سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

خلائی وقت نیوٹرینو ارتعاش کو تحریک دیتا ہے

Posted On: 17 JUN 2021 3:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی:17جون،2021۔سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ خلائی وقت کی جیومیٹری نیوٹرینوارتعاش بنا سکتی ہے۔ نیوٹرینو ایک پراسرار ذرات ہیں، جو سورج، ستاروں اور دیگر جگہوں پر جوہری رد عمل میں کثرت سے تیار ہوتے ہیں۔ نیوٹرینو بھی "ارتعاش" کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مختلف قسم کے نیوٹرینو ایک دوسرے میں بدل جاتے ہیں۔ جو بہت سارے تجربات میں ثابت ہوچکا ہے۔ کائنات کی ابتداء کے مطالعہ میں نیوٹرینو کے ارتعاش اور ان کے بڑے پیمانے پر تعلقات کے بارے میں تحقیقات کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

نیوٹرینو ہر چیز کے ساتھ بہت کمزورشکل میں سلوک کرتے ہیں۔ ان میں سے کھربوں ہرانسان کے ذریعے ہر سیکنڈ بغیر کسی کے دیکھے گزرتے ہیں۔ ایک نیوٹرینو کی گردش ہمیشہ اپنی حرکت کے مخالف سمت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ کچھ سال پہلے تک نیوٹرینو کو بغیر کمیت کے تصور کیا جاتا تھا۔ اب عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیوٹرینو کو مرتعش ہونے کے لئے چھوٹی کمیت کی ضرورت ہوتی ہے۔

حکومت ہند کےمحکمہ برائے سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے تحت ایک خودمختار ادارہ ایس این بوس نیشنل سینٹر فار بیسک سائنسز (ایس این بی این سی بی ایس) کے پروفیسر امیتاب لاہری نے اپنے طالب علم سبھاشیش چکرورتی کے ساتھ شائع کردہ ایک مقالے میں بیان کیا ہے کہ خلائیوقت کی جیومیٹری کوانٹم اثرات کے ذریعہ نیوٹرینو ارتعاش کا سبب بن سکتی ہے، چاہے نیوٹرینو بے کمیت ہی کیوں نہ ہو۔ یہ مضمون "یوروپین فزیکل جرنل سی" میں شائع ہوا ہے۔

آئن اسٹائن کے نظریہ عام اضافیت کے مطابق خلائی وقت کشش ثقل میں گھماؤدار ہوتا ہے۔ ایس این بی این سی بی ایس ٹیم کے مطابق نیوٹرینو، الیکٹران، پروٹان اور دیگر ذرات جو کہ فرمیان کے زمرے کے ہیں، کشش ثقل کی موجودگی میں حرکت پذیر ہوتے وقت ایک خاص خصوصیت کی نمائش کرتے ہیں۔ خلائی وقت ہر دو فرمیان کے درمیان کشش ثقل کے علاوہ کوانٹم فورس کو راغب کرتا ہے۔ یہ قوت ذرات کی گردش پر منحصر ہوسکتی ہے اور جب وہ سورج کے کورونا یا زمین کے کرہ باد سے گزرتے ہیں تو بڑے پیمانے پر نیوٹرینو نمودار ہوتے ہیں۔ الیکٹروویک تعامل کے لئے بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے اور یہ جیو میٹریکل آمیزش والی کمیت کے ساتھ ملکر یہ نیوٹرینو ارتعاش کا سبب بننے کے لئے کافی ہے۔

 

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PPQO.jpg

اشاعت کا لنک:

DOI: 10.1140/epjc/s10052-019-7209-2

مزید تفصیلات کے لئے امیتابھ لاہری(amitabha@bose.res.in)سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

 

*******

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:5584



(Release ID: 1728090) Visitor Counter : 204