جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

نئی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں حصولیابیوں پر ویبناروں کاسلسلہ:بھارت کا امرت مہوتسو

Posted On: 15 JUN 2021 12:12PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،15/جو ن ۔   بھارتی حکومت کی طرف سے ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی یادگار کے ایک حصے کے طور پر جس میں گزشتہ 75 برسوں کے دوران حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا جشن منانے کے لئے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت(ایم این آر ای)، نئی اور قابل تجدید توانائی کے میدان میں حصولیابیوں  پر سلسلہ وار ویبنار منعقد کرتی آرہی ہے۔  ویبناروں کا یہ سلسلہ 15 مارچ 2021 سے شروع ہوا تھا اور مذکورہ تاریخ سے 75 ہفتوں تک جاری رہے گا۔

یکم  اپریل 2021 کو‘‘ہندوستان میں سولر پارکس’’ کے عنوان پر ایک ویبنار منعقد ہوا تھا، جس کا مقصد ملک میں سولر پارکس قائم کئے جانے کے معاملے میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرناتھا۔ پینل کے  شرکاء نے اس موضوع پر اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے اور اس راہ میں آنے والی اہم مشکلات پر بھی روشنی ڈالی۔

ملک میں بائیو گیس کے شعبے میں ہونے والی ترقی پر تبادلہ خیال کرنے کے مقصد سے 12 اپریل 2021 کو ایک ویبنار بائیو گیس کے پلانٹ تیار کرنے والوں/ ڈیولپ کرنے والوں کے ساتھ منعقد کیا گیا تھا۔ اس وبینار میں نئی ٹیکنالوجیوں اور خصوصی موضوعات پر کامیاب مطالعات پر خاص توجہ مرکوز رہی اور بائیو گیس پروگرام کو مزید بلندیوں کی طرف لے جانے میں سامنے آنے والی مشکلات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔اس وبینار سے حاصل ہونے والے نتائج وزارت کے لئے قومی بائیو گیس پروگرام پر عمل درآمد کے لئے بہت بہتر اور موثر طور پر مددگار ثابت ہوں گے۔

16  اپریل 2021 کو شمسی توانائی کے قومی ادارے(این آئی ایس ای)، جو کہ اس وزارت کا ایک خود مختار ادارہ ہے، کی طرف سے ایک وبینار‘‘ شمسی توانائی کے میدان میں تحقیق اور اختراع’’ کے موضوع پر منعقد کیا گیا تھا۔ اس ویبنار کے دوران شمسی توانائی کے میدان میں اختراع پر تحقیق اور این آئی ایس ای کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کے تجارتی میدان میں لانے کے لئے گنجائشوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  اس ویبنار میں تقریبا 200 شرکاء نے حصہ لیا۔

26 اپریل 2021 کو ایک ورکشاپ ایم این آر پی کی طرف سے فوٹو ولٹائک تحقیق اور تعلیم کے قومی مرکز( این سی پی آر ای)، آئی آئی ٹی ممبئی، کے زیر اہتمام‘‘ فوٹو ولٹائک آر اینڈ ڈی ویژن 2026: حکومت، صنعت اور این سی پی آر ای کا کردار’’ کے موضوع پر منعقد کی گئی  تھی۔ اس ورکشاپ کا مقصد  قابل فہم اور واضح تصورات پیش کرنا اور اس بات کا پتہ لگانا تھا کہ ایم این آر  ای، این سی پی آر ای اور صنعتی دنیا آنے والی دہائی کے دوران آتم نربھر بھارت(خود انحصار بھارت)، کے تصور کی حمایت کرنے کے لئے کس طرح مل کر کام کرسکتے ہیں۔یہ ورکشاپ پانچ اجلاسوں پر منقسم تھی اور اس میں ایم این آر ای کے افسران، آئی آئی ٹی ممبے کے بہت سے فیکلٹی ممبران اور صنعتی دنیا سے 43 مدعوبین نے شرکت کی۔اس اجلاس میں این سی پی آر ای کی طرف سے ان کے آر این ڈی ویژن کے حوالے سے پریزٹیشن دیا گیا اور صنعتی وفود کے ساتھ پینل ڈسکشن بھی منعقد کیا گیا۔ جس کے بعد  سوالات اور جوابات کا پروگرام ہوا۔اس ورکشاپ میں  ان عنوانات پر   اجلاس بھی شامل تھے: ایس آئی ویفرس کی مینوفیکچرنگ، مینوفیکچرنگ اور ٹیسٹنگ کے لئے سیلس اور سازو سامان، پی وی موڈیولز اور بی او این کے عناصر کی تیاری، نیکسٹ جنرلیشن یوٹی لیٹی اسکل پاور پلانٹس، پاور الیکٹرانکس اور گرڈ انیٹیگریشن ٹیکنالوجیز۔

صنعتی دنیا کے وفود نے ان ضرورتوں ، میدانوں اور مخصوص ٹیکنالوجی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جن میں وہ این سی پی آر ای کے ساتھ تعاون چاہتے تھے۔ صنعتی وفود نے پیشہ ور کام کرنے والوں کی اعلی درجہ کی ٹیکنالوجیز کے حوالے سے صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے اسکل ڈیولپمنٹ پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔

ایک وبینار’ چاول کی بھوسی بائیو گیس ٹیکنالوجی اور اس پر عمل درآمد، کے عنوان سے 5 مئی 2021 کو منعقد کیا گیا تھا۔ یہ انعقاد جرمن ریٹیک، جرمنی کی کمپنی کے ساتھ شراکت داری میں نیشنل  انسٹی ٹیوٹ آف بائیو انرجی(این آئی بی ای) کی طرف سے کیا گیا تھا  جو وزارت توانائی کا ایک خود مختار ادارہ ہے۔ ہندوستان اور جرمنی سے 20 سے زیادہ تکنیکی ماہرین نے اس پروگرام میں رائس اسٹرا بائیو گیس ٹیکنالوجی، اس کے چیلنجز پر گفتگو کی اور ہندوستان  اور جرمنی میں اس طرح کی پیش رفت سے متعلق اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے۔وزارت کے ویسٹ آف انرجی پروگرام کی حصولیابیوں پر بھی گفتگو کی گئی۔ دونوں حکومتوں کی جانب سے پالیسی  اور ریگولیٹری سپورٹ کی پیش کش پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

******

 

 ( ش ح ۔س ب ۔رض)

U- 5486



(Release ID: 1727186) Visitor Counter : 177