کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ملک میں کنٹینر کا کوئی مسئلہ نہیں ، کمی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے


چوکسی بھرے قدم اور تال میل کے نقطہ نظرنے مدد کی

برآمد کنندگان کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لئے اُٹھائے گئے متعدد اقدامات

کنٹینرز کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لئے ،بھارت گھریلو کنٹینر تیار کرنے کا ہدف بنا رہا ہے

آئی ایس ڈی اور بندرگاہوں پر کنٹینر کی دستیابی کے لئے انتظار کے وقت میں آئی کمی

Posted On: 20 APR 2021 2:41PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 20 اپریل

ملک میں کنٹینرز کی قلت کے مسئلے پر اب کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ تجارت و صنعت کی وزارت کے لاجسٹک ڈویژن میں خصوصی سکریٹری جناب پون اگروال نے آج میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ جانکاری دی۔

انہوں نے کہا کہ مارچ میں (سال بہ سال) ، 58 فیصد اضافی برآمدات کا انتظام کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کنٹینر شپنگ لائنس ایسوسی ایشن (انڈیا) (سی ایل ایس اے) نے اطلاع دی ہے کہ یہ مارچ 2019 (کووڈ 19 سے پہلے) کی سطح سے تقریبا 17-18 فیصد زیادہ ہے۔

15 اپریل 2021 کو فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (ایف آئی ای او) اور سی ایل ایس اے کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس کے دوران ایف آئی ای او نے بتایا کہ مربوط کوششوں کی وجہ سے ، کنٹینرز کی قلت کا معاملہ تقریبا حل ہوچکا ہے۔ برآمد کے لئے فوڈ گریڈ کنٹینرز میں چائے / کافی / مصالحوں کے لئے اور جنوب مشرقی بندرگاہ (کوچی / توتی کورین / چنئی / منگلور) میں مقامی سطح پر کچھ کمی ہے۔ اس کے لئے سی ایس ایل اے نے ان بندرگاہوں پر درآمدات کو کم کرنے کے لئے طویل مدتی منصوبے بنائے ہیں۔اس کے علاوہ ، سی ایل ایس اے نے کہا کہ سویز نہر میں ہوئی بندش کا اثر اب زیادہ نہیں ہے۔ 26 مارچ کے اجلاس کے بعد بروقت پیشگی اطلاع کے سبب بنیادی طور پر ہندوستانی بندرگاہوں کے ذریعہ اس پریشانی کو اچھی طرح سے سنبھال لیا گیا۔

اس کے لئے ، شپنگ لائنوں اور برآمد کنندگان کے مابین بہتر ہم آہنگی برقرار ہے۔جس کا اثر یہ ہوا کہ صورت حال اور تقاضوں کی بہتر مشترکہ تفہیم کی بنیاد پر دونوں فریقوں نے مل کر بہتر منصو به بندی کی۔ یہ واضح ہے کہ ہندوستانی برآمدات مارچ کے دوران ریکارڈ سطح پر تھی جو کہ 2019 کے اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔ برآمدات میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ کوششیں موثر رہیں اور اسکے اچھے نتیجہ برآمد ہوئے۔

مارچ 2021 میں ورلڈ کنٹینر انڈیکس (ڈبلیو سی آئی) ایک سال پہلے کے مقابلے میں 233 فیصد زیادہ تھا۔دریں اثناء ہندوستانی بندرگاہوں پر پہنچنے والے جہازوں کے لئے جگہ کی عدم دستیابی اور خاص طور پر مشرقی افریقہ میں بعض مقامات کی عدم دستیابی تجارت کو متاثر کرنے والے اہم مسائل تھے۔ اس کے لئے ، کووڈ ۔19 کی وجہ سے ، دنیا کی بڑی بندرگاہوں پر مصروفیت اور ہندوستان میں برآمدات اور درآمدات کے درمیان شدید عدم توازن کافی حد تک ذمہ دار عوامل ہیں۔ اس کے علاوہ حالیہ مہینوں میں برآمدات میں اضافہ بھی ایک اور وجہ ہے۔ پچھلے کچھ مہینوں میں ، برآمد کنندگان کو درپیش پریشانیوں کو کم کرنے کے لئے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:

1-  شپنگ لائنوں کے ساتھ تال میل میں ، بھارت میں فوری طور پر خالی کنٹینرز کو تبدیل کرنے کے لئے ایک مہم چلائی گئی۔ نتیجے کے طور پر ، شپنگ لائنوں کے ذریعہ دنیا بھر سے ہندوستانی بندرگاہوں پر ایک لاکھ خالی کنٹینر تبدیل کئے گئے۔

2-  2020 کے اوائل میں ، چین سے آنے والے جہازوں پر قرنطینہ کا دورانیہ 14 دن تھا۔ بندرگاہوں ، جہاز رانی ، نقل و حمل اور آبی گزرگاہوں کی وزارت اور صحت و خاندانی بہبود کی وزارت سے تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد ، قرنطینہ کی مدت پانچ سے سات دن کم کردی گئی (جو کہ روانگی کے بعد جہاز پر سوار مسافروں کے ذریعہ گزارہ گیا آئی سو لیشن کا وقت ہے)۔ اس فیصلے سے خالی کنٹینرز کے بدلنے میں لگنے والا وقت کم ہوگیا۔

3- محکمہ کسٹم کے ساتھ تال میل کرکے ایک خصوصی مہم لاوارث / نامعلوم سامان کی جلد منظوری کے لئے شروع کیا گیا ۔جس کا اثر یہ ہوا کہ 2000 سے زیادہ خالی کنٹینرز جاری کیے گئے۔

