بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

مرکزی وزیر منسُکھ مانڈوی کی  صدارت میں میریٹائم اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ایم ایس ڈی سی) کا 18 واں اجلاس مرکزی وزیر من سُکھ مانڈوی کی زیر صدارت ہوا


جناب مانڈوی نے کہا کہ ملک کی ترقی کا دارومدار ریاستوں کی ترقی پر ہے

مانڈوی نے ریاستوں سے کہا  کہ وہ انڈین پورٹس بل پر سیاسی لحاظ سے نہیں بلکہ ترقیاتی نقطہ نظر سے غور کریں

Posted On: 24 JUN 2021 3:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی 24 جون 2021: ایم ایس ڈی سی یعنی میریٹائم اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کونسل کا 18 واں اجلاس آج مرکزی وزیر مملکت برائے بندرگاہ ، جہاز سازی اور آبی گزرگاہ (آزاد انچارج) من سُکھ مانڈوی کی صدارت میں ہوا۔ اس میٹنگ کا اہتمام  بندرگاہوں ، جہاز سازی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے ویدیو کانفرنس کے ذریعے کیا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/C10A60451LJK.JPG

کونسل سے خطاب کرتے ہوئے من سُکھ مانڈوی نے کہا کہ میری ٹائم اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کونسل (ایم ایس ڈی سی) کا مقصد سمندری شعبے کی ترقی کے لئے قومی منصوبہ تیار کرنا ہے۔یہ ریاستوں اور مرکز دونوں کے لئے فائدہ مند ہے اور اس شعبے کے لئے بہترین طریقوں کو اپنانا پے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کا دارومدار ریاستوں کی ترقی پر ہے۔ اور ایم ایس ڈی سی تعاون پر مبنی وفاق کی بہترین مثال ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ "بکھرے ہوئے طریقے سے ہم ترقی نہیں کر سکتے ، متحد ہوکر ہم مقصد حاصل کرسکتے ہیں"۔

'انڈین پورٹ بل 2021' کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے  وزیر موصوف نے ریاستی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ انڈین پورٹس بل پر سیاسی لحاظ سے نہیں بلکہ ترقیاتی نقطہ نظر سے غور کریں۔ انہوں نے اُجاگر کیا کہ ’’ انڈین پورٹ بل 2021 ‘‘ سے مرکزی حکومت اور سمندرکے قریب کی ریاستوں / مرکزی خطوں  کی شرکت کے ذریعہ ساحلی پٹی کا زیادہ سے زیادہ انتظام اور استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ریاستوں کو یقین دلایا کہ ایک جامع پورٹ بل تیار کرنے کے لئے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت  ریاستوں کی تمام تجاویز کا خیرمقدم کرے گی۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں  کے وزیر نے کہا کہ "آج 18 ویں میری ٹائم اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کونسل کے اجلاس میں سمندری شعبے میں مجموعی پیشرفت سے متعلق بہت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں دونوں متعدد غیر فعال بندرگاہوں سمیت سمندری شعبے کی ترقی پر مشترکہ طور پر کام کریں گی۔ ہماری ترقی کی خواہش کو  جیسا کہ ہمارے وزیر اعظم نے تصور کیا ہے، مقررہ مدت میں اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور ان معاملات پر بات کرنے کے لئے ایم ایس ڈی سی ایک فعال پلیٹ فارم ہے۔

C10A6025.JPG

میٹنگ کے دوران جن اہم باتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اُن میں انڈین پورٹ بل 2021 ،نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج میوزیم (این ایم ایچ سی)، بندرگاہوں کے ساتھ ریل اور سڑک  رابطہ، سمندری سرگرمیوں اور سمندری پروازوں  کے  کے لئے فلوٹنگ جیٹیوں کا نظم، ساگرمالا پراجیکٹس اور نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) منصوبے شامل ہیں۔

 

انڈین پورٹ بل 2021: ہندوستان کی بندرگاہوں کی ترقی کو تیز کرنے کی سمت میں اٹھایا جانے والا ایک قدم

