زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

دالوں میں خود کفالت حاصل کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے خریف سیزن 2021 کے لئے حکمت عملی تشکیل دی


82.01 کروڑ روپے مالیت کے 20 لاکھ سے زیادہ بیجوں کے منی کٹس تقسیم کیے جائیں گے جو پچھلے سال کے مقابلے 10 گنا زیادہ ہوں گے

Posted On: 06 MAY 2021 3:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 6  مئی2021

دالوں کی پیداوار میں خودکفالت حاصل کرنے کے مقصد سے زراعت اور کسانوں کی بھلائی کی وزارت نے آئندہ خریف 2021 سیزن میں نفاذ کے لئے ایک خصوصی خریف حکمت عملی وضع کی ہے۔ ریاستی سرکاروں کے ساتھ صلاح ومشورے کے ذریعے تور، مونگ اور اڑد دالوں کی پیداوار بڑھانے اور اس کے لئے اراضی کو وسعت دینے کے مقصد سے ایک تفصیلی منصوبہ تشکیل دیاگیا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت ایسے بیجوں کی زیادہ پیداواری تمام قسموں (ایچ وائی ویز) کو استعمال کرتے ہوئے جو سینٹرل سیڈ (بیج) ایجنسیوں یا ریاستوں کے پاس دستیاب ہیں۔ مفت تقسیم کیا جائے گا تاکہ انٹر کراپنگ اور واحد فصل کے ذریعے اراضی میں اضافہ کیا جاسکے۔

آئندہ خریف سیزن 2021 کے لئے یہ تجویز کیاگیا ہے کہ 2027318 (21-2020 کے مقابلے تقریباً 10 گنا زیادہ بیج منی کٹس) تقسیم کی جائے، جس کی مالیت 82.01 کروڑ روپے ہے۔ تور، مونگ اور اڑد کی پیداوار بڑھانے کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعے ان منی کٹس کا کل خرچ برداشت کیا جائے گا۔

خریف منی کٹ پروگرام کے مؤثر نفاذ کے لئے مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی سرکاروں کے ذریعہ سلسلے وار ویبینار کے ذریعے متعلقہ ضلع کے ساتھ ایک زبردست آؤٹ ریچ پروگرام منعقد کیا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ اس سلسلے میں کوئی پس وپیش سے کام نہیں لیا جارہا ہے۔

اچھی زراعت کے طریقہ کار اور طور طریقوں کے لئے ڈسٹرکٹ ایگری کلچر آفس اور اے ٹی ایم اے نیٹ ورک کے ذریعے فصل سیزن کے دوران ضلع سطح کا تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا۔ ساتھ ہی بعد کے سیزن میں نئے بیجوں کا استعمال بھی کیا جاسکے گا۔ کسانوں کے لئے تربیت اور مؤثر نفاذ کے لئے زرعی ٹکنالوجی ایپلیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹس اور کرشی وگیان کیندروں کی خدمات کو بروئے کار لایا جائے گا۔

منی کٹس ضلع سطح پر اس منزل یا مقام کے لئے سینٹرل ایجنسیوں اور ریاستی ایجنسیوں کے ذریعے سپلائی کی جائیں گی جس کی 15 جون 2021 تک حکمت عملی کے تحت منظوری دی گئی ہو  اور اس کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے 82.01 کروڑ روپے کا بوجھ برداشت کیا جائے گا۔ ہندوستان اب بھی 4 لاکھ ٹن تور ،6 لاکھ ٹن مونگ اور تین لاکھ ٹن اڑد درآمد کررہا ہے تاکہ اپنی مانگ کو پورا کرسکے۔ خصوصی پروگرام تور، مونگ اور اڑد کی دالوں کی پیداوار یت اور پیداوار میں اضافہ کرے گا اور یہ خصوصی پروگرام درآمد کے بوجھ کو کم کرنے میں کلیدی رول ادا کرے گا اور دالوں کی پیداوار میں ہندوستان کو آتم نربھر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

پس منظر:

08-2007 میں دالوں کی پیداوار 14.76 ملین ٹن تھی جو اب 21-2020 میں بڑھ کر 24.42 ملین ٹن ہوگئی ہے اور یہ اضافہ تقریباً 65 فیصد ہے۔ یہ کامیابی مرکزی سطح پر بہت سے اہم اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوپائی ہے۔حکومت لگاتار منی اراضی کو دالوں کے تحت لانے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ کلٹی ویشن (کاشت کاری) کے تحت موجودہ اراضی میں اضافہ کیا جاسکے۔

سال 15-2014 سے مختلف ریاستوں، سیزن میں خصوصی پروگراموں پر توجہ دینے، کم پیداوار والے ضلعوں میں خصوصی ایکشن پلان اور بجٹ تخمینوں میں اضافہ کرکے دالوں کی پیداوار میں اضافہ پر نئے سرے سے توجہ دی گئی ہے۔ 17-2016 سے نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن کے تحت 644 ضلعوں کو دالوں کے پروگرام میں شامل کیاگیا ہے۔

البتہ دالوں کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ کرنے کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسانوں کے لئے اچھی کوالٹی کے بیج فراہم کرنے پر توجہ دی جائے۔

 

...............................................................

ش ح،ح ا، ع ر

06-05-2021

U-4247



(Release ID: 1716663) Visitor Counter : 204