بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

آر ٹی ایچ اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے کے وی آئی سی کے اختراعی آر ای – ایچ اے بی پروجیکٹ کی ستائش کی ؛ یہ پروجیکٹ ہاتھیوں سے متاثرہ تمام ریاستوں میں نافذ کیا جائے گا

Posted On: 08 APR 2021 5:06PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 08 اپریل / سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں اور  ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر   جناب نتن گڈکری نے   کھادی اور ولیج  انڈسٹری کمیشن  (کے وی آئی سی ) کے اختراعی پروجیکٹ    ، آر  ای-  ایچ اے بی کی ستائش کی ہے ، جس سے  کرناٹک کے  کوڈاگو ضلع  کے چار مقامات پر ہاتھیوں کی موجودگی میں  قابلِ قدر کمی آئی ہے ۔  جناب گڈکری نے کہا کہ   اِس پروجیکٹ سے  کوڈاگو میں  ہاتھیوں کے   انسانی آبادی  والے علاقوں میں  آمد و رفت کو روکنے میں   حوصلہ افزا  نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔   انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ  آر ای – ایچ اے بی  میں وسیع  امکانات ہیں اور یہ جلد ہی   مغربی بنگال   ، جھارکھنڈ  ، اڈیشہ  ، چھتیس گڑھ ، آسام ، تمل ناڈو  اور کیرالہ جیسے   ہاتھیوں کے حملے  سے متاثرہ  ریاستوں میں نافذ کیا جائے گا ۔ انہوں نے اِس پروجیکٹ کو پورے ملک میں  نافذ کرنے کے لئے زراعت اور ماحولیات   اور جنگلات   کی وزارتوں کی شرکت پر  زور دیا ۔

 

 

          پروجیکٹ  آر ای – ایچ اے بی ( شہد کی مکھیوں کو  استعمال کرتے ہوئے ہاتھی – انسانی حملوں میں کمی ) کو  کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونائی کمار سکسینہ نے  پچھلے مہینے  کرناٹک کے کوڈاگو ضلع میں  نگر ہول نیشنل پارک میں چار مقامات پر   لانچ کیا تھا ۔ یہ ہاتھی – انسانی تصادم کو  کسی کو نقصان  پہنچائے بغیر روکنے کا  ایک منفرد اور سستا طریقہ ہے  ۔ اس پروجیکٹ کے تحت  شہد کی مکھیوں کے باکس   ہاتھیوں کو انسانی بستیوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے باڑھ کے طور  پر لگائے  جاتے ہیں ، جس سے  جانی و مالی نقصان کم ہو سکے ۔  ہاتھی  شہد کی مکھیوں سے ڈرتے ہیں کہ کہیں وہ اُن کی آنکھ یا سونڈ میں نہ گھس جائیں ۔ اسی طرح  شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ بھی ہاتھیوں کو بہت پریشان کرتی ہے ۔

          شہد کی مکھیوں کی باڑھ  نے   ، اِن مقامات سے ہاتھیوں کی آمد و رفت میں بہت حد تک کمی کر دی ہے  ۔  ان مقامات پر لگائے گئے رات میں تصویر کھینچنے والے کیمروں نے ہاتھیوں کے رویہ کی تعجب خیز  تصاویر  کھینچی ہیں  ۔ ان مکھیوں کے بکس دیکھ کر بہت سے ہاتھی ، ان سے ڈرکر واپس جنگل میں  چلے گئے ہیں ۔ ہاتھیوں  کے آنے جانے کے مقامات پر ، جب سے مکھیوں کے بکس لگائے گئے ہیں ، ان علاقوں میں ہاتھیوں کی وجہ سے ہونے والے فصلوں اور اثاثوں کے نقصانات بھی نہیں ہوئے ہیں ۔

