سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر  ڈاکٹر ہرش وردھن نے سی ایس آئی آر کی اوور آرچنگ کمیٹی سے  ملاقات کی  جس نے اس  تنظیم  کے ذریعہ  ہندستانی صنعتوں کی  مدد کو بڑھانے کی  اسکیم کی  سفارش کی ہے


سی ایس آئی آر میں ایک  ’نئے   سی ایس ا ٓئی آر ‘کی شکل میں  ابھرنے کی   گنجائش ہے جو  21ویں صدی کے لئے تیار اور عالمی سطح پر  مقابلہ آرائی ہے،  اور جو سائنس اور ٹکنالوجی کے ذریعہ   عام لوگوں کی  پریشانیوں کو  کم کرنے کا  کام کرتا ہے:ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 09 JUN 2021 6:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 9جون2021/ سائنس اور ٹکنالوجی ، ارضیاتی سائنس، صحت اور خاندانی بہبود کے  مرکزی وزیر ،  ڈاکٹر ہرش وردھن کو  سائنسی اور صنعتی ریسرچ کاؤنسل (سی  ایس آئی آر) کی اوور آرچنگ  کمیٹی کے ذریعہ   دی گئی  سفارشوں کے بارے میں تفصیلی معلومات  فراہم کی گئیں۔  ان سفارشات کے نافذ ہونے سے  سی ایس  آئی آر   21 ویں صدی کے لئے  عالمی  سطح پر   مسابقتی تنظیم  بن جائے گا۔

اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے،  سائنس اور ٹکنالوجی کے   مرکزی وزیر  ڈاکٹر ہرش وردھن نے    کہاکہ  حکومت  ملک میں  سائنس اور ٹکنالوجی کی   رہنمائی میں  ایک  شمولیت والی اور  مسلسل ترقی   کے خواب کو  سچ کرنےمیں سائنسی برادری کی   ذہنی اور عقلی سرمایے عمدگی /مہارت اور   وقف ہونے کے  جذبے کا    استعمال کرنے پر  مرکوز ہے۔  غور طلب ہے کہ  گزشتہ سات برسوں میں قومی   ترجیحات کے ساتھ   ریسرچ اور  ترقی کا  زیادہ تال میل رہا ہے۔

ڈاکٹر ہر ش وردھن نے مشورہ دیا کہ صنعنتی اور تعلیمی دنیا کے ساتھ ریسرچ اور  ترقیاتی پروجیکٹس میں  تعاون بڑھانے کے لئے  ’لوگوں کے لئے  سائنس اور  سائنس کے لوگ ‘ کے نظریے پر    توجہ مرکوز کرنے کی  ضرورت ہے۔ نوجوان سائنس دانوں کو مرغوب کرنے کےلئے  ’جستجو‘کی طرز پر   ایک علیحدہ سوچ   رکھنے کی   ضرورت ہے ۔  پرجوش اور  نئے ریسرچ کے لئے  بے قرار اور پرجوش نوجوان نسل کی حصہ داری سے  عظیم خیالات  اور ایجادات کا جنم ہوتا ہے۔  انہوں نے مزید کہاکہ  حکومت  عام لوگوں کے  فائدے کے لئے نئی پہل  کرنے کی شکل میں  کئی اسٹارٹ  اپ  کو مدد کررہی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشورہ دیا کہ موجودہ تجربہ گاہوں میں   دستیاب  اعلی زمرے کی  بنیادی ڈھانچے کے ساتھ  عام لوگوں کی  روزمرہ کی  ضرورتوں کو   پورا کرنے والے  موضوعات پر بھی  ریسرچ کے امکانات  کا پتہ لگایا  جانا چاہئے۔ انہوں نےمزید کہا کہ ترقی یافتہ ٹکنالوجیاں   اور عام لوگوں کو   سستی قیمتوں پر  ان کے فائدے    مہیا کرانے کے درمیان  کے خلا کو پُر کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے درخواست  کی کہ    سائنسی برادری کو   سائنس  اور ٹکنالوجی کے ذریعہ   ملک  کے  مسائل کو   حل کرنے پر  توجہ مرکوز  کرنی چاہئے۔  اس ہدف کو  صحیح نظریہ  اور اسکیم سے  حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر ہر ش ودھن نے کہا کہ   2022 میں  ہندستان  آزادی کی 75ویں سالگرہ منائے گا اور ملک کے   وزیراعظم   کے نظریے کے مطابق سائنسی معاشرے کو  نئے ہندستان  کو حاصل کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے   اس بات پر زور دیا کہ   سی ایس آئی آر میں ’نئے سی ایس   آئی آر ‘ کی شکل میں  ابھرنے کی صلاحیت ہے جو 21ویں صدی کے لئے  پوری طرح تیارہے،  عالمی سطح پر  مقابلہ آرا  بن کر  سائنس اور ٹکنالوجی کے  توسط سے  عام آدمی کے  مسائل کو  کم کرنےمیں تعاون دے رہا ہے۔

ڈاکٹر  شیکھر سی منڈے، سکریٹری ڈی ایس آئی آر   اور ڈائریکٹر جنرل  سی ایس  آئی آر نے   یقین دہائی کرائی کہ    سی ایس آئی آر   اوور آرچنگ کمیٹی کے ذریعہ کی گئی سفارشات کو    مقررہ مدت  طریقے سے  نافذکرے گا  تاکہ یہ ادارہ   ہندستانی صنعت  کو اپنی  تکنیکی مدد میں  اضافہ کرسکے اور ملک کو    سائنس اور ٹکنالوجی کے ساتھ انوویشن میں عالمی قیادت کی جانب لے جایا جاسکے۔

 سی ایس آئی آر کے ری اورینٹیشن (دوبارہ متعارف)کے لئے  پروفیسر وجے  راگھون کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی جس کا مقصد ہندستانی    صنعت کو   بغیر کسی رکاوٹ کے تکنیکی تعاون    فراہم کرنا تھا۔   پروفیسر  کے وجے راگھون کمیٹی کی    رپورٹ کو  نافذکرنے کے  لئے    جناب   ایس راما درائی ،   سابق سی ای او ورایم ڈی،   ٹاٹا  کنسلٹیسنی  سروسیز  کی سربراہی میں   ایک اوو ر آرچنگ   کمیٹی کا  قیام کیا گیا تھا   جس میں 8 علاقہ وار    سب-کمیٹی  شامل تھیں۔   اس کمیٹی کے دیگر ارکان میں   ڈاکٹر ولاس سنکر ، ڈاکٹر سنگیتاریڈی،  محترمہ  نروتیہ رائے ،  ڈاکٹر وجے  پی بھٹکر ، ڈاکٹر  وی  سمنترن،  پروفیسر رشی کیش  کرشن، جناب سنجیو سانیال اور   ڈاکٹر راج ہروانی   شامل ہیں جو اپنے اپنے  علاقے کے ماہر ہیں۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-5289


(Release ID: 1725846) Visitor Counter : 178