زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے باغبانی کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا افتتاح کیا
ابتدائی مرحلہ میں، اس پروگرام کو 11 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 12 کلسٹرز میں نافذ کیا جائے گا
اس پروگرام سے تقریباً 10 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور توقع ہے کہ تمام 53 کلسٹرز میں نافذ ہونے کے بعد یہ 10 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو متوجہ کرے گا
Posted On:
31 MAY 2021 5:33PM by PIB Delhi
باغبانی کو فروغ دینے کے لیے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ورچوئل طریقے سے باغبانی کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (سی ڈی پی) کا افتتاح کیا۔ ابتدائی مرحلہ میں، اسے اس پروگرام کے لیے منتخب کیے گئے کل 53 کلسٹرز میں سے 12 باغبانی کلسٹرز میں نافذ کیا جائے گا۔ یہ مرکزی شعبہ کا ایک پروگرام ہے جسے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے قومی باغبانی بورڈ (این ایچ بی) کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔ سی ڈی پی پروگرام کا مقصد باغبانی کے لیے نشان زد کیے گئے علاقوں کی ترقی اور فروغ ہے تاکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقتی بنایا جا سکے۔
جناب تومر نے اپنی تقریر میں اجاگر کیا کہ یہ پروگرام ہندوستانی باغبانی کے شعبہ سے متعلق تمام بڑے مسائل کو حل کرے گا جس میں پیداوار سے پہلے، پیداوار کے وقت، فصل کی کٹائی کے بعد کا انتظام، لاجسٹک، مارکیٹنگ اور برانڈنگ بھی شامل ہے۔ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے باغبانی کے کل 53 کلسٹرز کی نشاندہی کی ہے، جن میں سے 12 کا انتخاب پروگرام کو ابتدائی طور پر شروع کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ابتدائی پروگرام سے ملنے والے سبق کی بنیاد پر، اس پروگرام کو باقی تمام نشان زد کیے گئے کلسٹرز میں نافذ کیا جائے گا۔
پروگرام کی پہنچ اور اثر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب تومر نے کہا، ’’کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا ہماری حکومت کی سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ سی ڈی پی سے تقریباً 10 لاکھ کسانوں اور اس سے وابستہ متعلقین کو فائدہ ہوگا ۔ اس پروگرام سے ہمارا مقصد ہے ہدف شدہ فصلوں کی برآمدات میں 20 فیصد کا اضافہ اور کلسٹر پر مخصوص برانڈز کی تشکیل کے ذریعے کلسٹر فصلوں کی مسابقتی اہلیت میں اضافہ کرنا۔‘‘ سی ڈی پی سے توقع ہے کہ تمام 53 کلسٹرز میں نافذ ہونے کے بعد یہ 10 ہزار کروڑ روپے کی تخمینہ سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔
ابتدائی مرحلہ کے کلسٹرز میں شامل ہیں سیب کے لیے شوپیاں (جموں و کشمیر) اور کنور (ہماچل پردیش)، آم کے لیے لکھنؤ (اتر پردیش)، کچھّ (گجرات) اور محبوب نگر (تلنگانہ)، کیلے کے لیے اننت پور (آندھرا پردیش) اور تھینی (تمل ناڈو)، انگور کے لیے ناسک (مہاراشٹر)، انناس کے لیے سپھاہی جالا (تریپورہ)، انار کے لیے سولاپور (مہاراشٹر) اور چتر درگ (کرناٹک) اور ہلدی کے لیے مغربی جینتیا ہلز (میگھالیہ)۔ ان کلسٹرز کو کلسٹر ڈیولپمنٹ ایجنسیوں (سی ڈی اے) کے توسط سے نافذ کیا جائے گا جسے متعلقہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی تجاویز پر مقرر کیا گیا ہے۔
اپنے خطاب میں، زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے وزیر مملکت، جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ ’’پورے ملک میں ایسے کلسٹرز تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے چھوٹے کسانوں کو ایف پی او کی تشکیل سے مدد ملے گی۔‘‘
محکمہ زراعت، تعاون اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے سکریٹری، جناب سنجے اگروال نے منتخب کلسٹرز میں کلسٹر ڈیولپمنٹ ایجنسیوں (سی ڈی اے) کی تقرری کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس پروگرام کا فریم ورک ڈی سی اے کے توسط سے ریاستی حکومتوں کی مشغولیت کو یقینی بنائے گا اور دیگر کلسٹرز میں مستقبل میں اس پروگرام کو نافذ کرنے اور بڑے پیمانے پر پھیلانے کے لیے اداروں میں تعلیمات کو فروغ حاصل ہوگا۔ کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام نہ صرف کلسٹر پر مخصوص برانڈز تیار کرے گا بلکہ انہیں قومی او ربین الاقوامی سطح پر بھی پہنچائے گا جس سے کسانوں کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوگا۔‘‘
اس پروگرام میں زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری، ڈاکٹر ابھیلاش لیکھی، وزارت کے دیگر سینئر افسران، جناب راج بیر سنگھ، مینیجنگ ڈائرکٹر، این ایچ بی اور اے پی ای ڈی اے کے اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔پروگرام کی ورچوئل طریقے سے افتتاحی تقریب میں کلسٹر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسران اور ریاستی باغبانی مشن کے افسران بھی شامل ہوئے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U:5020
(Release ID: 1723300)
Visitor Counter : 248