عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جی ایم سی جموں میں آکسیجن سلنڈروں اور وینٹی لیٹروں کے آڈٹ (احتساب) کی اپیل کی

Posted On: 12 MAY 2021 5:55PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  12/مئی2021 ۔ شمال مشرقی خطے کی ترقی (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات اور پنشنز، جوہری توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں آکسیجن سلنڈروں اور وینٹی لیٹروں کے آڈٹ کی اپیل کی، تاکہ ضرورت مند مریضوں کے لئے مشکل اوقات میں ان کی مساوی تقسیم کو یقینی بنایا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ آکسیجن کی مبینہ عدم دستیابی کے سبب ہونے والی ایک بھی موت بڑی سماجی بے چینی کا سبب بنتی ہے اور کوئی دوسرے اچھے کام بھی ہوئے ہوں تو ان کی نفی ہوجاتی ہے۔ ایک اعتماد سازی کا پیغام بلند اور واضح طریقے سے جانا چاہئے کہ جی ایم سی جموں جیسے اعلیٰ ادارے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایک بھی موت نہ ہو۔

ڈاکٹر سنگھ نے کووڈ بندوبست مراکز کے تعلق سے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں سے آئی کچھ پریشان کن خبروں کے پس منظر میں اپنے ذریعہ انتظامیہ اور طبی عملے کی طلب کردہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران ڈاکٹر سنگھ نے یہ واضح اپیل کی۔ میٹنگ میں جی ایم سی جموں کے پرنسپل ڈاکٹر ششی سودن شرما اور دیگر کے علاوہ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر جناب بھٹناگر، مالی کمشنر جناب اٹلہ دلو، ڈویژنل کمشنر جناب راگھو لینگر، جموں کے ڈپٹی کمشنر جناب انشول گرگ نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/JS-1(1)TVZ4.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بہتر سے بہتر کووڈ بندوبست کے لئے کمیونٹی مینجمنٹ انتہائی اہم ہے اور جی ایم سی نیز ایڈمنسٹریٹیو اتھارٹیز کو کمیونٹی کو اعتماد میں لینے اور ان کا تعاون حاصل کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہئے۔

ڈاکٹر سنگھ نے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں واقع متعدد ضلع اسپتالوں میں آکسیجن کی دستیابی کو بڑھانے کے لئے انتظامیہ کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ اس سلسلے میں بتایا گیا کہ جی ایم سی جموں میں 1200 ایل پی ایم کی صلاحیت والے دو آکسیجن پلانٹ لگائے گئے ہیں۔ جموں میں واقع چیسٹ اینڈ ڈیسیز ہاسپیٹل میں بھی 1000 ایل پی ایم کی صلاحیت والا آکسیجن پلانٹ لگایا گیا ہے۔ مزید برآں گورنمنٹ ہاسپیٹل، گاندھی نگر میں بھی 1000 ایل پی ایم کا پلانٹ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دو مزید پلانٹ جی ایم سی جموں میں لگائے جارہے ہیں تاکہ اس کی آکسیجن کی دستیابی سے متعلق صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔ آکسیجن سلنڈروں کے بفر (محفوظ) اسٹاک کے بارے میں بتایا گیا کہ فی الحال جی ایم سی جموں میں 400 سلنڈروں کا بفر اسٹاک ہے۔ اسپتال کی آکسیجن سے متعلق صلاحیت میں اضافہ کے لئے کئے گئے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے مرکز کے زیر انتظام اس علاقہ میں آکسیجن صلاحیت اور وینٹی لیٹروں کی دستیابی کا آڈٹ کرنے کی اپیل کی، تاکہ اچھی دیکھ بھال کے فقدان میں کوئی جان نہ جائے۔ انھوں نے کووڈ کے خلاف جنگ اور لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لئے انتظامیہ اور ہاسپیٹل اسٹاف کو اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈویژنل کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ جی ایم سی میں ایک مینیکل انجینئر اور بایو میڈیکل انجینئر کی تقرری کریں، جو آکسیجن سپلائی کے کام پر خصوصی نظر رکھے، تاکہ مریضوں کو تیمارداروں یا نرسوں کو آکسیجن سپلائی کے رکھ رکھاؤ کی دشواری سے نہ گزرنا پڑے۔ انھیں اتھارٹیز کے ذریعہ ریگولر میڈیکل بلیٹن جاری کرنے اور عوامی نمائندوں کو جی ایم سی کے ذریعہ کیا کچھ کیا جارہا ہے، اس سے باخبر رکھنے کے لئے کہا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے شدید طور پر بیمار مریضوں کی نگہداشت کے لئے وینٹی لیٹروں کی دستیابی کی صورت حال کا بھی جائزہ لیا۔ اس سلسلے میں بتایا گیا کہ جی ایم سی جموں کو تقریباً 60 وینٹی لیٹر اور ریسپائریٹر دستیاب کرائے گئے ہیں۔

اسٹاف کی قلت پر قابو پانے کے لئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس کام میں پوسٹ گریجویٹ طلباء، آخری سال کے میڈیکل اسٹوڈنٹ، پیرا میڈیکل اور نرسنگ اسٹوڈنٹس کو لگائیں، تاکہ انسانی وسائل کی قلت کے مسئلے کو دور کیا جاسکے۔ ڈاکٹر سنگھ نے جی ایم سی ڈاکٹروں سے درخواست کی کہ وہ چوپڑا نرسنگ ہوم میں اپنے نجی کمروں/ چیمبروں کو خالی کردیں تاکہ انھیں کووڈ چیمبروں میں تبدیل کیا جاسکے۔

مریضوں کے رشتے داروں کے تعلق سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مناسب ایس او پی اور پی پی ای کٹس دستیاب کرانے کے لئے کہا۔ اس کام کو پولیس فورس کے ذریعہ انجام دیے جانے کے بجائے مریض کے رشتے داروں کی حساس طریقے سے سماجی رضاکاروں اور این جی اوز کے ذریعہ کونسلنگ کی جانی چاہئے۔ اس کام کی ذمے داری انھوں نے ڈی سی گرگ کے سپرد کی۔

جموں میں ٹیکہ کاری کی صورت حال کا جائزہ لینے کے دوران ڈاکٹر سنگھ کو بتایا گیا کہ جموں میں 45 سے زیادہ عمر والی تقریباً 96 فیصد آبادی کی ٹیکہ کاری ہوچکی ہے، جبکہ پورے مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں یہ شرح تقریباً 60 فیصد ہے۔ انھیں یہ بھی بتایا گیا کہ 18 سے 45 سال کے عمر لوگوں کو ٹیکہ لگانے کا کام جاری ہے اور روزانہ تقریباً 200 سے 250 لوگوں کو جموں میں ٹیکے لگائے جارہے ہیں اور اس عمر کے تقریباً 16438 افراد کو پہلی خوراک دی جاچکی ہے۔  ڈاکٹر سنگھ نے مشورہ دیا کہ لوگوں تک ٹیکہ کاری عمل کے بارے میں اطلاعات بہتر طریقے سے پہنچائی جائیں اور اگر کسی ٹیکہ کاری مرکز کے کسی خاص وقت میں ٹیکہ لگانے کا کام نہیں ہورہا ہے تو بلاتکلف اس کی اطلاع عوام کو دی جانی چاہئے۔

ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ مریضوں کو ریفر کرنے کے عمل کو بھی منظم کیا جانا چاہئے اور صرف انھیں مریضوں کو جنھیں انتہائی درجے کی نگہداشت کی ضرورت ہے، انھیں ہی جی ایم سی جموں منتقل کیا جانا چاہئے۔ اس سلسلے میں انھیں بتایا گیا کہ کووڈ کے مریضوں کو ہوم کٹ دستیاب کرائے جارہے ہیں اور کووڈ مریضوں کو کال کرنے کے لئے کال سینٹروں کو لگایا گیا ہے، تاکہ صرف وہی مریض جنھیں اسپتال میں داخل کئے جانے کی سخت ضرورت ہے وہی اسپتال جائیں۔

ڈاکٹر سنگھ نے متعدد محکموں کے درمیان بہتر تال میل اور ہم آہنگی، سول سوسائٹی گروپوں اور این جی اوز کی شمولیت کی اپیل کی تاکہ کووڈ کے خلاف جنگ کے لئے عوام تک پہنچا جاسکے اور کووڈ سے متعلق مناسب برتاؤ پر عمل کیا جاسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت یو ٹی انتظامیہ کی مدد کے تئیں پابند عہد ہے اور جہاں کہیں بھی ضرورت ہوگی خلا کو پُر کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ لوگوں کی جان بچائی جاسکے اور یو ٹی میں صحت بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جاسکے۔

 

******

شح۔ م م۔ م ر

U-NO4432

 



(Release ID: 1718200) Visitor Counter : 174