صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بلڈ شوگر کی سطح کی ہمیشہنگرانی کریں اور اسے قابو میں رکھیں: ذیابیطس کے مریضوں کو مشورہ


معمولی کوویڈ-19 انفیکشن والے مریضوں کے لیے اسٹیرائیڈ سختی سے ممنوع ہیں: ڈائریکٹر،ایمس چوکس رہیں، معمولی علامات سے بھی لاپروائی نہ برتیں، مکورمائکوسس سے بچ کر رہیں

Posted On: 21 MAY 2021 1:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 مئی، 2021: مکورمائکوسس جسے بلیک فنگس انفیکشن بھی کہا جاتا ہے، کوئی نئی بیماری نہیں ہے۔ اس طرح کے انفیکشن وبا سے پہلے ہی سامنے آچکے تھے۔ تاہم ان کا پھیلاؤ بہت کم تھا۔ لیکن اب، کوویڈ-19 کی وجہ سے، یہ نایاب لیکن مہلک فنگل انفیکشن کے واقعات کی ایک بڑی تعداد میں رونما ہورہے ہیں۔ کورونا وائرس ایسوسی ایٹڈ مکورمائکوسس (سی اے ایم) بیماری ان مریضوں میں پائی جارہی ہے جو یا تو صحت یاب ہو رہے ہیں یا کوویڈ-19 سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ آئیے ہم اس موضوع پر اپنی پچھلی پوسٹ سے یہ جاننے کے لیے آگے بڑھیں کہ ہم اپنے اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے اور کیا کرسکتے ہیں۔

ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران انفیکشن کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وضاحت کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ "اس سے پہلے ذیابیطس میلیٹس میں مبتلا افراد میں عام طور پر مکورمائکوسس پایا جاتا تھا۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جہاں کسی کے خون میں شکر (گلوکوز) کی سطح غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ یہ انفیکشن کیموتھراپی سے گزرنے والے کینسر کے مریضوں میں بھی پایا جاتا ہے جنہوں نےپیوند کاری کروائی ہے، اور مدافعتی نظام کو کم زور کرنے والی ادویات) لینے والے افراد۔ لیکن اب کوویڈ-19 اور اس کے علاج کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایمس میں خود فنگل انفیکشن کے 20 سے زیادہ کیسز ہیں، یہ سب کوویڈ مثبت ہیں۔ بہت سی ریاستوں میں 400 سے 500 کیس درج کیے گئے ہیں جن میں سے سب کوویڈ مریضوں کے ہیں۔"

یہ انفیکشن کوویڈ 19 کے مریضوں کو صحت یاب ہوتے ہوئے یا ٹھیک ہونے کے بعد کیوں اور کیسے متاثر کرتا ہے؟

کوویڈ-19 کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں جسم میں لمفوسائٹس کی تعداد کو کم کرتی ہیں۔ یہ لمفوسائٹس خون کے سفید خلیات کی تین اقسام میں سے ایک ہیں جن کا مقصد ہمارے جسم کو مختلف پیتھوجنز سے بچانا ہے جوبیکٹیریا، وائرس اور پیراسائٹس جیسی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ لمفوسائٹس کی تعداد میں کمی مریض کے سامنے لمفوپینیا نامی طبی عارضہ پیدا کرتی ہے، جو کوویڈ-19 کے مریضوں میں اس فنگل انفیکشن کو پھیلانے کا راستہ فراہم کرتی ہے۔

جن مریضوں میں مناسب مدافعتی نظام نہیں ہوتا ان میں مکورمائکوسس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اور چوں کہ کوویڈ-19 کے علاج میں مدافعتی نظام کو دبانا پڑتا ہے، چناں چہ مریضوں کے بلیک فنگس انفیکشن میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

بیماری اور علامات:

مکورمائکوسس کی انسانی جسم کے کسی خاص عضو پر حملے کی بنیاد پر درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔ انفیکشن کی علامات اور نشانیاں بھی اس کے انفیکشن سے متاثرہ جسم کے مختلف حصوں کے مطابق مختلف ہوتی ہیں۔

رینو آربیٹل سیربرل مکورمائکوسس: یہ انفیکشن اس وقت ہوتا ہے جب جسم کے اندر فنگس کے بیج سانس کے ذریعے داخل ہوجاتے ہیں۔ یہ ناک، آنکھ/ آنکھ کے ساکٹ، منہ اور دماغ میں بھی پھیل سکتے ہیں۔ علامات میں سر درد، ناک بند ہونا، ناک سے پانی بہنا (سبز رنگ)، سائی نس میں درد ہونا، ناک سے خون بہنا، چہرے پر سوجن، چہرے پر حس میں کمی ہونا اور جلد کی رنگت میں فرق پڑنا شامل ہیں۔

پھیپھڑوں کا مکورمائکوسس: جب بیج سانس سے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور نظام تنفس تک پہنچتے ہیں تو وہ پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں۔ اس انفیکشن کی علامات بخار، سینے میں درد، کھانسی اور خون کی الٹی وغیرہ ہیں۔

یہ فنگس معدےکی نالی، جلد اور دیگر اعضا کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ لیکن اس کی سب سے عام شکل رینو سیربرل مکور مائکوسس ہے۔

کوویڈ 19کے مریضوں لیے حفاظتی اقدامات:

