ارضیاتی سائنس کی وزارت

کابینہ نے گہرے سمندر مشن کو منظوری دی

Posted On: 16 JUN 2021 3:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی:16جون، 2021۔وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی اُمور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے گہرے سمندر میں وسائل کاپتہ لگانے اور سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کیلئے گہرے سمندر ٹیکنالوجیوں کو تیار کرنے کے مقصد سے ’’گہرے سمندر مشن‘‘ پر ارضیاتی سائنسز کی وزارت (ایم او ای ایس) کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔

اس مشن کو مرحلے وار طریقے سے لاگو کرنے کیلئے 5 برس کی مدت کی  تخمینہ لاگت 4077 کروڑ روپئے ہوگی۔ 3برسوں (2024-2021) کے لئے پہلے مرحلے کی تخمینہ لاگت 2823.4 کروڑ روپئے ہوگی۔ گہرے سمندر پروجیکٹ حکومت ہند کی نیلی معیشت پہل کی مدد  کرنے کیلئے ایک مشن پر مبنی پروجیکٹ ہوگا۔ ارضیاتی سائنسز کی وزارت (ایم او ای ایس) اس کثیر ادارہ جاتی جذبے سے بھرپور مشن کو لاگو کرنے والی نوڈل وزارت ہوگی۔

اس گہرے سمندر مشن میں درج ذیل چھ اہم اجزاء شامل ہیں:

  1. گہرے سمندر میں کانکنی اورانسانوں کے ذریعے چلنے والی آبدوزوں کیلئے ٹیکنالوجیوں کی ترقی : تین لوگوں کو سمندر میں 6000 میٹر کی گہرائی تک لےجانے کیلئے سائنسی  سینسر اور آلات کے ساتھ ایک انسان موافق آبدوز تیار کی جائے گی، بہت کم ملکوں نے یہ صلاحیت حاصل کی ہے۔ وسطی بحرہند  میں 6000 میٹر گہرائی سے  پالیمیٹیلک نوڈیولس کی کانکنی کیلئے  ایک مربوط کانکنی کا نظام بھی تیار کیا جائیگا۔ مستقبل میں اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل سی بیڈ اتھارٹی کے ذریعے تجارتی کانکنی کوڈ تیار کیے جانے کی صورت میں معدنیات کی کھوج کے مطالعے سے مستقبل قریب میں کمرشیل کھوج کی راہ ہموار ہوگی۔ اس جزو سے  نیلی معیشت کی ترجیح والے علاقوں، گہرے سمندر میں معدنیات  اور توانائی کی دریافت اور کھوج میں مددکریگا۔
  2. سمندری آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق ایڈوائزری خدمات کا فروغ: تصوراتی جزو کی اس حقیقت کے تحت موسم سے لیکر دہائی وقت کی بنیاد پر اہم آب وہوا کی تبدیلیوں سے متعلق مستقبل  کے امکانات کوسمجھنے اور اسی کے مطابق تعاون فراہم کرنے والے  مشاہدات اور ماڈلس کا ایک مجموعہ تیار کیا جائیگا۔ یہ جزو نیلی  معیشت کے ترجیح والے علاقے ساحلی سیاحت میں مددکریگا۔
  3. گہرے سمندر میں حیاتیاتی تنوع کی کھوج اور تحفظ کیلئے تکنیکی اختراعات: مائیکرو حیاتیات سمیت گہرے سمندری پودوں اور جانوروں کے حیاتیاتی امکانات  بشمول جرثوموں  اور گہرے سمندر کے حیاتیاتی وسائل کے پائیدار استعمال مطالعے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یہ جزو مرین فشریز اور اس سے وابستہ خدمات کی نیلی معیشت کے ترجیحی شعبے کو تعاون فراہم کریگا۔
  4. گہرے سمندر کاسروے اور کھوج: اس جزو کا بنیادی مقصد بحر ہند کے وسطی سمندری بحری راستوں میں  ملٹی میٹل ہائیڈرو تھرمل سلفائیڈ معدنیات کے ممکنہ مقامات کاپتہ لگانااوران کی شناخت کرنا ہے۔ یہ  جزو نیلی معیشت کی ترجیح والے شعبے گہرے سمندر میں سمندری وسائل کی تلاش میں مددکریگا۔ .
  5. سمندری سے توانائی اور میٹھا پانی:  آف شوراوشین تھرمل انرجی کنورزن  (او ٹی ای سی) ڈیسیلینشن پلانٹ کیلئے مطالعہ اور تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن اس تصوراتی تجویز کاثبوت ہے۔ یہ جزو نیلی معیشت کی ترجیح والے شعبے  سمندری توانائی کے فروغ میں مدد کریگا۔
  6. سمندری حیاتیات کیلئے جدید ترین  مرین اسٹیشن ،اس جزو کا مقصد سمندری حیاتیات اور انجینئرنگ میں انسانی صلاحیت اور انٹرپرائز کی ترقی ہے۔ یہ جزو سائٹ پر کاروباری انکیوبیٹر سہولتوں کے ذریعے تحقیق کو صنعتی ایپلی کیشن اور مصنوعات کی نشوونما  میں  منتقل کریگا۔ یہ جزو نیلی معیشت کے ترجیحی شعبے مرین بایولوجی ، سمندری تجارت اور سمندری مینوفیکچرنگ  میں تعاون فراہم  کریگا۔