4- لاجسٹک ڈویژن نے خالی کنٹینرز کی مانگ تخمینے کو آسان بنایا اور اسے شیپنگ لائنوں کے لیے دستیاب کرایا۔

اس نے ہندوستان میں خالی کنٹینرز کی اصل مانگ اور منصوبہ کے مطابق شپنگ لائنوں کو معلومات فراہم کیں۔

ایف آئی ای او اور ای پی سی اور شپنگ لائنوں کی شراکت میں لاجسٹک ڈویژن نے مانگ کی بنیاد پر کنٹینرز کی فراہمی کے لئے ایک پورٹل بھی تیار کیا۔

اس پورٹل کا پہلا ورژن ایف آئی ای او کی ویب سائٹ پر دستیاب کرایا گیا ہے اور اسے برآمد کنندگان کی جانب سے اچھا جواب ملا ہے۔ مارچ 2021 کے دوران کنٹینرز کی فراہمی کے منصوبے میں پورٹل کا اہم تعاون رہا ہے۔

5- ایک اور شِپنگ لائنوں(سی ایس ایل اے،ایم ایس سی، حپاگ۔لایڈ) کنٹینر ٹرین آپریٹرز ( کان کار، جی آر ایف ایل وغیرہ) کے درمیان بہتر تال میل قائم گیا۔ انڈین شوگر ایکزیم کارپوریشن لمیٹڈ نے خاص طور پر ، چینی کے درآمد کے کے لئے 25 فروری 2021 کو امور صارفین اور سرکاری نظام تقسیم کی وزارت کے ساتھ ایک میٹنگ میں ، بندرگاہوں کو بریک بلک کیریئر کو ترجیح دینے کے لئے مشورہ دیا گیا۔ ، جس سے کنٹینر کی قلت کو کم کیا جاسکے۔

کچھ بریک بلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے آف لوڈنگ کا بھی بندوبست کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں ، ریلوے نے ویگنوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کی بھی تجویز پیش کی۔

6- بھارتی ریلوے نے مارچ تا مئی 2020 کے دوران 71 دن کے لئے خالی فلیٹوں اور خالی کنٹینرز کی مفت نقل و حمل کی خدمات فراہم کی ہے۔ اس وقت خالی کنٹینرز اور خالی فلیٹوں کی ڈلائی میں 25 فیصد رعایت 30اپریل 2021 تک فراہم کی گئی ہے۔ لوڈ کیے گئے کنٹینرز کی ڈ ھلائی کے لئے بھی 5 فیصد رعایت بھی 30 ستمبر 2021 سے 30 اپریل 2021 تک فراہم کی گئی ہے۔ کنٹینر ریک پر عائد چارجز 31 مارچ 2021 تک مکمل طور پر معاف کردیئے گئے ہیں۔ یکم اپریل ، 2021 سے ، ایک اسکیم کے ذریعہ ، بندرگاہ سے منزل تک کنٹینرز کے لئے ہا لیج چارجز مینكان کار کے ذریعے 50 فیصد تک کم کردیا گیا ہے۔ اس سے مجموعی شيپنگ اخراجات کم ہونے کی توقع ہے۔

مارچ 2021 کے اوائل میں ، آئی ایس ڈی اور بندرگاہوں پر کنٹینر کی دستیابی کا انتظار کرنے کا وقت زیادہ سے زیادہ 2-3 دن (بُکنگ کی تاریخ سے اُسے لے جانے کی تاریخ) پر آگیا۔ تغلق آباد ، دادری ، جے پور اور دہلی۔ پانی پت کے ٹرمینلز کی یہ مدت ایک دن سے بھی کم ہو گئی ہے۔

مارچ 2021 میں کچھ دنوں کے لئے سویز نہر میں جہازوں کی رکاوٹ نے عالمی تجارت کو بری طرح متاثر کیا۔ شمالی امریکہ ، جنوبی امریکہ اور یورپ سے اس راستے کے ذریعے 200 ارب امریکی ڈالر بھارتی برآمدات / درآمدات ہر سال ہوتا ہے) حالات کے مطابق ہونے کے لئے، اثر کو کم کرنے اور برآمد کنندگان کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لئے 26 مارچ 2021 کو حکومت نے چار نکات پر منصوبہ بنایا تھا۔ اس کے تحت 1- کارگو کی ترجیح،
2- فریٹ شرحوں میں استحکام3 - سویز نہر کو دوبارہ کھولنے کے بعد بڑھتی ہوئی مانگ کے لئے پورٹسٹو کو مشورہ دینا 4-  نئے سرے سے راستوں کا تعین
کنٹینروں کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لئے بھارت بھی مقامی طور پر کنٹینر تیار کرنے کا ہدف بنا رہا ہے۔

کان کارنے پہلے ہی میسرز بھیل اور بریتھ ویٹ کمپنی لمیٹڈ کو 2000 کنٹینروں کا آرڈر جاری کر دیا ہے۔ نیز مسابقتی قیمت پر بھارت میں کار -ٹین اسٹیل تیار کرنے کے لئے ، اسٹیل مینوفیکچررز اور ریلوے ویگن مینوفیکچررز / بی ایچ ای ایل /پرائیویٹ مینوفیکچررز کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا گیا ہے۔ ڈی سی ایم ہنڈئی ، با لمیر اور لاؤری وغیرہ نے کنٹینرز کی گھریلو سطح پر تیاری کے لئے بھی پروڈکشن لائنیں لگائیں گے۔

*****

ش ح۔ ع ح

U NO4878

 



(Release ID: 1722103) Visitor Counter : 151