صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کارپوریٹس کے ساتھ اعلی سطحی میٹنگ  کی صدارت کی جس میں نایاب بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لئے رضاکارانہ طور پر عوام  کی مالی اعانت اور ٹی بی سے پاک  کارپوریٹ اسپیسز پر تبادلہ خیال کیا گیا


ہم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا 'ٹی بی سے پاک ہندوستان' کا خواب دنیا سے 5 سال پہلے پورا کریں گے: ڈاکٹر ہرش وردھن

ڈاکٹر ہرش ورھن نے پولیو کی طرح تیزی  سے ملک سے  ٹی بی کوختم کرنے کی گہری خواہش کا اظہار کیا

Posted On: 17 JUN 2021 5:36PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ٹی بی سے پاک  بزنس  کارپوریٹ اداروں کی نمائندگی کرنے والی ایسوسی ایشنز کے ساتھ ایک اعلی سطحی ورچوئل میٹنگ کی جس میں نایاب  بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج اور نگہداشت کے لئے رضاکارانہ طور پر عوام  کی مالی اعانت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

ابتدا میں ، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ اس میٹنگ  کا مقصد جامع شراکت داری اور نجی کارپوریٹ سیکٹر میں نیک کام  کے لئے شراکت داری کے لئے آگے بڑھنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنا ہے  جس کے امکانات ابھی تک تلاش نہیں کیے گئے  ہیں۔کارپوریٹ سیکٹر اور مختلف پی ایس یوزکا کووڈ۔19 وبائی امراض کی دوسری لہر کے دوران   مدد کے لئے ان کی فراخدلی سے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے  انہوں نے ملک میں نایاب بیماری میں مبتلا لوگوں تک  معیاری حفظان صحت فراہم کرنےمیں اس وقت موجود خلا کو پر کرنے میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنے کی ضرورت کو نمایاں کیا کیونکہ یہ خلا عام طورپر وسائل کی تنگی اور مسابقتی طبی ترجیحات کی وجہ سے ہے ۔  انہوں نے کارپوریٹ ایسوسی ایشنز اور پی ایس یوز سے اپیل کی کہ وہ سی ایس آر اقدامات کے تحت نایاب بیماریوں کے مریضوں کے علاج کے لیے فراخ دلی سے تعاون کریں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ، ’’عالمی سطح پر ، 8فیصد آبادی نایاب بیماریوں میں مبتلا ہے۔ ان میں  75فیصد بچےہیں جن کے علاج کے لیے والدین دردر بھٹکتے ہیں  ،  اس عمل میں وہ  اپنے وسائل کو ختم اور جذباتی طور پر اپنی قوت کو زائل کردیتے  ہیں۔

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایسا ماحول پیدا کرنے میں حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے  مختلف اقدامات کو بھی نمایاں  کیا جس سے  ملک میں نایاب بیماریوں کا پتہ لگانے اور تھیریپٹیک علاج کے لئے تحقیق اور ترقی کو فروغ ملتا ہے  :نایاب بیماریوں سے متعلق کمیٹی قائم کی گئی ہے ، نوڈل افسران مقرر کئے گئے ہیں اور ریئرڈیزیز فنڈ اکاونٹ  نوٹیفائیڈ آٹھ سنٹرز آف ایکسی لینس (سی او ایز) میں بھی کھولے گئے ہیں۔ یو ایم ایم آئی ڈی پروگرام میں نیداس کیندراز جینٹک اسکریننگ کے لئے کھولے گئے ہیں۔آئی سی ایم آر ، ڈی بی ٹی ، سی ایس آئی آر کے ساتھ  ڈی ایچ آر کے تحت تحقیقی کنسورٹیم قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد نایاب بیماریوں کے لئے کم قیمت پر تھیروپیٹکس فراہم کرنا اور ان کے مطالعہ کے لئے  ڈرگز ری پرپزنگ  قائم کرنا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس آئی آر نایاب بیماریوں کا پتہ لگانے  (جی یو اے آر ڈی آئی  اے  این اسکیم )  کے لئے سب سے بڑا  مفت ایگزوم (ڈی این اے) سکوینسنگ پروگرام چلا رہا ہے جبکہ سی ڈی  ایس سی او  نے ڈرگس ٹرائل اور تجرباتی تھیرپیز کے لئے نیو ڈرگز اینڈ کلینکل ٹرائل رولز 2019 کے تحت درخواستوں کے عمل میں تیزی لانے کے لئے ضابطے بنائے ہیں اور امکانی  دوا کے امیدواروں کو درخواست کی فیس سے مستثنیٰ کر دیا ہے۔ اسی طرح سے وزارت خزانہ علاج میں استعمال ہونے والی خصوصی دواؤں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیز میں  تخفیف کرنے پر کام کررہی ہے۔

مرکزی وزیرصحت نے ایم او ایچ ایف ڈبلیو کے ذریعہ  کراؤڈ فنڈنگ  کے لئے بنائے گئے نیشنل ڈیجیٹل پورٹل  کا بھی ذکر کیا ، جو سماج کے مختلف طبقوں  کو یعنی فرد واحد اور کارپوریٹ ڈونرزکو اس بات کے لئے مدد کرے گا کہ وہ فنڈ ڈونیٹ کرنے  اور نایاب بیماری میں مبتلا مریضوں کے علاج اور دیکھ بھال کے لئے کراوڈ فنڈنگ کے ذریعہ وسائل کا تعاون کریں ۔انہوں نے کہا کہ  ‘‘  وزارت صحت کی طرف سے یہ ایک انوکھی پہل ہے اور پہلی بار کراؤڈ فنڈنگ کے لئے حکومت کا ایسا پورٹل بنایا گیا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر  اور پی ایس یوز ان بیماریوں  کی تحقیق کے لئے فنڈ فراہم کرسکتے ہیں اور نایاب صورتحال والے بچوں کو ان کے علاج اور تھیراپی کے لئے گود لے سکتے ہیں۔

