صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کووڈ-19 کے لئے انڈین جینومک کنسورشیم نے 26 مارچ 2021 سے ابھی تک کئی بار ریاستوں کے ساتھ جینوم سیکوئنسنگ ڈیٹا مشترک کیا


برطانیہ، برازیل، جنوبی افریقہ اور ڈبل میوٹینٹ ویرینٹس بھارت میں استعمال ہورہی آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ سے نہیں بچتے ہیں

انڈین جینومک کنسورشیم نے جینوم سیکوئنسنگ کے لئے ابھی تک 13000 سے زیادہ نمونے پروسیس کئے ہیں

Posted On: 16 APR 2021 7:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  16/اپریل2021 ۔ انڈین سارس- کووڈ-2 جینومکس کنسورشیم (آئی این ایس اے سی او جی)، ہول جینوم سیکوئنسنگ (ڈبلیو جی ایس) کے توسط سے بھارت میں سارس- کووڈ-2 کے جینومک تبدیلیوں کی مسلسل نگرانی کے لئے دسمبر 2020 میں قائم کیا گیا دس لیبس کا نیٹورک ہے۔

آئی این ایس اے سی او جی کی تفصیلی رہنما ہدایات 27 دسمبر 2020 کو  صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھی۔

برطانیہ میں سامنے آئے سارس- کووڈ-2 وائرس کے نئے ویرینٹ کے تناظر میں وبا کی نگرانی اور رسپانس کے لئے سبھی ریاستوں کو ایس او پی بھیجے جانے کے ساتھ ہی 22 دسمبر 2020 کو انھیں وزارت کی ویب سائٹ پر بھی جاری کردیا گیا تھا۔

آئی این ایس اے سی او جی کی رہنما ہدایات کے تحت، ہول جینوم سیکوئنسنگ کے لئے درج ذیل سے پوزیٹیو نمونے حاصل کئے جاتے ہیں:

  1. بین الاقوامی مسافر جو آر ٹی- پی سی آر کے ذریعہ پوزیٹیو پائے گئے ہیں۔
  2. ریاستی نگرانی افسروں کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے کمیونٹی نمونے جو اضلاع/ لیب سے نامزد آئی این ایس اے سی او جی لیب کو نمونوں کی منتقلی آسان بناتے ہیں۔ سبھی ریاستوں کو مخصوص آئی این ایس اے سی او جی لیب سے زور دیا گیا ہے۔
  3. اضلاع سے آنے والے نمونوں میں بھاری اضافہ درج کیا گیا۔

آئی این ایس اے سی او جی کنسورشیم کے 10 نشان زد لیب اپنے سیکوئنسنگ نتائج کے بارے میں نیشنل سینٹر فار ڈیسیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کی مرکزی نگرانی اکائی کو اطلاع دیتے ہیں، جہاں سے اسے سینٹرل سرویلانس یونٹ (سی ایس یو) کے ذریعہ ای میل کے توسط سے آئی ڈی ایس پی کی اسٹیٹ سرویلانس یونٹ (ایس ایس یو) کو، ساتھ ہی این سی ڈی سی کے ذریعہ ریگولر میٹنگوں میں ریاستی نگرانی افسران کے ساتھ مشترک کیا جاتا ہے، جو بدلے میں صحت سکریٹریز کے ساتھ مل کر آپریشنل رسپانس دیتے ہیں۔ اس طرح ریاستوں کو ریاستوں میں ملنے والے مختلف وائرس کے بارے میں مسلسل اطلاع دی جاتی ہے۔

کچھ معاملوں میں آئی این ایس اے سی او جی لیب میں نتیجوں کے بارے میں براہ راست ریاستوں کو بھی اطلاع دی ہے۔

این سی ڈی سی نے وقتا فوقتا باقاعدہ طریقے  سے ریاستوں پر مرکوز نتائج کے بارے میں متعلقہ ریاستوں کے پاس بات چیت بھی کی ہے۔ مثال کے طور پر،

ہماچل کے نتیجوں کے بارے میں 8 اپریل کو اطلاع دی گئی۔

پنجاب کے نتیجے 26 مارچ کو بتائے گئے۔

راجستھان کے نتیجے 10 اپریل کو،

مہاراشٹر کے نتیجے 12 مارچ 2021 سے 16 اپریل 2021 کے درمیان نو مختلف مواقع پر  بتائے گئے۔

