاب تنصیب کے چار دنوں کے بعد، اسپتال کے حکام کو ٹیلی فون پر اس طرح کی شکایت موصول ہوئی کہ 8 وینٹی لیٹر کام نہیں کررہے ہیں، انجینئر سائٹ پر گئے اور پایا کہ 3 وینٹی لیٹروں میں اسپتال کی جانب سے فلو سنسر (پراکسیمل ) نہیں لگایا گیا تھا۔ فروخت کاروں کے انجینئر حضرات کی جانب سے تمام تر 8 وینٹی لیٹروں کو ازسرنو منظم کیا گیا۔)  ایک وینٹی لیٹر ایسا تھا، جس کا آکسیجن کا خانہ کام نہیں کررہا تھا۔ اس وینٹی لیٹر میں نئے سرے سے آکسیجن سیل لگایا گیا اور اس وینٹی لیٹر کو چالو کیا گیا اور اسے بعد ازاں بروئے کار لایا گیا۔

جیوتی سی این سی کو 10 مئی 2021 کو اس شکایت کی کال موصول ہوئی کہ آئی سی یو میں 2 وینٹی لیٹر استعمال کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک این آئی وی (غیرانویسیو )بی آئی پی(موڈ) میں ہے اور یہ وینٹی لیٹر مریض کے لیے کار آمد ثابت نہیں ہورہا ہے۔ حکام نے کہا کہ اس وینٹی لیٹر کو آئی سی یو سے باہر نکال دیا جانا چاہیے۔ اس وینٹی لیٹر کو سروس انجینئروں نے پرکھا اور پایا کہ وہ کام کررہا ہے اور انجینئروں کی ٹیم اسپتال حکام کو مطمئن کرکے واپس لوٹ آئی۔ اس وینٹی لیٹر کو 12 مئی 2021 کی رات میں این آئی وی موڈ میں ایک مریض کو راحت بہم پہنچانے کے لیے استعمال میں لایا گیا۔ 13 مئی کو دوپہر بعد سی این سی کو ٹیلی فون پر مطلع کیا گیا کہ وہ اس وینٹی لیٹر سے درکار پی ای ای پی حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔  تکنیکی ٹیم نے دوپہر بعد اسپتال کا دورہ کیا۔ تاہم یہی وینٹی لیٹر ازسر نو مریض کے لیے دوبارہ استعمال میں لایا گیا۔ یہ وینٹی لیٹر مریض کو اپنے طور پر خدمات فراہم کررہا تھا اور مکمل طور پر بروئے کار لائے جانے کی شکل میں تھا۔

تاہم جیوتی کے انجینئروں نے ایک ایسے آلے کا سہارا لیاتھا، جس کے بارے میں کچھ شکایت پیدا ہوئی، اس آلہ کا مشاہدہ کیا گیا اور پایا گیا کہ وینٹی لیٹر کی جانب سے لگاتار الارم یا انتباہ کا سگنل دیا جارہاتھا اور مریض کو پہنائے گئے ماسک کو مکمل طور پر صحیح طریقے سے نہ پہنائے جانے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر آکسیجن لیک ہورہی تھی۔ ایسے حالت میں ماسک کے معقول سائز کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس خرابی کو دور کیا جاتا ہے اور اس امر کو یقینی بنایاجاتاہے کہ ماسک مریض کے چہرے پر مکمل طور پر فٹ ہوجائے۔ وینٹی لیٹر سے جو تفصیل حاصل ہوئی، اس سے یہی نتیجہ نکالا گیا۔

سروس انجینئروں کی ٹیم اب بھی اسپتالوں میں موجود ہے اور جیسے ہی یہ وینٹی لیٹر کسی مریض کو این آئی وی موڈ پر لگایا جائے گا، انجینئروں کی یہ ٹیم اسپتال کے حکام کو وہیں یعنی جائے موقع وینٹی لیٹر کے صحیح کام کرنے کا اطمینان کرائے گی۔ فی الحال اس وینٹی لیٹر کو انویسیو موڈ پر رکھا گیا ہے۔ مریض کو راحت بہم پہنچ رہی ہے اور یہ وینٹی لیٹر اچھے طریقے سے کام کررہا ہے۔
جی ایم سی اسپتال اورنگ آباد نے اس کے بعد یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ پہلے سے تنصیب شدہ تمام تر 22 وینٹی لیٹروں کے سلسلے میں ان کی عملی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے اور انہیں اسپتال ٹیم کی موجودگی میں عملی طور پر چالو کرکے دکھایا جائے۔ یہ کام جیوتی سی این سی کے ٹیم انجینئر حضرات کے ذریعے آج اور کل کے درمیان مکمل کیا جارہا ہے۔

مرکزی وزرات صحت اپنی جانب سے پہلے ہی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 9 مئی 2021 کو یہ مطلع کرتے ہوئے مراسلہ ارسال کرچکی ہے کہ وینٹی لیٹر مینوفیکچرر حضرات کے ہیلپ لائن نمبر کیا کیا ہیں اور یہ تمام ہیلپ لائن نمبر اسٹیکر کی شکل میں وینٹی لیٹروں پر بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست وار وہاٹس ایپ گروپوں کو بھی اطلاعات فراہم کی گئی ہیں، ساتھ ہی ساتھ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نوڈل افسران ، استعمال میں لانے والے استپالوں کے نمائندگان اور مینوفیکچرر حضرات کی ٹیکنیکل ٹیموں کو بھی خبردارکیا گیا ہے، تاکہ وہ اصل معنوں میں تما م تر تکنیکی مسائل کو بروقت حل کرسکیں۔ اس طرح کی غلیطوں اور خامیوں کے تدارک کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان مینوفیکچرر حضرات کے کلی طور پر وقف ای-میل آئی ڈی پتوں سے بھی واقف کرایا گیا ہے۔

********** ***

( ش ح ۔م ن ۔ ت ع (

 U. No. 6274



(Release ID: 1733325) Visitor Counter : 219