مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

بھارت اور جرمنی نے سمندری ماحولیات میں داخل ہورہے پلاسٹک کچرے کے مسئلے کا سامنا کررہے شہروں کے بارے میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے


پروجیکٹ کے نتائج سوچھ بھارت مشن-شہری کے مقاصد کے موافق

پروجیکٹ کے تحت کانپور، کوچی اور پورٹ بلیئر کی مدد کی جائے گی

Posted On: 19 APR 2021 3:18PM by PIB Delhi

نئی دہلی:19 اپریل ، 2021: مکانات اور شہری اُمور کے وزارت، حکومت ہند اور ڈوئشے شلس چیپٹ فرانٹرنیشنل جوسام میناربیت (جی آئی زیڈ)جی ایم بی ایچ انڈیا نے جرمنی کی ماحولیات، فطرت کے تحفظ اور نیوکلیئر سیفٹی کی وفاقی وزارت کی جانب سے آج نئی دہلی میں ایک ورچوول تقریب میں سمندری ماحولیات میں داخل ہونے والے پلاسٹک کی روک تھام کرنے والے شہر کے عنوان سے ایک تکنیکی معاہدے پر دستخط کیے۔دستخط کیے جانے سے متعلق تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہاؤسنگ اور شہری اُمور کی وزارت کی وزارت کے سکریٹری جناب دُرگا شنکر مشرا نے کہا کہ 2021 ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان نتیجہ خیز ترقیاتی اشتراک وتعاون کے 63سال مکمل ہونے کاسال ہے۔ مجھے اپنے جرمن ساتھی کے ساتھ اس نئی کوشش کو شروع کرنے میں بڑی خوشی ہوئی ہے۔ پروجیکٹ کے نتائج مکمل طور پر سوچھ بھارت مشن- شہری کے مقاصد کے مطابق ہیں جس میں پائیدار، ٹھوس کچڑے کے انتظام پر توجہ دی جارہی ہے اور 2022تک واحد استعمال والے پلاسٹک کوختم کرنے کے وزیراعظم کے وِژن کے مطابق ہے۔

مکانات اور شہری اُمور کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب کامران رضوی، ماحولیات، فطرت کے تحفظ اور نیوکلیئر سیفٹی (بی ایم یو) کے لئے جرمن کی وفاقی وزارت کےڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ریجینادوبے، آب وہوا کی تبدیلی اور ماحولیات، جمہوریہ جرمن کے سفارتخانہ کے سکریٹری اول ڈاکٹر اینتھ جے برجر، جی آئی زیڈ انڈیا کےکنٹری ڈاکٹر جولی ریویرے نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ اس ورچول پروگرام میں اترپردیش، کیرلااور انڈمان ونکوبار جزائر کی ریاستی حکومتوں کی جانب سے نیز کانپور، کوچی اور پورٹ بلیئر پرمشتمل نافذ کرنے والے شہروں کے نمائندگان موجود تھے۔

اس پروجیکٹ کا تخمینہ ہندوستان اور وفاقی جمہوریہ جرمنی کے درمیان  سن 2019 میں دستخط کیے جانے والے سمندری کچڑے کی روک تھام کے شعبے میں تعاون کے بارے میں مشترکہ اعلانیہ کے نقوش کے تحت کیا گیاہے۔ اس پروجیکٹ کامقصد سمندری ماحولیات میں داخل ہونے والے پلاسٹک کی روک تھام کیلئے طریقہ کار کو بڑھانا ہے اور اسے قومی سطح پر (مکانات اور شہری اُمور کی وزارت میں) منتخب ریاستوں(اترپردیش، کیرلا اور انڈمان ونکوبار جزائر) اور کانپور، کوچی اور پورٹ بلیئر شہروں میں ساڑھے تین سال کی مدت کیلئے شروع کیا جائیگا۔

سمندری کچڑا ماحولیاتی نظام کیلئے خطرہ ہے اور پوری دنیا میں ماہی گیری اور سیاحت کی صنعتوں کو پوری طرح متاثر کرتا ہے۔ منفی اقتصادی اثرات کے علاوہ یہ مائیکروپلاسٹک اور فوڈ چین میں داخل ہونے والے  ذرّات کے خطرے کے بارے میں بڑھتی تشویشات کے ساتھ عوامی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں پائیدار مصنوعی مواد کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور استعمال کے ذریعے ہمارے سمندروں اور سمندری ماحولیاتی نظام میں پلاسٹک کے کچرے کی سطح نے جو سطح جمع کیا ہے اس نے عوام اور پالیسی سازوں کو یکساں طور پر خوفزدہ کردیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تمام پلاسٹک میں سے 15 سے 20 فیصد دریا ماحولیاتی نظام کے ذریعے سمندروں میں داخل ہورہے ہیں جن میں سے 90فیصد کا تعاون دنیا کے سب سے آلودہ دس دریاؤں کاہے۔ ان میں سے دو ندی کا نظام ہندوستان میں واقع ہے۔ یہ دونوں دریا ہیں گنگا اور برہمپتر۔

جب کہ خاص طور پر پلاسٹک کے فضلا اور سمندری گندگی کے بارے میں درست اعداد وشمار بڑے پیمانے پر ملک کے بیشتر حصوں کیلئے دستیاب نہیں ہیں، اس پروجیکٹ سے سوچھ بھارت مشن شہری کے عمل درآمد میں تعاون ملے گا جو خاص طور پر دریاؤں اور پانی کے ذخائر میں داخل ہونے والے پلاسٹک کچڑے کو روکنے پر خصوصی توجہ دیگی۔ اس مقصد کے لئے شہروں کو پلاسٹک کے کوڑے کو جمع کرنے ، انضباط اور مارکیٹنگ کو بہتر بنانے، آبی اداروں کو پلاسٹک کو ٹھکانہ لگانے سے روکنے اوربندرگاہ اور سمندری فضلا کے بندوبست میں بہتری لائی جائے گی۔ اس کو ڈیٹا مینجمنٹ اوررپورٹنگ سسٹم سول سوسائٹی کی شمولیت  اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کےذریعے ری سائیکلرز اور ری سائیکلنگ انڈسٹری کے ساتھ  تعاون میں اضافہ کیا جائیگا۔ اس سے میونسپلٹیوں میں فضلات کو الگ تھلگ جمع کرنے، نقل وحمل ، علاج اور ضائع  کرنے میں بہتری لانے کی توقع کی جاتی ہے۔ اس طرح ایک مؤثر نظام قائم ہوگا،جس سے یہ یقینی ہوگا کہ کوئی فضلہ ندیوں یا سمندروں میں اپنا راستہ تلاش نہیں کریگا۔ پائیدار شہری تبدیلی پر کام کرنے والی بھارت-جرمن  باہمی ترقیاتی کارپوریشن کے تحت اس نئے منصوبے کے لئے ایک اور کامیاب باہمی تعاون کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

مزید معلومات کیلئے براہ کرم فالو کریں:

فیس بک سوچھ بھارت مشن – اربن @SUID.India

ٹوئیٹر۔@SwachhBharatGov| @giz_gmbh, giz_india

 

 

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 3841



(Release ID: 1712864) Visitor Counter : 230