کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان نے ہمالیائی علاقہ میں کاشت کئے جانے والے نامیاتی باجرے کی ڈنمارک کو برآمد شروع کی

Posted On: 05 MAY 2021 6:01PM by PIB Delhi

      اتراکھنڈ کے گنگا کے برفابی علاقے دیو بھومی (بھگوان کی زمین) میں کاشت کئے جانے والے باجرے کی پہلی کھیپ ڈنمارک کیلئے بھیجی جائے گی۔اس اقدام سے ملک سے نامیامی مصنوعات کی برآمدات کی زبردست حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

اتراکھنڈ میں اے پی ای ڈی اے نے اتراکھنڈ ایگریکلچر پرڈیوس مارکیٹنگ بورڈ (یو کے اے پی ایم بی)اور جسٹ آرگینک نام کے ایک برآمد کار کے تعاون سے راگی (فینگر ملیٹ) اور جھنگورا (چوکا باجرا) خرید کر برآمد کاری کیلئے پروسیس کیا ہے اور یہ یوروپی یونین کے نامیاتی تصدیقی معیاروں پر پورا اترتا ہے۔

یو کے اے پی ایم بی نے ان کسانوں سے باجرا برائے راست خریدا ہے جسے اک اعلیٰ درجہ کے پروسیسنگ یونٹ میں، جو منڈی بورڈ کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ہے،پروسیس کیا جاتا ہے،اور اس یونٹ کو جسٹ آر گینک  کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔

اے پی ای ڈی کے چیئر مین ڈاکٹر ایم انگاموتھو نے بتایا کہ ’’باجرا ہندوستان کی بہترین زرعی مصنوعات میں سے ہے جس کی عالمی بازار میں زبردست میں ڈیمانڈ رہی ہے ،ہم ہمالیائی علاقوں سے حاصل ہونے والی زرعی مصنوعات پر خصوصی توجہ مرکوز رکھے ہوئے باجرے کے برآمدات کے فروغ کیلئے برابر کام کرتے رہیں گے۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کی نامیاتی مصنوعات تغذیہ سے بھرپور اجناس اورصحت بخش غذاؤں کی سمندر پار بازاروں میں زبردست ڈیمانڈ پائی جاتی ہے۔

اتراکھنڈ میں  پہاڑی علاقوں میں باجرے کی بہت ساری قسمیں خصوصی اور اہم غذا کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔اتراکھنڈ کی حکومت کھاد پر مبنی کاشت کاری کی حمایت کرتی رہی ہے۔ایک انتہائی بہترین قدم اٹھاتے ہوئے یو کے اے پی ایم بی نامیاتی تصدیق نامہ کیلئے ہزاروں کسانوں کو اپنی حمایت دیتی رہی ہے۔یہ کسان خاص طور پر جو چیزیں پیدا کرتے ہیں ان میں راگی ،چوکا باجرا ، چولائی وغیرہ شامل ہیں۔

ڈنمارک کو باجرے کی برآمد کاری سے یوروپی ممالک نے برآمد کے امکانات میں توسیع پیدا ہوگی ۔اس برآمد کاری سے ان ہزاروں کسانوں کو بھی سہارا ملے گا جو کھاد کی کاشت کاری سے جڑے ہوئے ہیں۔عالمی سطح پر باجرے کی مختلف اقسام کو زبردست مقبولیت حاصل ہورہی ہےاور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں زبردست غذائیت پائی جاتی ہے اور کسی طرح کے لیسدار مادے اس میں نہیں ہوتے۔

اسی دوران نامیاتی غذائی مصنوعات کی ہندوستانی برآمدات میں 51 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھنے میں آیااور یہ اپریل ،فروری 21-2020 کی مدت کے دوران 7078 کروڑ روپے (1040 ملین ڈالر)تک پہنچ گئی ۔

جہاں تک مقدار کی بات ہے اپریل ، فروری 21-2020 کی مدت کے دوران نامیاتی غذائی مصنوعات کی برآمد 39 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ 888.179 میٹرک ٹن (ایم ٹی)تک پہنچ گئی۔جبکہ سال 19-2020 کی اسی مدت کے دوران اس کے مقدار 638.998 میٹرک ٹن تھی۔کووڈ-19 وبا کی بنا پر پیدا ہونے والے سامان کی رسد اور کام کاج سے متعلق چیلنجوں کے باوجود نامیاتی مصنوعات میں اضافہ کے ہدف کو حاصل کیا گیا ہے۔

جانوروں کی خوراک کھلی ملک کی نامیاتی مصنوعات میں سے اہم ترین ہے جس کو برآمد کیا جاتاہے۔اس کے بعد تلہن پھلوں کا مغز ،پیوریز ،اجناس اور باجرے کی قسمیں ،مسالے ،چائے اور جڑی بوٹیوں کے مصنوعات ،خشک میوہ جات ،چینی ،دالیں ،کافی ،کھانے والا تیل وغیرہ کا نمبر آتا ہے۔ ہندوستانس ے نامیاتی مصنوعات 58 ملکوں کو برآمد کی جاتی ہیں جن میں امریکہ ،یوروپی یونین ،کناڈا ،برطانیہ ،آسٹریلیا ،سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

فی الحال نامیاتی مصنوعات کی برآمد اس شرط پر کی جاتی ہے کہ ان کی پیکنگ اور لیبلنگ نیشنل پروگرام فار آرگینک پروڈکشن (این پی اوپی) کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کی جائے ۔اے پی ای ڈی اے اپنی ابتدا 2001 سے ہی این پی او پی پر عمل درآمد کررہا ہے ۔جیسا کہ فورین ٹریڈ (ڈیولپمینٹ اینڈ ریگولیشنز )ایکٹ 1992 کے تحت نوٹفائی کیا گیا تھا۔

این پی او پی کے تصدیق نامہ کو یوروپی یونین اور سویٹزرلینڈ کی طرف سے منظوری حاصل ہے۔جس کے بعد ہندوستان کیلئے کسی اضافی سرٹیفکیٹ کی ضرورت کے بغیرغیرڈبہ بند  زرعی مصنوعات  کی ان ملکوں کو برآمد کاری کی راہ آسان ہوگئی ہے۔این پی ا و پی برطانیہ کیلئے ما بعد بریگزٹ مرحلے میں بھی ہندوستانی نامیاتی مصنوعات کی برآمد کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

اہم درآمد کار ممالک کے درمیان تجارتی سہولیات پیدا کرنے کی غرض سے تائیوان ،کوریا ،جاپان،آسٹریلیا،متحدہ عرب امارات اور نیوزی لینڈ کے ساتھ مذاکرات کے دور جاری ہیں ۔جس کا مقصد ہندوستان سے نامیاتی مصنوعات کی برآمد کاری کیلئے میوچوئل ریکگنیشن ایگریمینٹس کی حصولیابی ہے ۔

فوڈ سیفٹی اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے بھی گھریلو مارکٹ میں نامیاتی مصونات کی تجارت کیلئے این پی او پی کو منظوری دے دی ہے۔این پی او پی کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کے تحت آنے والی نامیاتی مصنوعات کواندرون ملک درآمد کرنے کیلئے کسی نئے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

*******

ش ح- س ب- م ش

 U: 4340

 



(Release ID: 1717381) Visitor Counter : 201