سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سپرکمپیوٹنگ میں ہندوستان کی قائدانہ حیثیت
Posted On:
06 APR 2021 5:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،06؍اپریل :ہائی پاورکمپیوٹنگ ہندوستان تیزی سے ایک قائد کی حیثیت سے ابھررہاہے ۔نیشنل سپرکمپیوٹنگ مشن ( این ایس ایم ) اس کی ہمت افزائی کررہاہے تاکہ یہ تیل کی دریافت ، سیلابوں کی پیشن گوئی نیز جینومکس اوردواؤں کی دریافت جیسے میدانوں میں ماہرین تعلیم ، محققین ، ایم ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس کی کمپیوٹیشن سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پوراکرسکے ۔
4بنیادی اداروں میں کمپیوٹنگ سے متعلق بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی نصب کیاجاچکاہے اور 9مزید اداروں میں اس کی تنصیب کاکام تیزرفتاری کے ساتھ جاری ہے ۔ ستمبر ،2021میں ایم ایس ایم کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ ہی ملک کی کمپیوٹنگ کی صلاحیت 16پیٹافلاپس (پی ایف ) تک پہنچ جائے گی ۔ ہندوستان میں اس سسٹم کو اسمبل کرنے اور تیارکرنے والے سپرکمپیوٹنگ بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے ہندوستان کے مجموعی طورپر14بڑے اداروں کے ساتھ بہت سے مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں ۔ ان اداروں میں آئی آئی ٹیز ، این آئی ٹیز قومی تجربہ گاہیں اور آئی آئی ایس ای آرشامل ہیں ۔
این ایس ایم کے پہلے مرحلے میں مجوزہ بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی نصب کردیاگیاہے اور دوسرا مرحلہ جلدہی پایہء تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ تیسرے مرحلے سے ، جو اس سال شروع کیاگیاہے ، کمپیوٹنگ کی رفتار بڑھ کر تقریبا 45پیٹافلاپس تک جاپہنچے گی ۔ اس کے تحت قومی سہولت کے طورپر ہرتین پی ایف میں تین سسٹم شامل کئے گئے ہیں اور 20پی ایف کا ایک نظام بھی شامل کیاگیاہے ۔
قومی سپرکمپیوٹنگ مشن، تحقیقی استعداداور صلاحیتوں کو آپس میں مربوط کرکے نیشنل نالج نیٹ ورک کے ساتھ مل کر(این کے این ) جو کہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے ، ایک سپرکمپیوٹنگ گرڈ قائم کرکے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لئے ملک میں قائم کیاگیاتھا۔ این ایس ایم ملک بھرمیں تعلیمی اورتحقیقی اداروں میں سپرکمپیوٹنگ سہولیات کا ایک گرڈ قائم کررہاہے ۔اس کا کچھ حصہ غیرممالک سے درآمدکیاجارہاہے اورکچھ حصہ اندرون ملک تیارکیاجارہاہے ۔ یہ مشن سائنس اورٹکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی ) اور الیکٹرانکس اورانفارمیشن ٹکنالوجی (میتی ) کی وزارت کے ذریعہ چلایاجارہاہے اور سینٹرفار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسنڈ کمپیوٹنگ (سی-ڈی اے سی ) ، پنے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی )، بنگلورومیں اس مشن پر کام ہورہاہے ۔
پہلاسپرکمپیوٹر پرم شیوے ،جو اندرون ملک اسمبل کیاگیاتھاآئی آئی ٹی ( بی ایچ یو) میں نصب کیاگیاتھا۔اس کے بعد پرم شکتی ، پرم برہما ، پرم یکتی ، پرم سنگانک نام کے سپرکمپیوٹرز بالترتیب آئی آئی ٹی –کھڑک پور،آئی آئی ایس ای آر،پنے، جے این سی اے ایس آربنگلورو اورآئی آئی ٹی کانپورمیں نصب کئے گئے ۔
ایم پی سی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے انضمام کے ساتھ ہی سپرکمپیوٹنگ میں قائدانہ مقام کی طرف ہندوستان کی پیش رفت کو ایک اورنئی سمت مل گئی ہے ۔ ایک 200اے آئی پی ایف مصنوعی ذہانت سپرکمپیوٹنگ نظام تیارکرنے کے بعد سی –ڈی اے سی میں نصب کردیاگیا ہے، جو حیرت انگیز طورپر بڑے پیمانے پر اے آئی کے کام کاج کے بوجھ کو سنبھال سکتاہے جس سے اے آئی سے منسلک کمپیوٹنگ کی رفتارمیں کئی گنا اضافہ ہوجاتاہے ۔ پرم سدھی –اے آئی ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ مصنوعی ذہانت (ایچ پی سی –اے آئی ) سپرکمپیوٹرکو عالمی درجہ بندی میں سرفہرست دنیابھرمیں 500سب سے زیادہ طاقت ورسپرکمپیوٹرز میں 60واں مقام حاصل ہواہے ۔یہ درجہ بندی کی رپورٹ 16نومبر ، 2020کو جاری کی گئی تھی ۔
اس مشن نے آج تک 4500سے زیادہ ایچ پی سی کو تربیت دے کر اگلی نسل کے سپرکمپیوٹرماہرین اور بیداری رکھنے والے افراد اوراساتذہ پیداکئے ہیں ۔ایچ پی سی ٹریننگ کی سرگرمیوں کو وسعت دینے کے لئے ایچ پی سی اور اے آئی کی ٹریننگ کے لئے 4این ایس ایم ناڈل تربیتی مراکز ،آئی آئی ٹی کھڑک پور، آئی آئی ٹی مدراس ، آئی آئی ٹی گوااورآئی آئی ٹی پلکڑمیں قائم کئے گئے ہیں ۔ ان مراکز میں ایچ پی سی اوراے آئی کے آن لائن تربیتی پروگرام منعقد کئے گئے ہیں ۔
این ایس ایم سے تقویت پانے کے بعد ،صنعتوں کاتعاون حاصل کرتے ہوئے ہندوستان کے تحقیقی اداروں کانیٹ ورک ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ کل پرزے تیارکرنے کے لئے ٹکنالوجی اور سامان سازی کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کررہاہے ۔ پہلے مرحلے میں ہندوستان کے اندر 30فیصد قدرافزائی حاصل کی گئی جو دوسرے مرحلے میں بڑھ کر 40فیصد تک پہنچ گئی ۔ ہندوستان نے ایک دیسی سرور (رودرا) تیارکرلیاہے جو تمام حکومتوں اور پی ایس یوز کی ایچ پی سی ضروریات کو پوراکرسکتاہے ۔
یہ تینوں مرحلے تقریبا 75اداروں اور ہزاروں ہزار سرگرم محققین ، ماہرین تعلیم جو سپرکمپیوٹرنظام میں ریڑھ کی ہڈی مانے جانے والے نیشنل نالج نیٹ ( این کے این ) کے ساتھ کام کررہے ان کو زبردست کارکردگی والے کمپیوٹنگ ایچ پی سی اداروں تک رسائی مہیاکریں گے ۔
ٍ
***************
( ش ح ۔س ب ۔ع آ،07.04.2021)
U-3460
(Release ID: 1710069)
Visitor Counter : 276