 مالی سال 2020 میں ہندوستانی بندرگاہوں پر  تقریبا  1.2 بلین ایم ٹی  ٹریفک  سے نمٹا گیا۔  توقع کی جاتی ہے کہ  2030 تک یہ ٹریفک بڑھ کر 2.5 ارب ایم ٹی ہوجائے گی۔دوسری طرف ہندوستان میں صرف چند بندرگاہوں کے پاس اتنی گہرائی ہے کہ وہ بڑے جہازوں کو سنبھال سکیں۔ اس کے علاوہ  ہندوستانی ساحلوں پر تقریبا 100 غیر فعال بندرگاہیں ہیں۔ جہازوں کے بڑھتے ہوئے سائز کے پیش نظر گہرائی رکھنے والی بڑی بندرگاہوں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح غیر فعال بندرگاہوں کو بھی ترجیح دینے اور فروغ کرنے کی ضرورت ہے۔

موجودہ بندرگاہوں کو بڑھانے یا مؤثر اور پائیدار انداز میں نئی بندرگاہوں کو تیار کرنے کے لئے قومی سطح پر مربوط نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ نتیجے میں مال برداری کے اخراجات کو ایک حد تک کم ہوں گے اور تجارتی نمو بہتر ہو سکے گی۔ قومی سطح پر مربوط بندرگاہ کی منصوبہ بندی کو بھی مختلف رپورٹس میں نمایاں کیا گیا ہے۔ اس میں 'ورلڈ بینک کی پورٹ ریفارم کتاب، یو این سی ٹی اے ڈی کی' ترقی پذیر ممالک میں منصوبہ سازوں کے لئے ہینڈ بک 'وغیرہ شامل ہیں۔

ایم ایس ڈی سی بڑی بندرگاہوں سمیت تمام بندرگاہوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں مشورے دے گا۔ اس کے علاوہ ، حفاظت ، سلامتی اور آلودگی کی روک تھام سے متعلق متعدد کنونشنوں کو آئی پی بل 2021 میں شامل کیا گیا ہے تاکہ تمام بندرگاہوں کے ذریعہ اس طرح کے کنونشنوں میں طے شدہ تمام ضروریات کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

 

این ایم ایچ سی - ہندوستان کا پہلا سمندری ورثہ کمپلیکس

نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس (این ایم ایچ سی) کو عالمی سطح کے میوزیم کی حیثیت سے تیار کیا جائے گا۔ یہ گجرات کے لوتھل میں تقریبا  350 ایکڑ رقبے میں ہندوستان کی سمندری ورثہ کی میراث کے لئے وقف ہوگا۔ اس سمندری ورثہ کمپلیکس کو ایک بین اقوامی سیاحتی مقام کے طور پر تیار کیا جائے گا جس میں میری ٹائم میوزیم ، لائٹ ہاؤس میوزیم ، میری ٹائم تھیم پارکس ، تفریحی پارکس وغیرہ شامل ہوں گے۔

این ایم ایچ سی کی ایک اہم کشش یہ ہے کہ اس میں ہر ساحلی ریاستوں اور مرکزی وسطی علاقوں کے لئے مخصوص ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے سمندری ورثے کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پویلین ہوگا۔ میٹنگ کے دوران ساحلی ریاستوں اور مرکزی خطوں سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنے اپنے پویلین کی ترقی دیں۔

 

پورٹ کنیکٹوٹی کو بڑھانا

بندرگاہی رابطے کو بہتر بنانا بندرگاہوں کے لئے  اہم قابلیت میں سے ایک ہے۔ اور ایم او پی ایس ڈبلیو اپنے اہم اقدام  ساگرمالا پروگرام کے ذریعہ بندرگاہی رابطے پر زور دیتا ہے۔ ایم او پی ایس ڈبلیو نے ایم آر ٹی ایچ ، میجر پورٹس ، میری ٹائم بورڈز ، اور اسٹیٹ روڈ ڈویلپمنٹ کمپنیاں جیسے مختلف اداروں کے ساتھ 45051 کروڑ روپے کی لاگت سے  پورٹ روڈ رابطے کے 98 منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان میں سے 13 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 85 منصوبے ترقی اور عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔

اسی طرح 75،213 کروڑ روپے کی لاگت سے  91 پورٹ ریل رابطوں کے منصوبے  ایم او پی ایس ڈبلیو نے ہندوستانی ریلوے ، میجر پورٹس ، اور میری ٹائم بورڈز کے ساتھ شروع کیا ہے۔ ان میں سے 28 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور 63 منصوبے ترقی اور عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔

 