          کے وی آئی سی کے چیئرمین  جناب سکسینہ نے کہا ہے کہ دوسری ریاستوں میں آر ای – ایچ اے بی پروجیکٹ  نافذ کرنے سے  سینکڑوں انسان  اور ہاتھیوں  کی جانیں بچائی جا سکیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ کے وی آئی سی دوسری ریاستوں میں بھی اس پروجیکٹ کو نافذ  کرے گی ، جہاں ایک بڑی قبائلی  اور دیہی آبادی  جنگلی ہاتھیوں کے خطرے سے دو چار ہے ۔  پروجیکٹ آر ای – ایچ اے بی کے کئی فوائد   ہیں ، جیسے ہاتھیوں  اور انسانوں کے تصادم میں کمی ، شہد کی مکھیوں کے پالنےسے کسانوں کی آمدنی  میں اضافہ  ، آب و ہوا  میں تبدیلی سے نمٹنا اور جنگل کے احاطے میں اضافہ ’’ ۔

          مغربی بنگال  ، جھار کھنڈ ، اڈیشہ ، چھتیس گڑھ  ، آسام ، تمل ناڈو  اور کیرالہ  ، ہاتھیوں اور انسانی  تصادم  کے بڑے زون  ہیں ، جہاں  کے وی آئی سی  پروجیکٹ  آر ای – ایچ اے  بی  کو مرحلے وار طریقے سے نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ سال 2015 ء سے ملک  میں جنگلی  ہاتھیوں کے ساتھ تصادم  میں تقریباً 2400 افراد  مارے گئے ہیں ۔

          کے وی آئی سی کے چیئرمین  نے کہا ہے کہ اس پروجیکٹ  کے ذریعہ  ان علاقوں میں رہنے والے مقامی لوگوں کو شہد کی مکھی پالن  کی تربیت دی جائے گی اور انہیں شہد  کی مکھی کے  بکس فراہم کئے جائیں گے ، جو جنگلی  ہاتھیوں  کو بھگانے میں مدد گار ہوں گے ۔

تجرباتی پروجیکٹ کے چار مقامات پر ہاتھیوں کی آمد و رفت کا سلسلہ

  • 01 مارچ ، 2021 ء – 09 مارچ ، 2021 ء  -  ہاتھیوں کی روزانہ  آمد  و رفت لیکن انسانی علاقوں میں داخل نہیں ہوئے ۔
  • 10 مارچ ، 2021 ء  - 15 مارچ ، 2021 ء – ہاتھیوں کی کوئی آمد و رفت نہیں ہوئی ۔
  • 16 مارچ ، 2021 ء –  ہاتھیوں کی   آمد  و رفت  دیکھی گئی لیکن انسانی علاقوں میں داخل نہیں ہوئے ۔
  • 17 مارچ ، 2021 ء – 25 مارچ ، 2021 ء -  کسی ہاتھی  کی  آمد  و رفت  نہیں دیکھی گئی ۔
  • 26 مارچ ، 2021 ء –  ہاتھیوں کی آمد  ورفت دیکھی گئی   لیکن  ہاتھی  شہد  کی مکھیوں   کی موجودگی  کا احساس کرتے ہی  واپس ہوگئے ۔
  • 27 مارچ ، 2021 ء – 29 مارچ ، 2021 ء – کوئی ہاتھی نہیں  آیا ۔
  • 30 مارچ ، 2021 ء –  ہاتھیوں کی آمد و رفت دیکھی گئی  لیکن ہاتھی  شہد کی مکھیوں کی موجودگی کا احساس کرتے ہی واپس ہو گئے ۔

ریاستوں کے حساب سے انسانوں کی اموات  ( 15-2014 ء سے 19-2018 ء  تک )

یاستیں

اموات

مغربی بنگال

403

اڈیشہ

397

جھارکھنڈ

349

آسام

332

چھتیس گڑھ

289

کرناٹک

170

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20210317-WA0029FCSK.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20210317-WA0043NHOF.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20210317-WA0042JCR8.jpg

 

۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔

U.No. 3525


(Release ID: 1710566) Visitor Counter : 241


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi