امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

ملک کو ایک واحد اور جدید تکنیک سے لیس اسٹوریج بندوبست کے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت: مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل


مخصوص اجناس اور اشیاء کے لئے ایک ملک گیر اسٹوریج پلان کو مضبوط کرنے کی ضرورت: جناب گوئل

اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو وسیع پیمانے پر سازگار بنانے کے لئے اسٹوریج کے متعلق وسائل کو اکٹھا کرنے کے امکانات کا پتہ لگایا جانا چاہئے: مرکزی وزیر

ہر جگہ کے لئے زمین اور اسٹوریج سے متعلق ماسٹر پلان تیار کیا جائے: جناب گوئل

جدید تکنیک اور اسٹوریج کے جدید ترین نظامات کا استعمال وقت کی مانگ ہے: جناب گوئل

زمینی اور بلاک سطح پر ضخیم اسٹوریج کا جدید اور کفایتی بنیادی ڈھانچہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کا سب سے عمدہ طریقہ ہے: جناب گوئل

مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے ملک کو ضروری اشیاء کے اسٹوریج کا جائزہ لیا

سرکاری نجی شراکت داری، سرمایہ کاری، اقدامات اور صنعتوں کے فروغ کے لئے مناسب ماحول لایا جانا چاہئے

Posted On: 08 JUN 2021 5:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  8/جون2021 ۔ صارفین امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی وزارت، ریل اور صنعت و تجارت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج ملک میں ضروری اشیاء کے اسٹوریج کے منصوبے کا جائزہ لیا۔

صارفین امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے وزیر مملکت جناب راؤ صاحب پاٹل دانوے، صارفین امور کے سکریٹری، خوراک و عوامی نظام تقسیم محکمہ کے سکریٹری، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے سکریٹری، فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے سی ایم ڈی، نیفیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر، نابارڈ اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی وزارت کے دیگر افسران بھی جائزہ میٹنگ میں شریک تھے۔

اسٹوریج پلانٹ کا جائزہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ ملک کو سنگل اور جدید تکنیک سے لیس اسٹوریج بندوبست کے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں اسٹوریج کے سبھی بنیادی ڈھانچے کی یکجائی اور گروپنگ  کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ جناب گوئل نے کہا کہ اسٹینڈ- ایلون ڈپارٹمنٹل اسٹوریج پلان کے بجائے ’ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ‘ کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے ریاستوں اور سرکاری کمپنیوں سے اسٹوریج کے لئے زمین کے اپ گریڈیشن کے امکانات کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ جناب گوئل نے سبھی کو زرعی بنیادی ڈھا نچہ جاتی فنڈ کے مؤثر استعمال اور جدید اسٹوریج بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے درمیان زیادہ تال میل کرنے کی صلاح دی۔

انھوں نے مزید کہا کہ سرکاری نجی شراکت داری، سرمایہ کاری، اقدامات اور صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے مخصوص جگہ کے حساب سے ماسٹر پلان، منصوبے اور ماحول بنایا جانا چاہئے۔ جناب گوئل منے کہا کہ زمین اور اسٹوریج کے لئے ماسٹر پلان تیار کیا جانا چاہئے، تاکہ جگہ اور استعمال کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔

جناب گوئل نے کہا کہ زمینی اور بلاک سطح پر اسٹوریج کا جدید اور کفایتی بنیادی ڈھانچہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کا سب سے عمدہ طریقہ ہے۔

بھارت میں گودام (ویئر ہاؤس) مختلف کمپنیوں اور اتھارٹیز کے تحت 20433 مقامات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں ریلوے گڈشیڈس- 7400، پی ایم سی پرنسپل اور سب- مارکیٹ یارڈ- 7320، ایف سی آئی- 545، سی ڈبلیو سی- 422، ایس ڈبلیو سی 2245، این ایس سی، این اے ایف ای ڈی (نیفیڈ)، این سی سی ایف-73، سی او این سی او آر- 60 سے زیادہ، کوآپریٹیوز- 2000 سے زیادہ، ریاستی حکومت کے ویئر ہاؤس ایچ اے ایف ای ڈی- 100 سے زیادہ، ہائی وے لوجسٹکس پارک (انڈر پروسیز)- 35، اندرون ملک آبی گزرگاہ کمپلیس-8، بندرگاہ- 200 سے زیادہ، ایئرپورٹس (کارگو)-25، جہاں ضروری قسم اور حجم کے ویئر ہاؤسنگ انفرااسٹرکچر کو ضروری اشیاء کے محفوظ اسٹوریج کے لئے ڈیولپ، اپگریڈ یا موڈیفائیڈ کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہا کہ نجی اکائی کے توسط سے پیاز سمیت جلد خراب ہونے والی اشیاء کے لئے کولڈ چین کی سہولت  کے فروغ کے لئے ای او آئی کو اپنایا گیا ہے۔

یہاں قابل غور ہے کہ سی ڈبلیو سی / ایس ڈبلیو سی کی موجودگی زمرہ-I سے لے کر زمرہ –V تک کے شہروں میں تقریباً 2668 مقامات پر ہے۔ استعمال کے ساتھ ساتھ پیداواری شعبے کے لحاظ سے شہروں کے اہم علاقے اور باہری علاقے میں واقع ہونے کے سبب یہ گوداموں کے ڈیولپمنٹ کے لئے سب سے زیادہ مناسب ہے۔

 

*****

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5239

08.06.2021


(Release ID: 1725503) Visitor Counter : 158