صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

سانس روکنے کی مشق کریں ، اپنے پھیپھڑوں کو صحت مند بنائیں


سانس روک کر رکھنے کے وقت میں ہونے والی کمی پیشگی وارننگ کی علامات

Posted On: 19 MAY 2021 12:52PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 19 مئی  .2021

کووڈ-19 کی دوسری لہر میں سپلی مینٹل آکسیجن کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ نیتی آیوگ کے رکن (ہیلتھ  ) ڈاکٹر وی کے پال نے دیکھا ہے کہ دوسری لہر میں سانس پھولنا سب سےزیادہ اعام علامات ہے جس سے آکسیجن کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔

ڈاکٹر اروند کمار چیسٹ سرجری انسٹی ٹیوٹ  کے چیئرمین ، میدانتا فاونڈر اور منیجننگ ٹرسٹی ، لنگ کیئر فاونڈیشن نے بتایا کہ کووڈ-19 کے 90 فیصد مریض پھیپھڑے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں لیکن کلینکل طور پر یہ اہم نہیں ہے۔ 21-10 فیصد لوگوں میں نمونیا ہوجاتا ہے ، یہ پھیپھڑے کا انفیکشن ہوتا ہے جس میں پھیپھڑے کی چھوٹی چھوٹی ہوا کی جگہیں ، جنہیں الیویولی  کہا جاتا ہے، انفیکٹیڈ ہوجاتی ہیں۔ کووڈ-19 کے کم تناسب میں مریضوں کوآکسیجن کی مدد کی ضرورت تب پڑتی ہے جب سانس لینے میں دقت شدید شکل اختیار کرلیتی ہے۔

سانس روک کر رکھنے کی مشق ایک ایسی تکنیک ہے جو مریض کی آکسیجن کی ضرورت کو کم کرسکتی ہے اور انہیں اپنی حالت کی نگرانی کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

کیسے سانس روک کر رکھنے کی مشق مددگار ہے

ڈاکٹر اروند کا کہنا ہے کہ یہ مشق ان مریضوں کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے جن میں ہلکی علامت ہے۔ اگر ایسے مریض سانس روک کر رکھنے کی مشق کرتے ہیں تو  تو انہیں سپلی مینٹل آکسیجن کی ضرورت کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ اس مشق کو مریض کی حالت دیکھنے کے لئے جانچ کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔ اگر سانس روک کر رکھنے کے وقت میں کمی ہونے لگتی ہے تو یہ پیشگی وارننگ کی علامت ہے اور مریض کو اپنے ڈاکٹر سے صلاح لینی چاہئے ۔ دوسری طرف اگر مریض روک کر رکھنے کے وقت میں رفتہ رفتہ اضافہ کرنے کا اہل ہوتا ہے تو یہ مثبت علامت ہے۔

اسپتال میں داخل مریض اور ہوم آکسیجن پر ڈسچارج کئے گئے مریض بھی ڈاکٹر کی صلاح سے یہ مشق کرسکتے ہیں ۔ اس اسے ان کی آکسیجن کی ضرورت کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔

صحت مند افراد بھی سانس روک کر رکھنے کی مشق کرسکتے ہیں۔ یہ مشق انہیں اپنےپھیپھڑوں کو صحت مند رکھنے میں مددگار ہوگی۔

سانس روک کر رکھنے کی مشق کیسے کریں

  • سیدھے بیٹھیں اور اپنے ہاتھوں کو جانگھوں پر رکھیں
  • اپنی منھ کھولیں اور سینے میں جتنی زیادہ ہوا بھر سکتے ہیں بھریں
  • اپنے ہونٹوں کو کس کر بند کرلیں
  • اپنی سانس جتنی دیر تک روک کر رکھ سکتے ہیں  روکیں
  • جانچ کریں کہ آپ کتنے وقت تک اپنی سانس روک کر رکھ سکتے ہیں

مریض ایک گھنٹے میں ایک بار یہ مشق کرسکتے ہیں اور رفتہ رفتہ کوشش کرکے سانس روکنے کا وقت بڑھا سکتے ہیں ۔ 25 سیکنڈ اور اس سے زیادہ وقفے تک سانس روکنے والے فرد کو محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ زیادہ زور نہ لگے اور اس عمل میں تھکان نہ ہوجائے۔

 

انفیکشن کا جلد پتہ لگانا اہم

ہم جانتے ہیں کہ کووڈ-19 کا سب سے زیادہ اثر ہمارے پھیپھڑوں پر پڑتا ہے ۔اس وجہ سے سانس پھولنے لگتا ہے اور آکسیجن کی سطح میں کمی آجاتی ہے۔

ڈاکٹر اروند بتاتے ہیں کہ پہلی لہر میں سب سے زیادہ علامت بخار اور کھانسی تھی۔ دوسری لہر میں دوسری طرح کی علامات نظرآرہی ہیں ، جیسے گلے میں خراش،ناک بہنا، آنکھوں میں سرخی،سردرد، بدن میں درد، چکتے ، متلی ، الٹی ،دست اور مریض کو بخار تین چار دنوں کے بعد ہوتا ہے ۔ تب مریض جانچ کے لئے جاتا ہے اور اس کی تصدیق میں بھی وقت لگتا ہے۔ اس لئے کووڈ-19 کی تصدیق ہونے تک انفیکشن پانچ سے چھ دن پرانا ہوجاتا ہے اور کچھ خاص معاملوں میں پھیپھڑے پہلی ہی متاثر ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر اروند کہتے ہیں کہ پھیپھڑوں کو متاثر کرنے میں جو عوامل کارفرما ہوتے ہیں ان میں عمر ، وزن، پھیپھڑے کی موجودہ حالت ، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر ، دل کی بیماری، ایچ آئی وی انفیکشن ، قوت مدافعت کی کمزوری ، سگریٹ نوشی کی عادت، کینسر علاج کی ہسٹری، اسٹیرائیڈ کا استعمال ہیں۔

 

 

 

 

 

 

*******

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

(U: 4627)


(Release ID: 1720062) Visitor Counter : 15258