بجلی کی وزارت

بجلی کی وزارت نے مارکیٹ بیسڈ اکنامی ڈسپیچ (ایم بی ای ڈی) پر غوروخوض کے لئے تبادلہ خیال  دستاویز  جاری کیا


توانائی کے شعبے میں  مقابلہ آرائی کی جانب ایک قدم: ایک ملک ، ایک گرڈ، ایک فریکوینسی ، ایک قیمت کا ہدف حاصل کرنے کے لئے

Posted On: 03 JUN 2021 4:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،3جون2021/ بجلی  کی وزارت نے مارکیٹ بیسڈ اکنامی ڈسپیچ   (ایم بی ای ڈی) پر اپنے  غوروخوض  اور نظریے  کو مشترک  کرنے کے لئے   تمام  متعلقہ   اسٹیک ہولڈرز کو یکم جون  2021 کو ڈسکشن لیٹر (تبادلہ خیال دستاویز) جاری کئے ہیں۔  اس میں نفاذ کے لئے مجوزہ  میکانزم، اس میکانزم سے  ہونے والے فائدہ  کا اندازہ  اہم امور، تجویز کیا گیا میکانزم اور آگے بڑھنے کے مجوزہ  راستے  شامل ہیں۔ اپنے خیالات  فراہم کرنے کی   آخری تاریخ  30 جون  2021 ہے۔

اس بحث نوٹ کے ذریعہ بجلی کی وزارت یکم اپریل 2022 سے  نافذ ہونے والے ایم بی ای ڈی کے پہلے مرحلے پر اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈز سے  وسیع سطح پر غوروخوض  کرنا چاہتی ہے۔

 ایم بی ای ڈی یہ یقینی بنائے گی کہ  ملک بھر میں پورے نظام کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے سب سے سستا پروڈکٹ وسیلہ  شائع کیا جائے  اور یہ  پروڈیوسر اور تقسیم کار کمپنیوں  دونوں کے لئے فائدہ مند  صورت ہوگی جس کے نتیجے میں آخر کار بجلی صارفین کے    سالانہ   12 ہزار کروڑ روپے سے  زیادہ کی بچت ہوگی۔

ایم بی ای ڈی توازن  شعبے کو قومی سطح پر بڑھاکر غیر مستقل   قابل تجدید    توانائی کے   بڑے پیمانے پر مربوط کرنے کی  سہولت فراہم کرے گی   اور امید کی جارہی ہے کہ ریزرو اورمعاون خدمات کی ضرورتوں کو بھی پوراکرے گی۔

ایم بی ای ڈی کو مراحل میں نافذ کرنے کا مشورہ دیا  گیاہے۔  ایم بی ای ڈی  میکانزم کی صلاحیت کی تربیت   کرنے ، ان کمیوں یا ممکنہ امور کو  پہنچانے ، جنہیں قومی سطح پر نافذ کرنے سے پہلے   شاخت کی ضرورت ہے، تمام اسٹیک ہولڈز کو  اسکے فریم ورک سے واقف کرانے، اوربڑے پیمانے پر  نافذ کرنے سے پہلے ضروری بنیادی ڈھانچے اور نظام کو بنانے کے لئے اس کے پہلے مرحلے کو مرکزی   پروڈکشن اسٹیشنوں کے حرارتی فلیٹ  کو شامل کیا گیا ہے۔

 

گزشتہ ایک دہائی میں  اہم سرمایہ کاری کے ساتھ  ہندستانی توانائی نظام میں بجلی کے بڑے بین علاقائی  منتقلی کا  ہدف حاصل کیاہے اور ’ ایک ملک، ایک گرڈ، ایک فریکوینسی‘ کی سطح کو  حاصل کرنے کے لئے  زیادہ سے زیادہ رکاوٹوں کو ختم کیا ہے۔  موجودہ وقت میں     اسے دنیا کے   سب سے بڑے  سنکرونائز  ٹرانسمیشن سسٹم کا  درجہ حاصل ہے۔  اس صلاحیت کے باوجود   ملک میں  موجودہ  بجلی  پروگرام    اور   ڈسپیچ میکانزم    الگ ہے،  اور وقت سے آگے   چل رہے  اس عمل  کی وجہ سے    ملک کے پیداواری ذرائع کا    بہترین  استعمال ہورہا ہے۔  یہ دیکھا گیا ہےکہ ملک میں  ریاست  عام طور پر مہنگے  پروڈکٹ  پلانٹس کے   استعمال کے لئے  عہد بستہ رہتےہیں جبکہ سستے پروڈکٹ پلانٹ  کا پورا استعمال   نہیں کیا جاتا ہے۔

سیکورٹی  کنسٹریڈ  اکنامک ڈسپیچ (ایس  سی ای ڈی) نظام کی لاگت کے   ذرائع سے زیادہ استعمال کی جانب   ایک قدم   بڑھانے کی کوشش تھی۔ یہ پہلے ہی   میکانزم لاگت میں   کافی بچت کرچکا ہے۔   اس کی جانچ    حقیقی وقت میں  بازار جس میں  خریداروں  اور  فروخت کاروں کو  حقیقی وقت کے قریب   منعقدہ بازار کے ذریعہ     خریداری کرنے  اور بیچنے کا  موقع دیا۔

فزیکل انٹیگریشن کا پورا فائدہ  تب ملے گا جب  ہندستانی ریاستوں  یا علاقائی   حدود میں   موجود  الگ خود کار پروگرام اور  تواز ن میکانزم  کے بجائے   زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے قومی سطح اور ملک گیر  توازن علاقےمیں تبدیل ہوگا۔ اس طرح  بجلی بازار کے   چلانے میں سدھار  اور ’’ ایک ملک، ایک گرڈ، ایک فریکوینسی ، ایک دام‘ فریم کی جانب قدم بڑھانے کے لئے مارکیٹ بیسڈ اکنامک ڈسپیچ   (ایم بی ای ڈی)  کو نافذ کرنا  اگلا قدم ہے۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-5147

 



(Release ID: 1724622) Visitor Counter : 158