جل شکتی وزارت

جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے برکس بین الاقوامی فورم ویبینار سے خطاب کیا ، آج کی دنیا کو در  پیش  پانی کے بحران  کی  سنگینی  کو اجاگر کیا


جل جیون مشن ایک شمولیت والے طریقۂ کار کے ذریعے سماجی انقلاب لا رہا ہے

Posted On: 10 APR 2021 3:48PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ، 10 اپریل / جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے  برکس  بین الاقوامی فورم کے ذریعے  منعقدہ   ، جو ایک سول   تنظیم ہے ، پینے کے محفوظ  پانی  تک رسائی میں کمی جیسے  عام مسائل کو حل کرنے میں  برکس ملکوں کے رول   کو اجاگر کیا ۔  جناب کٹاریا نے جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن کی مثال پیش کی ، جو  18-2017 ء میں  پانی کی کمی والا سب سے بڑا شہر بن گیا ہے اور اس سے  آج کی دنیا کو در پیش پانی کے بحران کی سنگینی کا اظہار ہوتا ہے ۔  انہوں نے برازیل کا ذکر کیا ، جہاں  تقریباً 30 لاکھ کی آبادی کو پینے کا صاف  پانی  میسر نہیں ہے ۔    دوسری جانب روس  ، جہاں دنیا کے   تازے   پانی اور زیر زمین پانی کے ایک چوتھائی وسائل ہیں ، اپنے شہریوں کو گھریلو  استعمال کے لئے 248 ایل پی سی ڈی  پانی فراہم کرتا ہے ۔

         جناب کٹاریا نے مزید کہا کہ  موجودہ  وباء نے بھوک ، غریبی  اور پانی کی قلت  جیسے عالمی بحران میں  مزید اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے  پانی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کے  گرانقدر تجربات سے سیکھنے پر زور دیا کیونکہ پوری  دنیا  میں 22 ارب لوگ پینے کے محفوظ پانی تک رسائی کے لئے اب بھی جدو جہد کرتے ہیں ( ڈبلیو ایچ او )  ۔

جناب کٹاریا نے   مندوبین کو مطلع کیا کہ دیہی علاقوں میں ہر گھر کو پینے کا  محفوظ پانی فراہم کرنے کی یقین  دہانی کے لئے حکومتِ ہند نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں  ایک مہم شروع کی ہے  ، جس کا مقصد 2024 ء تک سبھی دیہی گھروں میں پائپ  کے ذریعے پانی فراہم کرنا ہے ۔   بھارت نے  اگست ، 2019 ء میں جل جیون مشن اسکیم شروع کی تھی  ، جس کے لئے 3.60 لاکھ کروڑ روپئے کا بجٹ  مختص کیا گیا ہے ، جو تقریباً 48 ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے ۔

اتنے بڑے پیمانے کی اسکیم  نہ صرف ملک کی تاریخ میں  پہلی ہے بلکہ  شاید دنیا میں بھی یہ پہلی اتنی بڑی  اسکیم ہے ۔ جناب کٹاریا نے بتایا کہ ڈیڑھ سال کی مختصر مدت میں  بھارت نے 40 ملین دیہی گھروں میں  پائپ کے ذریعے  پانی کے کنکشن فراہم کئے ہیں ۔

 

image001B9QZ.jpg

 

         جل شکتی کے وزیر مملکت نے مزید کہا کہ  جل جیون مشن کے نتائج کو  صرف پانی کے کنکشن کی فراہمی  تک  محدود نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ کسی ذات پات ، رنگ ، نسل یا  مذہب   سے بالا تر ہوکر  ہر ایک گھر کو 55 ایل پی سی ڈی پانی فراہم کر رہا ہے ، جو ایک سب کی شمولیت والا طریقۂ کار ہے۔  اس سے خواتین  پر  بوجھ میں کمی آئی ہے ، جنہیں  اپنے کنبوں کے لئے  پانی لانے کی خاطر  طویل فاصلوں تک جانا پڑتا تھا  ۔  انہوں نے بتایا کہ  پانی کی سپلائی کے لئے  گاؤں کی سطح کی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہے اور ان میں 50 فی صد خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ اس سے  خواتین کو پانی کے بندوبست سے جڑے اہم فیصلے لینے کا  اختیار حاصل ہو گا ۔

         اس مشن میں پائپ  ، نل  ، پانی کے پمپ  ، ذخیرہ کرنےو الے ٹینک وغیرہ جیسے  بنیادی ڈھانچے   کے لئے  وسیع سرمایہ کاری  شامل ہے ۔ اس سے ہنر مند اور نیم ہنر مند افرادی قوت  کی مانگ میں زبردست  اضافہ ہوا ہے ۔  اس لئے مشن میں  دیہی نو جوانوں کو  تربیت دینے  کا بھی ایک  پہلو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی  روزی کما سکیں ۔

         جل جیون مشن کو  ایک کامیاب   مشن قرار دیتے ہوئے جناب کٹاریا نے کہا کہ بھارت دوسرے ترقی پذیر ملکوں کے ساتھ اپنے تجربات میں ساجھیداری کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے برکس ملکوں پر  زور دیا کہ وہ  پانی کے سیکٹر میں  سرکاری سطح پر  اور سول تنظیموں  کے درمیان  اپنائے جانے والے  اختراعی اور بہترین  طریقۂ کار میں ساجھیداری  کریں ۔  آخر میں انہوں نے برکس کو بڑھتی ہوئی معیشتوں کی ایک انجمن قرار دیا  ، جس کے قابل قدر علاقائی اثرات ہیں اور جو برابری ، اعتماد  اور باہمی مفاہمت کے اصولوں پر قائم ہے ۔

         اس ویبینار میں  ڈی آر کونگو   کے وزیر  پروفیسر  پرنس ولیمس  میشیکی    ، روس کے  بین الاقوامی بزنس  ایکسیلریشن سینٹر  کے   شریک بانی  یولیا برگ   ،  برکس انٹر نیشنل فورم کے صدر  پورنیما آنند  ، بھارت – روس یوتھ کلب   کے لئے بین الاقوامی فیڈریشن   کے صدر  وولکر  ٹسچاپکے  اور جرمنی کے   بیرونی تجارت اور عالمی اقتصادی تجارت   کے  کنسلٹنٹ  نے شرکت کی ۔   یہ بات بھی بتائی گئی کہ  سر دست برکس مشن  کی 15 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔  بھارت   برکس سمٹ کی 13 ویں کانفرنس کا صدر ملک ہے  اور وہ  برکس ملکوں کو  متحد کرنے کے مشترکہ مقصد کے لئے عہد بستہ ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔

( ش ح ۔ و ا  ۔ ع ا ۔10.04.2021 )

U.No. 3594


(Release ID: 1710962) Visitor Counter : 224