کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

آنے والے خریف سیزن میں ڈی اے پی اور دوسری پی اینڈ کےکھادوں کے لئے سبسڈی کی شرحوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن آج جاری کردیا گیا


حکومت خریف سیزن میں مجموعی طورپر 14,775کروڑ روپے سے زیادہ سبسڈی مہیا کرے گی

ڈی اے پی کے لئے 9,125کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی اور این پی کے پر مبنی پیچیدہ کھاد کے لئے 5,650کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی

Posted On: 20 MAY 2021 8:10PM by PIB Delhi

 

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے کھادوں پر سبسڈی بڑھانے کے تاریخی اعلان کے بعد آج اس پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔

مرکزی حکومت خریف سیزن 2021ء میں کل 14,775کروڑ روپے زیادہ سبسڈی مہیا کرے گی۔اس میں ڈی اے پی کے لئے 9,125 کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی اور این پی کے پر مبنی پیچیدہ کھاد کے لئے 5,650کروڑ رروپے کی اضافی سبسڈی صرف کی جائے گی۔

اب خریف سیزن 2021ء تک ڈی اے پی سمیت پی اینڈ کے کھادوں پر سبسڈی کو 100 فیصد سے زیادہ بڑھا دیا گیا ہے۔خریف سیزن 2021ء میں اس سبسڈی پر 14,775کروڑ روپے کی اضافی رقم کے ساتھ رواں مالی سال کے دوران کل سبسڈی کا بوجھ بڑھ کر 42,275کروڑ روپے ہو جائے گا، جو 21-2020میں 27,500کروڑ روپے تھا۔

ڈی اےپی کھاد پر سبسڈی کو 500 روپے فی بیگ سے بڑھا کر 1200 فی بیگ کردیا گیا ہے، جو تقریباً 140 فیصد کا اضافہ ہے۔اس طرح بین الاقوامی بازار میں ڈی اے پی کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود اس کی فروخت 1200فی بیگ کی پرانی قیمت پر جاری رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے،  ساتھ ہی مرکزی حکومت نے اس مد میں قیمت کے اضافے کا سار ا بوجھ خود اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فی بیگ سبسڈی کی رقم میں اتنا زیادہ یکمشت اضافہ کبھی نہیں کیا گیا تھا۔

حکومت کھاد مینوفیکچررز ؍درآمد کاروں کے توسط سے کسانوں کو رعایتی قیمت پر یوریا اور پی اینڈ کے کھاد (ڈی اے پی، ایم او پی اور ایس ایس پی سمیت )مہیا کرارہی ہے۔پی اینڈ کے کھادوں پر سبسڈی کو این بی ایس منصوبوں کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے، جو یکم اپریل 2010ء سے نافذ ہے۔

حکومت اپنے کسان دوست نظریے کے مطابق کسانوں کو سستی قیمتوں پر پی اینڈ کے کھادوں کی دستیابی یقینی بنانے کےلئے عہد بند ہیں۔کھاد بنانے والی کمپنیوں کو این بی ایس شرحوں کے مطابق سبسڈی جاری کی جاتی ہے، تاکہ وہ کسانوں کو سستی قیمت پر کھاد مہیا کراسکیں۔

پچھلے کچھ مہینوں کےد وران ڈی اے پی و دیگر پی اینڈ کے کھادوں کے کچے مال کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بین الاقوامی بازار میں تیار ڈی اے پی وغیرہ کے دام بھی اُسی حساب سے بڑھے ہیں۔ اس طرح ایک بیگ ڈی اے پی کی حقیقی قیمت بڑھ کر 2400 روپے ہوگئی ہے، جسے کھاد کمپنیاں فی بیگ 500 روپے سبسڈی کے ساتھ 1900 روپے میں بیچ رہی تھی۔

حکومت یہ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ کسانوں کو قیمتوں میں اضافے کا خمیازہ نہ بھگتنا پڑے۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر بھارت سرکار نے  اس ایشو پر  کسانوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزی حکومت کیمیائی کھادوں پر سبسڈی کے لئے ہر سال تقریباً 80,000کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔ ڈی اے پی و دوسری سبسڈی والی پی اینڈ کے کھادوں پر سبسڈی میں اضافے کے ساتھ ہی خریف سیزن 2021ء کے لئے 14,775کروڑ روپے کی اضافی سبسڈی مہیا کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

اس تعلق سے نوٹیفکیشن آج مالیاتی شعبے (ڈی او ایف)کے ذریعے جاری کیا گیا ہے۔این بی ایس پالیسی کے تحت شامل پی اینڈ کے کھادوں کے مختلف زمروں پر پیداوار کے حساب سے سبسڈی (20 مئی 2021ء سے 31 اکتوبر 2021ء  تک نافذ)درج ذیل ہوگی۔

 

 

نمبر شمار

کھادوں کےنام

این بی ایس شرحیں (روپے فی  میٹرک ٹن)

1

ڈی اے پی  18-46-0-0

24231

2

ایم او پی0-0-60-0

6070

3

ایس ایس پی 0-16-0-11

7513

4

این ایس پی 20–20–0-13

13131

5

این پی کے10–26–26-0

16293

6

این پی20-20-0-0

12822

7

این پی کے 15–15–15

11134

8

این پی 24-24-0-0

15387

9

اے ایس20.5-0-0-23

4398

10

این پی 28–28–0-0

17951

11

این پی کے 17–17–17

12619

12

این پی کے19–19–19

14103

13

این پی کے 16-16-16-0

11876

14

این پی ایس 16-20-0-13

12379

15

این پی کے 14–35–14

19910

16

این پی ایس 24:24-0-8

15387

17

ایم اے پی 11-52-0-0

25635

18

ٹی ایس پی 0-46-0-0

20849

19

این پی کے 12–32–16

18377

20

این پی کے14–28–14

16737

21

این پی کے ایس15-15-15-09

11348

22

این پی 14-28-0-0

15321

23

این پی کے 8-21-21

13145

24

این پی کے 9-24-24

14996

 

 

کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی اینڈ کے کھادوں کے ایم آر پی کی اہمیت کی خلاف ورزی نہ کریں اور 15 نومبر 2019ء کے اصول و ضوابط کے مطابق تصدیق شدہ لاگت کے اعدادو شمار پیش کریں۔ کمپنیاں پی اینڈ کے ایم آر پی بھی مستقل طورسے ڈی او ایف کو رپورٹ کریں گی۔ مناسب فائدے سے زیادہ لئے گئے فائدے کو غیر قانونی مانا جائے گا اور غلطی کرنےو الی کمپنیوں کے سبسڈی بلوں سے اس کی وصولی کی جائے گی۔

اس نوٹیفکیشن کی تاریخ سے پی اینڈ کے کھادوں کی فروخت زیادہ ایم آر پی (پرانی سبسڈی شرحوں کے مطابق)پر نہیں کی جائے گی۔اگر پی اینڈ کے کھادو کو زیادہ ایم آر پی پر فروخت کرنےکا کوئی معاملہ ڈی او ایف کے علم میں آتا ہے، تو غلطی کرنےو الی کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔یہ یقینی بنانا کمپنیوں کی ذمہ داری ہوگی کہ اب ان کے خوردہ فروخت کار اس نوٹیفائیڈ سبسڈی شرحوں کے مطابق ایم آر پی پر ہی پی اینڈ کے کھادوں کی فروخت کریں۔

مرکزی وزیر جناب ڈی وی سدا نند گوڑا نے فرٹیلائزر محکمے کو ریاستی حکومتوں کے ساتھ قریبی تال میل بٹھاتے ہوئے کسانوں کو کھادوں کی دستیابی ، سپلائی اور قیمتوں کی باریک بینی سے نگرانی کرنے کا حکم دیا ہے۔

 

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(23.05.2021)

a(U: 4751)


(Release ID: 1721185) Visitor Counter : 326