وزیرموصوف نے واضح کیا کہ درست  ٹی بی اسکریننگ اور ڈائگونوسٹک ٹول جیسے این اے اے ٹی ، ڈیجیٹل ایکس رے  مصنوعی ذہانت کے ساتھ رسائی میں توسیع سے  ملک میں بروقت  ٹی بی کے معاملات کا پتہ لگانے میں انتہائی مدد گار ثابت ہوا ہے۔اعلیٰ معیار کی دواؤں ،ڈیجیٹل ٹکنالوجی ،کثیر شعبہ جاتی کمیونٹی انگیجمنٹ ، ہمارے طبی نظام کے ہر سطح پر مربوط ٹی بی خدمات   ملک میں ٹی  بی کے واقعات   میں اور اموات  میں تیزی سے کمی لانے کے لئے  ایک ساتھ کام کررہے ہیں۔ ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت میں 2025 تک  ذیابیطس کے خاتمے کے لئے غیرمعمولی سیاسی عہدبستگی کا مظاہرہ کیا ہے ، جو کہ ایس ڈی جی کے 2030 کے نشانے سے پانچ سال کم ہے ۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے 2025 تک اسی طرح سے ذیابیطس  کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی  جس طرح سے پولیو کا کیا تھا۔ ‘‘ 1984 سے 2012 جب بھارت کو بالآخر پولیو سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ دےدیا گیا ، پولیو کے ساتھ میرے تجربے سے مجھے معلوم ہوا کہ اس طرح کے بڑے کام کے لئے سول سوسائٹی، صنعتی رہنماؤں  اور بھرپور سیاسی عزم کی سرگرم حصہ داری کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہت سے بین الاقوامی ادارے جیسے ڈبلیو ایچ او پولیو کے خاتمے  کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہم 2025 تک بھارت کو ذیابیطس کو پاک کرنے کے وزیراعظم جناب نریندر مودی  جی کے خواب کو پورا کرنے کے لئے اسی طرح  کی مہم کا اعادہ کررہے ہیں’’۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر ماہ کی 24 تاریخ کو کئی فریقوں کے ساتھ ذیابیطس کے خاتمے کے لئے مختلف محاذ پر ہونے والی پیش رفت کا ذاتی طور پر جائزہ لیتے ہیں ۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے میٹنگ میں موجود مختلف گروپ کے حاضرین جیسے  متعدد کارپوریٹس مختلف شعبوں جیسے ٹکنالوجی ، سپلائی چین منیجمنٹ ، تحقیق و ترقی ، کمیونیکیشن  وغیرہ نے ڈومین ایکسپرٹائز کے ساتھ صنعتوں  کی تعریف  کی اور ان پر زور دیا کہ وہ ذیابیطس کے خلاف لڑائی میں ساتھ آئیں اور ہمارے ملک کے فائدے کے لئے  متحد ہوں۔ انہوں نے ذیابیطس کے خلاف لڑائی میں مدد کے لئے سبھی سے عہد کرنے پر بھی زور دیا  تاکہ 2025 تک بھارت سے اور 2030 تک  دنیا سے  ذیابیطس  کا خاتمہ حقیقت بن سکے ۔ انہوں نے لوگوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ نایاب بیماریوں اور ذیابیطس سے پاک ورک اسپیسیز کے مقصد کے لئے خود کو سرگرمی کے ساتھ شامل کرلیں۔

جناب راجیش بھوشن ، سکریٹری (ایچ ایف ڈبلیو)،  محترمہ  آرتی آہوجہ ، ایڈیشنل سکریٹری (ایچ) ، محترمہ  ریکھا شکلا، جے ایس اور وزارت کے دیگر افسران موجود تھے۔ کارپوریٹ امور کے تحت پی ایس یوز اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے تحت (انڈین آئل کارپوریشن لمیٹیڈ،  او این جی سی ،  جی اے آئی ایل) کے تحت پبلک سیکٹر انٹرپرائزز، کوئلے کی وزارت ( کول انڈیا) ، نے ویلی لگنائٹ کارپوریشن ) ، بجلی کی وزارت  (این ٹی پی سی، این ایچ پی سی، پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا، رورل الکٹری فکیشن کارپوریشن لمیٹیڈ) ، فولاد کی وزارت (ایس اے آئی ایل) ، وزارت دفاع اور پبلک انٹرپرائزز محکمہ، بندرگاہوں، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت،  بھاری صنعت کی وزارت ( مزگاوں ڈوکس شپ بلڈرز ، گوا شپ یارڈ) اور دیگر پبلک سیکٹر انٹرپرائزز  جیسے ہندوستانی ایروناٹک لمیٹیڈ (ایچ اے ایل ) وغیرہ  ، کے نمائندے اس پروگرام میں موجود تھے ۔ اس پروگرام میں سنٹر آف ایکسیلنس نوٹیفائیڈ فار ریئر ڈیسیز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

سی آئی آئی ، فکّی ، ایسوچم ، پی ایچ ڈی - سی سی کے نمائندے بھی موجود تھے۔

*******

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

17-06-2021

(U:5588)



(Release ID: 1728097) Visitor Counter : 132