گہرے سمندر میں کانکنی کیلئے ضروری ٹیکنالوجیوں کی اسٹریٹیجک اہمیت ہے لیکن یہ تجارتی طور پر دستیاب نہیں ہیں، اس لئے سرکردہ اداروں اور نجی صنعتوں کے ساتھ ملکر مقامی سطح پر ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک بھارتی شپ یارڈ  میں گہرے سمندر میں کھوج کیلئے ایک تحقیقی جہاز تیار کیا جائیگا جو روزگارکے مواقع پیدا کریگا۔ یہ مشن سمندری حیاتیاتی سائنس میں صلاحیت سازی کی سمت میں بھی مرکوز ہے جو بھارتی صنعتوں میں روزگارکے مواقع پیدا کریگا ۔ اس کے علاوہ خصوصی آلات ، جہازوں کے ڈیزائن، ترقی اور تعمیر  اور ضروری بنیادی ڈھانچے  کے قیام سے بھارتی صنعت خاص طور سے ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کی ترقی کو رفتار ملنے کی امید ہے۔

سمندر، جو دنیا کے تقریباً 70 فیصد حصے  پر محیط ہے ، ہماری زندگی کا لازمی جزو ہے۔ گہرے سمندرکاتقریباً 95فیصدحصہ ابھی تک تلاش نہیں کیا جاسکا ہے۔ بھارت کیلئے، اس کے تین کنارے سمندر سے گھرے ہیں اور ملک کی لگ بھگ 30 فیصد آبادی ساحلی علاقوں میں رہتی ہے۔سمندری ماہی پروری اور آبی زراعت، سیاحت ،ذریعہ معاش اور سمندری تجارت کی حمایت کرنے والا ایک اہم اقتصادی عنصرہے۔ سمندرنہ صرف غذا ، توانائی، معدنیات ، دواؤں ،موسم اور ماحولیات کاذخیرہ نہیں ہے  بلکہ زمین پر زندگی کی بنیاد بھی ہیں۔ طویل مدتی  سمندروں کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ (یو این ) نے 2030-2021 کی دہائی کو پائیدار ترقی کیلئے اوشین سائنس کی دہائی قرار دیا ہے۔ بھارت کی سمندری صورتحال منفرد ہے۔ اس کی 7517 کلو میٹر طویل سمندری ساحل 9 ساحلی ریاستوں اور 1382 جزائر کا مسکن ہے۔ فروری 2019 میں اعلا ن کردہ 2030 تک حکومت ہند کے نیوانڈیا وِژن میں نیلی معیشت کو ترقی کے 10 کلیدی جہتوں میں سے  ایک قرار دیا گیا ہے۔

-----------------------

 

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 5532


(Release ID: 1727654) Visitor Counter : 211