میرین آپریشنز اور سمندری ہوائی جہاز خدمات کے لئے تیرتی جیٹیاں

تیرتی یعنی متحرک جیٹیاں دوسرے ممالک میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔ روایتی جیٹیوں کے مقابلے میں تیرتی جیٹیوں کے انوکھے فوائد ہیں، ان کی تیاری پر لاگت کی آتی ہے، جلد تیار کی جاتی ہیں،  ماحولیاتی اثرات کم سے کم مرتب ہوتے ہیں، انہیں وسعت دی جا سکتی ہے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل وغیرہ کیا جا سکتا ہے۔

نیشنل ٹکنالوجی سنٹر فار پورٹس ، واٹر ویز اینڈ کوسٹس (این ٹی سی پی ڈبلیو سی) ، آئی آئی ٹی مدراس کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی ساحلی پٹی میں 150 سے زیادہ تیرتی جیٹیاں تیار کرنے کے لئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کریں اور یہ کام جاری ہے۔

ایم او پی ایس ڈبلیو نے بتایا کہ ریاستوں / مرکزی خطوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اپنے منصوبے کے لئے تیرتی جیٹی / پلیٹ فارم کا استعمال کریں اور ریاستوں / مرکزی خطوں سے درخواست کریں کہ تیرتی جیٹیوں کی نشوونما کے لئے مزید مقامات کی نشاندہی کریں۔

 

ساگرمالا پروگرام اور قومی انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے ذریعہ ہندوستانی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا

ایم او پی ایس ڈبلیو کے پاس مختلف انفراسٹرکچر پروجیکٹس ہیں جو ساگرمالا پروگرام اور نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) کے تحت شروع کئے گئے ہیں۔

ایم او پی ایس ڈبلیو نے ساگرمالا پروگرام کے تحت عمل درآمد کیلئے 5.53 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 802 منصوبے تیار کرنے کی تجویز پیش کی۔ ان میں سے 87،000 کروڑ روپے کی لاگت سے  168 منصوبےمکمل ہوچکےہیں اور 2.18 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے  242 منصوبوں پرکام چل رہاہے۔

اسی طرح ، ایم او پی ایس ڈبلیو 123 منصوبوں کو سنبھال رہی ہے جس کی لاگت 1.28 لاکھ کروڑ روپے ہے۔اسے این آئی پی کے تحت 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ، ساحلی علاقوں میں خوشحالی کے لئے ساگردت اسمریدھی یوجنا کے تحت 1226 منصوبے ہیں، جن میں 192 منصوبے زیر عمل ہیں۔

میٹنگ کے شرکا ء میں جناب احمد دیورکوئیل وزیر بندرگاہ ، کیرالہ، تھیرو ای وی ویلو، وزیر برائے تعمیرات عامہ ، تمل ناڈو، جناب اسلم شیخ ، وزیر ٹیکسٹائل ، فشریز اور پورٹ ڈویلپمنٹ، مہاراشٹر، جناب مائیکل لوبو، وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ، ویسٹ مینجمنٹ ، آر ڈی اے اور پورٹس، گوا، جناب میکاپتی گوتم ریڈی، وزیر صنعت و تجارت، انفارمیشن ٹکنالوجی، آندھرا پردیش، جناب پدمنابھ بہیرا، منصوبہ بندی اور ترقی، کامرس اینڈ ٹرانسپورٹ، اڈیشہ، ایڈمیرل ڈی کے جوشی (ریٹائرڈ)، لیفٹیننٹ گورنر، انڈمان اور نِکوبار، ریاستوں کے نمائندے شامل تھے۔ اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں اور عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

ایم ایس ڈی سی پس منظر:ایم ایس ڈی سی میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کے لئے ایک اعلی مشورتی ادارہ ہے۔ اس کا مقصد بڑی اور چھوٹی بندرگاہوں کی مربوط ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ ایم ایس ڈی سی کی تشکیل مئی 1997 میں کی گئی تھی۔ مقصد یہ تھا کہ متعلقہ سمندری کنارا رکھنے والی ریاستوں کے ذریعہ یا تو براہ راست یا کیپٹیو صارفین اور نجی شرکت کے ذریعے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے  موجودہ اور نئی معمولی بندرگاہوں کی مستقبل کی ترقی کا جائزہ لیا جائے۔

****

U.No. 5860

ش ح۔ ر ف ۔س ا

 

 



(Release ID: 1730207) Visitor Counter : 235