زیادہ سخت اقدامات کے لئے ایک مخصوص وقفے پر نہ صرف زیادہ معاملات والی ریاستوں کے ساتھ بلکہ سکریٹری (ایچ)، اے ایس (ایچ)، ڈائریکٹر این سی ڈی سی، اور آئی ڈی ایس پی کے ذریعہ زیادہ معاملات والی سبھی ریاستوں، ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں، چیف سکریٹریوں، اے سی ایس ہیلتھ، ایس ایس اوز، ڈی ایچ ایس وغیرہ کے ساتھ بھی بات چیت کی گئی۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بار بار سخت چوکسی برتنے اور اَنلاک کے التزامات اور مختلف ملکوں سے آرہے نئے اسٹرین کے پیش نظر پبلک ہیلتھ کے لئے سخت اقدامات کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے ذریعہ وقتا فوقتا پریس کانفرنسوں کے ذریعہ خطرناک ویرینٹ اور نئے میوٹینٹ کی موجودہ صورت حال سے متعلق معلومات دستیاب کرائی جاتی ہیں اور پبلک ہیلتھ انٹرونشن بڑھانے اور سخت پر بھی زور دیا جاتا ہے۔ 24 مارچ 2021 کو ہوئی پریس کانفرنس میں این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر نے ملک میں سامنے آئے کووڈ وائرس کے مختلف ویرینٹ پر تفصیلی پرزنٹیشن دیا تھا۔

حال ہی میں آئی این ایس اے سی او جی رہنما ہدایات ایک بار پھر ریاستوں کے ساتھ مشترک کی گئیں اور ریاستوں کو پوزیٹیو لوگوں کے کلینکل ڈیٹا دستیاب کراکر جینوم فریکوئنسنگ کے لئے نمونے بھیجنے کی صلاح دی گئی تھی۔ اس سے مختلف مقامات پر ویرینٹ میں اضافہ سے جڑی وبا سے متعلق وسیع معلومات حاصل ہوں گی، تاکہ آئی این ایس اے سی او جی، عوام میں موجود دیگر خطرناک ویرینٹ کو بھیجنے میں کامیاب ہوپائے گا۔ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان اور کیرالہ سمیت کئی ریاستوں نے ابھی تک این سی ڈی سی کے ساتھ ڈیٹا مشترک نہیں کیا ہے، حالانکہ پنجاب اور دہلی یہ ڈیٹا مشترک کرچکے ہیں۔

پندرہ اپریل 2021 تک 10 نامزد آئی این ایس اے سی او جی لیب نے 13614 ڈبلیو جی ایس نمونے پروسیس کیے جاچکے ہیں۔ ان میں سے جانچ کے دوران 1189 نمونے بھارت میں سارس کووڈ-2 کے خطرناک ویرینٹ کے لئے پوزیٹیو پائے گئے ہیں۔ اس میں یو کے ویرینٹ کے 1109 نمونے جنوبی افریقی ویرینٹ کے 79 نمونے اور برازیل ویرینٹ کا ایک نمونہ شامل ہے۔

کووڈ-19 وائرس اپنی شکل بدل رہا ہے اور بھارت کے ساتھ ہی کئی ملکوں میں کئی میوٹیشنس پائے جاچکے ہیں۔ ان میں برطانیہ (17 میوٹیشنس)، برازیل (17 میوٹیشنس)، اور جنوبی افریقہ (12 میوٹیشنس) ویرینٹ شامل ہیں۔ ان ویرینٹ کے پھیلنے کی صلاحیت کافی زیادہ ہے۔ یوکے ویرینٹ زیادہ تر برطانیہ، پورے یورپ میں پایا گیا اور ایشیا و امریکہ تک میں پھیل گیا ہے۔

ڈبل میوٹیشن (2 میوٹیشن) ایک دیگر ویرینٹ ہے اور یہ آسٹریلیا، بلجیم، جرمنی، آئرلینڈ، نامیبیا، نیوزی لینڈ، سنگاپور، برطانیہ، امریکہ جیسے کئی ملکوں میں پایا گیا ہے۔ اس ویرینٹ کے زیادہ پھیلنے کی صلاحیت ابھی تک ثابت نہیں ہوئی ہے۔

  • بھارت میں استعمال ہورہی آر ٹی پی سی آر جانچ سے یہ میوٹیشنس بچ نہیں سکے ہیں، کیونکہ بھارت میں ہورہی آر ٹی پی سی آر جانچ دو زیادہ جینس کو ٹارگیٹ کرتی ہے۔
  • آر ٹی پی سی آر جانچوں کی حساسیت اور خصوصیت پہلے کی طرح برقرار ہے۔

ان میوٹیشنس کے سامنے آنے سے بندوبست کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، جو جانچ، پتہ لگانے، نظر رکھنے اور علاج پر مرکوز  بنی ہوئی ہے۔ کووڈ-19 کے پھیلاؤ پر روک کے لئے ماسک کا استعمال سب سے اہم ڈھال بنی ہوئی ہے۔

 

******

)ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 3777

 



(Release ID: 1712384) Visitor Counter : 302