مندرجہ ذیل طبی عوارض کے حامل افراد کو انتہائی محتاط رہناچاہیے، ان کی صحت کی مسلسل نگرانی کرنی چاہیے اور مندرجہ ذیل حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔

ذیابیطس کے مریض (بے قابو ذیابیطس) + اسٹیرائیڈ کا استعمال + کوویڈ مثبت – یہ تینوں یکجا ہوجائیں تو مریض کو انفیکشن کا بہت زیادہ خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ لہذا ذیابیطس کے مریضوں کو ہمیشہ اپنے خون میں شکر کی سطح کی نگرانی اور کنٹرول کرنا چاہیے۔

اسٹیرائیڈز کا غلط استعمال بھی تشویش کا باعث ہے جو براہ راست مریض کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے۔

ہلکے انفیکشن کے ساتھ کوویڈ مثبت مریضوں کو بالکل سختی کے ساتھ سٹیرائیڈ لینے سے گریز کرنا چاہیے۔ ایک طرف، اسٹیرائیڈ ہلکے انفیکشن کے علاج میں یہ کوئی کام نہیں کرتا ، دوسری طرف، اسٹیرائیڈ لینے سے ثانوی سطح کے انفیکشن جیسے مکومائکوسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے کوویڈ -19 سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی فنگل انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ لہذا، اگرکوویڈ سے متاثرہ شخص کی آکسیجن سیچریشن کی سطح معمول کی ہے، اور طبی طور پر ہلکی درجہ بندی کی گئی ہے، تو اسے اسٹیرائیڈز لینے سے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2021-05-21at1.47.26PMKH7M.jpeg

جو لوگ اسٹیرائیڈز کا استعمال کر رہے ہیں انھیں بھی اپنے خون میں شکر کی سطح کی جانچ پڑتال کرتے رہنا چاہیے۔ زیادہ تر معاملات میں، جن لوگوں کو ذیابیطس نہیں ہے وہ دیکھتے ہیں کہ اسٹیرائیڈ لینے کے بعد، ان کے خون میں شوگر کی سطح 300 سے 400 تک بڑھ جاتی ہے۔ لہذا، اپنے خون میں شکر کی سطح کی مسلسل نگرانی کرنا ضروری ہے۔

پروفیسر گلیریا نے کہا کہ "کوویڈ-19 کے مریضوں کے ذریعے لی جانے والی اسٹیرائیڈز کی اضافی خوراک کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہلکی سے معتدل خوراک بہت اچھی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، اسٹیرائیڈز صرف 5 سے 10 دن (زیادہ سے زیادہ) کے لیے دیا جانا چاہیے. اس کےعلاوہ اسٹیرائیڈز بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ کرتے ہیں، جس پر قابو پانا مشکل ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں فنگل انفیکشن کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ "

ماسک پہننا لازمی ہے۔ ہوا میں پائے جانے والے فنگس کے بیج ناک کے ذریعے آسانی سے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ یہ حقیقت انفیکشن کی روک تھام میں ماسک پہننے کی عادت کو دوگنا اہم بناتی ہے۔ جو لوگ کام کرتے ہیں یا تعمیراتی مقامات پر جاتے ہیں انھیں اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

یہ فنگس کہاںپائے جاتےہیں؟

مکور مائکوسس نامی انفیکشن فنگس کے ایک گروپ کی وجہ سے ہوتا ہے جسے مکور مائی سیٹس کہا جاتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر ہوا، پانی اور یہاں تک کہ کھانے میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہوا سے فنگس کے بیجوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے یا جلد کٹنے، جلنے یا چوٹ لگنے کے بعد جلد کے ذریعے بھی داخل ہوسکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1000ZD9G.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/200OAMC.jpg

اس انفیکشن کا جلد پتہ لگانے سے مستقبل میں بینائی کے ممکنہ نقصان یا دماغ کے انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے۔

دیگر حفاظتی اقدامات جن پر عمل کیا جانا چاہیے:

  1. (آکسیجن کنسنٹریٹر استعمال کرنے والوں کے لیے) ہیومیڈیفائر کی صفائی اور اسے تبدیل کرنا
  2. جراثیم سے پاک نارمل سیلین کو ہیومیڈیفائر بوتل میں استعمال کیا جانا چاہیے اور روزانہ تبدیل کیا جانا چاہیے
  3. ماسک کو روزانہ جراثیم سے پاک کیا جانا چاہیے

معمولی علامات سے بھی لاپروائی نہ برتیں:

آنکھوں اور ناک کے ارد گرد درد اور لالی، بخار (عام طور پر ہلکا)، ایپیسٹکسس (ناک سے خون بہنا)، ناک یا سائی نس میں رکاوٹ، سر درد، کھانسی، سانس کی تکلیف، خون کی قے، ذہنی حالت میں تبدیلی اور دیکھنے کی صلاحیت میں جزوی کمی آنا۔

ڈاکٹروں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کی ذمہ داریاں:

کوویڈ - 19 کے مریضوں کو چھٹی دیتے وقت ان میں ابتدائی علامات یا مکورمائکوسس کی علامات ہو جیسے چہرے کے درد، رکاوٹ، زیادہ اخراج، ڈھیلے دانت، سینے میں درد اور سانس کی تکلیف کے بارے میں انھیں آگاہ کریں۔

***

U No. 4699

(ش ح – ع ا – ر ا)



(Release ID: 1720813) Visitor Counter : 3781